• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک، مہنگائی اندازے سے زیادہ، اگلے سال نیچے آئے گی، شرح سود میں ایک فیصد اضافہ، 13.25 فیصد ہوگئی

کراچی(رفیق بشیر) عوام کو مہنگائی کا نیا تحفہ، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد کا اضافہ کردیا جس کےباعث قرضوں پر چلنے والی صنعتوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوجائے گا، اس بات کا اعلان منگل کو گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے اسٹیٹ بینک ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس میں کیا، ان کا کہناہےکہ مہنگائی اندازے سے زیادہ ہے، اگلے سال نیچے آئی گی، شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا جو 13.25فیصد ہوگئی، پالیسی ریٹ 100بی پی ایس بڑھ گیا،رواں مالی سال مہنگائی میں12فیصد تک اضافے کا خدشہ،آئندہ 2، 3ماہ میں گیس، بجلی اور دیگر کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا امکان ہے،مالی سال 19ء میں مہنگائی بڑھ کر 7.3 فیصد ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ نے پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ،اپنے اعلان میں ان کا کہنا تھا کہ نئی مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد قرضوں کی شرح سود 13.25فیصد ہوگئی، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی کے پیش نظر کیا گیا جس کا اطلاق 17 جولائی سے ہوگا، رضا باقر نے کہا کہ شرح سود میں 120پوائنٹس کا اضافہ ہونے سے چند عوامل ایسے ہیں جن کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا جبکہ کچھ عوامل کی وجہ سے افراط زر میں کمی کا بھی امکان ہے،گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 20 مئی کو ہوا تھا جس کے بعد زر مبادلہ میں تبدیلی آئی جس کی وجہ سے مہنگائی پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں گیس، بجلی اور دیگر کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر اقدامات کی وجہ سے آئندہ 2، 3 ماہ میں قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا امکان ہے،رضا باقر نے کہا کہ مہنگائی میں اضافے کے ساتھ ساتھ کچھ عوامل ایسے ہیں جن سے متعلق ہم نے غور کیا ہے کہ شرح سود میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے ان کی طلب میں کمی آرہی ہے ، دوسرا یہ کہ مالیاتی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں اور قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے صارفین کی قوت خرید میں کمی آئے گی جس سے مہنگائی میں کمی آئے گی،گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ان دونوں عوامل کی بنیاد پر رواں مالی سال مہنگائی میں 11 سے 12 فیصد تک اضافے کا امکان ہے جس کی وجہ سے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلی سہ ماہی میں مہنگائی کی شرح میں تھوڑا اضافہ ہوگا لیکن ہمارا تخمینہ ہے کہ دوسری سہ ماہی میں افراط زر کی شرح میں کمی آئے گی،رضا باقر نے کہا کہ جون 2020 سے شروع ہونے والے مالی سال میں مہنگائی کی شرح میں کافی حد تک کمی آئے گی،زری پالیسی کمیٹی نے 16جولائی 2019ء کے اجلاس میں پالیسی ریٹ 100بی پی ایس بڑھا کر 13.25فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر 17 جولائی 2019ء سے عملدرآمدہوگا۔ اس فیصلے میں 20مئی 2019ء کے زری پالیسی کمیٹی کے گذشتہ اجلاس کے بعد سے شرح مبادلہ میں کمی کی بنا پر مہنگائی کے بڑھتے ہوئے دبائو اور یوٹیلٹی کی قیمتوں میں حالیہ ردّوبدل کی ایک بارکے اثر اور مالی سال 20ء کے بجٹ کے دیگر اقدامات کے نتیجے میں مختصر مدت میں ہونے والی مہنگائی کو ملحوظ رکھا گیا ہے۔اس فیصلے میں طلب کے مدھم پڑتے ہوئے اظہاریوں کی بنا پر مہنگائی کے دبائو میں کمی کا بھی لحاظ رکھا گیا ہے۔ ان عوامل کے پیش نظر زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی سال 20ء میں اوسط مہنگائی 11-12 فیصد رہے گی جو پہلے کی پیش گوئی سے زیادہ ہےتاہم مالی سال 21ءمیں جب حالیہ اضافے کے بعض اسباب کا ایک بار کا اثر گھٹے گا تو مہنگائی میں خاصی کمی آنے کی توقع ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ شرح سود کے بارے میں اس فیصلے کے حوالے سے زری پالیسی کمیٹی اس نقطہ نظر کی حامل ہے کہ ماضی کے عدم توازن کی وجہ سے شرح سود اور شرح مبادلہ میں تبدیلیاں واقع ہوئیں، آگے چل کر زری پالیسی کمیٹی آئندہ کے معاشی حالات اور اعدادوشمار کے مطابق اقدامات کرنے کے لیے بھی تیار رہے گی، مہنگائی میں غیرمتوقع اضافے جو اس کے منظر نامے پر منفی اثر ڈالیں مزید معتدل سختی کی طرف لے جاسکتے ہیں، دوسری طرف ملکی طلب میں توقع سے زیادہ نرمی اور مہنگائی میں کمی زری حالات میں نرمی کی بنیاد فراہم کرے گی۔ اس فیصلے پر پہنچنے کے لیے زری پالیسی کمیٹی نے 20مئی 2019ء کو منعقدہ زری پالیسی کمیٹی اجلاس سے لے کر اب تک معاشی حالات ، حقیقی بیرونی اور مالیاتی شعبوں میں ہونے والی تبدیلیوں اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کے منظرنامے پر غورو خوض کیا تھا۔انکا کہنا تھا کہ گزشتہ زری پالیسی کمیٹی اجلاس کے بعد تین کلیدی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ، حکومت پاکستان نے مالی سال 2020ء کا بجٹ منظور کیا ہے جس میں محاصل کو بڑھانے کے اقدامات کے ذریعے ٹیکس بیس کو وسیع کرتے ہوئے مالیاتی پائیداری کو معتبر انداز میں بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ یوٹیلٹی کی قیمتوں اور بجٹ کے دیگر اقدامات سے مالی سال 20ء کی پہلی ششماہی میں قیمتوں میں ایک بار خاصا اضافہ ہوگا۔ دوسری طرف حکومت نے اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کا سلسلہ بھی ختم کرنے کا عزم کیا ہے جس سے مہنگائی کے منظرنامے میں معیاری بہتری آئے گی۔ دوم، آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کے تحت پہلی قسط کی موصولی، تیل کی سعودی سہولت کے بروئے کار آنے اور کثیر طرفہ و دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے امداد کے دیگر وعدوں کے نتیجے میں بیرونی مالکاری کا منظر نامہ مزید مضبوط ہوا ہے۔ جاری کھاتے کا خسارہ مسلسل گھٹ رہاہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بیرونی دبائو میں کمی آتی جارہی ہے۔

تازہ ترین