• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ:ہارس ٹریڈنگ کا خطرہ، ڈپٹی چیئرمین بچا لیں گے،نیئر بخاری

کراچی(ٹی وی رپورٹ ) ماہر قانون سابق صدر سپریم کورٹ بار کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جج ویڈیو معاملے میں عوام تک سچ نہیں پہنچتا تو ملک کے اہم ستون پر عوام کا اعتماد کمزور ہو گا، رہنما پیپلز پارٹی نیئر بخاری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ تبدیلی میں اپوزیشن کو حکومت کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کا خطرہ ہے،ڈپٹی چیئرمین کے لئے ہمارے نمبر پورے ہیں حکومت کی عدم اعتماد کی تحریک مسترد ہو جائے گی۔معروف وکیل حامد خان نے ریکوڈک کیس سے متعلق کہا کہ اس کیس میں سب سے پہلے اس ایگریمنٹ کا قصور ہے جسے بعد میں سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دے کر منسوخ کر دیا،عالمی عدالت کے فیصلے پر کمیشن بنانا وزیر اعظم کا ثواب دید ہے لیکن اس کے لئے انٹرنیشنل ایکسپرٹ کو شامل کرنا ہوگا۔ وہ جیو کے پروگرام ”جیو پاکستان “میں گفتگو کر رہے تھے۔ نمائندہ چائلڈ رائٹس ممتاز گوہر،نازو پیر زادہ بھی پروگرام میں شریک تھے۔ملک میں کم سن بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کی وارداتیں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں،نمائندہ چائلڈ رائٹس ممتاز گوہر کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ پاکستان میں بچے کے ساتھ زیادتی کو ہی مقدمے کے قابل سمجھا جاتا ہے جبکہ امریکا جیسے ملک میں بچے کو غلط نیت سے ہاتھ لگانا بھی قابل معافی نہیں ، 2018 میں 92بچوں کو جنسی تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اس سال ان کیسز میں اضافہ ہوا ہے جو تشویشناک ہے ،ہم سب کو عوام میں آگاہی پھیلانیوالے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔بچوں کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی سماجی تنظیم آہنگ کی نمائندہ نازو پیر زادہ نے کہا کہ کسی واقعے کے سامنے آنے کے بعد عوام میں احساس، درد جاگ اٹھتا ہے ، سب اپنے طور پر کام کرنے کے لئے پلان بناتے ہیں لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا ہے واقعے پر دھول بیٹھتی جاتی ہے ، معاشرے میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے لئے ہم جب تک تعلیمی نصاب میں اس کو شامل نہیں کریں گے ہمیں خاطر خواہ نتائج نہیں مل سکتے ، بچوں اور بچیوں کو تشدد اور زیادتی کا نشانہ بنانے والے اجنبی نہیں اپنے اور بہت قریبی ہوتے ہیں ۔والدین اور بچوں کے درمیان کمیونیکیشن گیپ ختم کرنے سے بھی ایسے واقعات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔خیبرپختونخوا میں نوزائیدہ بچوں اور حاملہ ماؤں کی اموات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ،وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ دور دراز کے علاقوں میں لوگ ہوم ڈیلیوی کو ترجیح دیتے ہیں جس کی وجہ سے کیس پیچیدگی کی طرف چلا جاتا ہے ، اس کے لئے ہم نے ایمرجنسی یونٹس اور ڈیلیوری پوائنٹس بنائے ہیں جہاں تربیت یافتہ عملہ ہر وقت موجود ہوتا ہے ،اسپتالوں میں بھی ایک شفٹ کی جگہ تین شفٹوں میں کام کرنے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین