• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے وقت میں جب زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے لے کر گیس و بجلی کے بلوں پر مختلف ٹیرف اور ڈیوٹیز کی صورت میں محصولات عائد کئے جارہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے موبائل فون کارڈ پر آپریشنل اور سروسز فیس معطل کئے جانے کا فیصلہ عوامی مفادات کے تناظر میں نہایت خوش آئند ہے۔ موبائل فون کا استعمال اب ہر شخص کی روز مرہ مصروفیات میں ایک ضرورت بن گیا ہے اس پر عائد کسی بھی طرح کے محصول کا براہ راست اثر عام آدمی پر ہی پڑتا ہے۔ پی ٹی اے کے مطابق سپریم کورٹ نے موبائل کمپنیوں کو اضافی ٹیکس وصولی سے روکا ہے جس کے بعد کمپنیوں نے آپریشنل اور سروسز فیس کی صارفین سے وصولی روک دی ہے۔ اب مذکورہ چارجز کی مد میں 12روپے 9پیسے کارڈ سے کٹوتی نہیں ہوگی اور سو روپے کے کارڈ پر 75روپے کے بجائے 88روپے ملیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ عدلیہ کے احکامات پر 7سے 10فیصد ٹیکسز کم کئے گئے ہیں۔ موبائل فون سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس تقریباً12 فیصد اور سیلز ٹیکس 19فیصد ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ مذکورہ سروسز اور آپریشنل چارجز کمپنیوں کے اکائونٹ سے ادا کئے جائیں گے۔ دیکھا گیا ہے کہ ہمارے ہاں چیک اینڈ بیلنس کے قانون کا موثر نفاذ نہ ہونے سے مختلف کمپنیاں، ادارے اور سرمایہ دار و تاجر طبقے حکومت کی جانب سے عائد ٹیکس اپنے منافع سے ادا کرنے کے بجائے اس کا مکمل بوجھ صارفین پر منتقل کر دیتے ہیں۔ عدلیہ کی جانب سے اس بات کا نوٹس لیا جانا اچھی پیش رفت ہے۔ حکومت کو بھی عوام کو اضافی ٹیکسز کے بوجھ سے نجات دلانے پر توجہ دینا چاہئے۔ اسی طرح کچھ ماہ قبل عدالت عظمیٰ کی جانب سے موبائل فون کارڈ پر ٹیکس کی بحالی کو جواز بناتے ہوئے تمام سیلولر نیٹ ورک کمپنیوں نےاپنے کال و میسیج کے پیکیجز ریٹس میں اضافہ کردیا تھا۔ لہٰذا اب تمام کمپنیوں کو پابند بنایا جانا چاہئے کہ ٹیکس میں ہونے والی کمی کے مطابق کال و ایس ایم ایس کے نرخوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے ان میں کمی کی جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین