• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی حکومت نے پولیس اصلاحات کا ایجنڈا فراموش کر دیا

اسلام آباد (انصار عباسی) کسی دور میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کی اولین ترجیحات میں پولیس میں اصلاحات لانا شامل تھا لیکن اب یہ معاملہ اُن ایجنڈوں میں شامل ہو چکا ہے جنہیں حکومت بھول چکی ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے ابتدائی چند مہینوں میں اور وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر پنجاب حکومت نے پولیس اصلاحاتی کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا جس کا سربراہ اچھی ساکھ کے حامل سابق آئی جی پولیس کے پی کے ناصر درانی کو لگایا گیا تھا۔ تاہم، چند ہفتوں کے بعد ہی یہ کمیشن اُس وقت غیر فعال ہوگیا جب درانی نے اُس وقت کے آئی جی پنجاب محمد طاہر کو قبل از وقت ہٹائے جانے کے فیصلے کیخلاف احتجاجاً کمیشن کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ وزیراعظم نے ناصر درانی کو اُن کی غیر معمولی کارکردگی کی بنا پر منتخؓ کیا تھا کیونکہ انہوں نے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں کے پی پولیس کو سیاست سے پاک کیا تھا۔ وزیراعظم اکثر و بیشتر ناصر درانی کے کام کا حوالہ دیتے رہے ہیں اور انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے اقتدار میں آتے ہی پنجاب پولیس کو سیاست سے پاک کیا جائے گا اور اسے جدید فورس بنایا جائے گا۔ تاہم، ناصر درانی کے جانے کے بعد، یہ معاملہ توجہ کھو بیٹھا اور داخل دفتر ہوگیا۔ جب ناصر درانی کمیشن کے چیئرمین کی حیثیت سے کام کر رہے تھے، انہوں نے اپنا آفس جی او آر ون لاہور میں قائم کیا تھا جسے ان کی کمیشن سے علیحدگی کے بعد فوراً بند کر دیاگیا۔ وہ پولیس افسران جو درانی کمیشن سے وابستہ تھے؛ ان کی خدمات بھی دوبارہ حاصل نہیں کی گئیں۔ پنجاب کے وزیر ا طلاعات صمصام بخاری نے رابطہ کرنے پر دی نیوز کو بتایا کہ صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر قیادت ایک کمیٹی پولیس اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ بخاری نے کہا کہ ان کے علاوہ، آئی جی پنجاب پولیس بھی کمیٹی کے رکن ہیں۔ تاہم، انہوں نے اس بات کا کھل کر اعتراف کیا کہ بشارت کی کمیٹی سستی روی سے کام کر رہی ہے۔ بخاری نے انکشاف کیا کہ یو این ڈی پی پروگرام کے تحت ریٹائرڈ پولیس افسر اور سابق ڈی جی ایف آئی اے طارق پرویز کی زیر قیادت ایک اور کمیٹی، جس میں ہر سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والا ایک رکن پنجاب اسمبلی شامل ہے، بھی پولیس اصلاحات پر کام کر رہی ہے۔ پنجاب میں سینئر پولیس ذرائع اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت میں صوبے میں پولیس میں سیاست پہلے سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اصلاحات اب حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ اسی طرح وفاقی سطح پر اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں دیکھیں تو پولیس کا ادارہ ویسے ہی پرانے انداز سے چلایا جا رہا ہے اور دارالحکومت میں پولیس اصلاحات کیلئے کوئی کوششیں نہیں کی جا رہیں۔ پی ٹی آئی نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ ’’ہم کے پی کے کامیاب پولیس اصلاحاتی ماڈل کی بنیاد پر پولیس کو سیاست سے پاک بنائیں گے۔ کے پی کے ماڈل کو قومی سطح پر اپنایا جائے گا۔ پاکستان میں پولیس کے پاس ضروری ساز و سامان نہیں ہے، ان کی تربیت خراب ہے، ادارہ گہرائی تک سیاست زدہ ہے، اور کرپشن کی وجہ سے سخت بیمار ہے۔ پولیس میں اصلاحات کو پاکستان کی ہر حکومت نے نظرانداز کیا ہے اور اسے سیاسی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا ہے۔‘‘ پی ٹی آئی نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ پولیس میں اصلاحات کیلئے پارٹی ’’کے پی پولیس ایکٹ 2017ء کے ماڈل کو تمام صوبوں تک پھیلائے گی اور پیشہ ورانہ آئی جیز تعینات کیے جائیں گے جو کے پی کی طرح دیگر صوبوں میں بھی پولیس کو سیاست سے پاک کریں گے۔ پولیس میں بھرتی کےنظام کو پیشہ ورانہ بنایا جائے گا اور ساتھ کیریئر مینجمنٹ اختیار کی جائے گی، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ بھرتیوں، ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا عمل سیاست سے پاک ہو۔ کے پی طرز پر پولیس کیلئے مخصوصی تربیتی ادارے قائم کیے جائیں گے۔ نئے پولیسنگ سسٹم پر سرمایہ کاری کی جائے گی اور کارکردگی کی نگرانی کی جائے گی، اضلاع کو نگرانی کے جدید آلات اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز مہیا کیے جائیں گے۔ پولیس تک عوام کی رسائی کو آسان اور سہل بنایا جائے گا اور اس مقصد کیلئے جدید اور نئی پولیسنگ ایپس، ایس ایم ایس سسٹم، آن لائن ایف آئی آر نظام اور کال سینٹرز متعارف کرائے جائیں گے۔ ہر سطح پر خواتین پولیس اسٹیشنز اور خواتین ڈیسکس قائم کی جائیں گی تاکہ خواتین کو با اختیار بنایا جا سکے۔ ہم کے پی کے ماڈل کو وسعت دیتے ہوئے تنازعات طے کرنے کے متبادل نظام کو بھی متعارف کرائیں گے جو تحصیل کی سطح پر کام کرے گا اور کے پی کی طرح ڈی آر سی ماڈل قومی سطح پر لایا جائے گا تاکہ چھوٹے جرائم کے حوالے سے تنازعات تحصیل کی سطح اور پولیس اسٹیشن کی سطح پر ہی طے کیے جا سکیں۔‘‘ بدقسمتی سے پولیس اصلاحات کے حوالے سے ان وعدوں میں سے پی ٹی آئی نے وفاق یا صوبوں کی حد تک شاید ہی کسی پر عمل کیا ہو۔

تازہ ترین