• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اساتذہ کو پڑھانے کیلئے لائسنس لینا ہوگا، وزیرتعلیم، سیاسی مداخلت اور سفارش کلچر کا اعتراف

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )سندھ کے وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے انکشاف کیاہےکہ سیاسی مداخلت اور سفارش نے سرکاری اسکولوں کانظام خراب کردیا،بی ایڈ کی ڈگری فروخت ہورہی ہے، علامہ اقبال یونیورسٹی سے50ہزار روپے میں مل جاتی ہے، دیہات کے اسکولوں میں کوئی ٹیچر پڑھانے کو تیار نہیں، سندھ حکومت نے صوبے میں نجی وسرکاری درسگاہوں کے اساتذہ کے لئے لائسنسنگ کانظام لانے کا فیصلہ کرلیا، تعلیمی قابلیت اور مقررہ ٹیسٹ پاس کرنیوالے اساتذہ کو لائسنس جاری کیاجائیگا، محکمہ تعلیم کے گریڈ14کے اساتذہ کے بین الاضلاعی تبادلوں پر پابندی ہے ،کراچی میں ہزاروں اساتذہ فاضل ہیں،حیدرآباد میں بھی سیکڑوں اساتذہ سرپلس ہیں،دیہات کے اسکولوں میں کوئی ٹیچر پڑھانے کو تیار نہیں اوردیہی اسکولوں کے ٹیچرزاپنا تبادلہ کراکے شہروں میں آگئے ہیں،ٹیچرز نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کا ڈراپ آئوٹ بڑھا ۔انہوں نے یہ بات منگل کو سندھ اسمبلی میں محکمہ تعلیم سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتائی۔سردار شاہ نے کہا کہ ارکان اسمبلی اساتذہ کے تبادلے کراتے ہیں،سیاستدان کہتے ہیں کہ میرا ووٹر ہے اسکو ٹرانسفر کردیں تاہم اب ہم نے فیصلہ کیاہے کہ ڈومیسائل کی بنیاد پراساتذہ کے ٹرانسفر کریں گے۔ وزیرتعلیم سردار شاہ نے کہا کہ ماضی میں سیاسی اور سفارشی بنیادوں پر اساتذہ کی تقرری وتعیناتی کی گئی ۔جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ اساتذہ کی حاضری کامانٹیرنگ نظام بند ہوگیا،ضلع شرقی کے اسکولوںکی حالت انتہائی خراب ہے ،کئی اسکولز کی چھت ٹوٹی ہوئی ہے ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن شاہانہ اشعر نے کہا کہ بعض اسکولوں میں پنکھے بھی نہیں جس پر وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ میئر کو کہیں وہ اسکولز میں پنکھا لگوادے گا۔ وزیرتعلیم نے کہا کہ معیار تعلیم کو جانچنے کے لئے نظام بنارہے ہیں اور فیصلہ کیا گیاہے کہ اساتذہ کی کارکردگی کو بچوں کے نتائج سے جانچا جائے گا ۔پی ٹی آئی کی خاتون رکن رابعہ اظفر نے مطالبہ کیا کہ خراب کارکردگی والے اسکولز اور اساتذہ کے نام سامنے لائے جائیں۔
تازہ ترین