• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہاب اعجاز…ڈاکٹر سہیل احمد

  کتابت کی غرض سے شروع کی جانے والی اردو کمپوزنگ کا سفر آج انٹرنیٹ کی دنیا میں داخل ہو چکاہے۔ تصویری اردو سے یونی کوڈ تک کےسفر میں آج بھی بہت سی مشکلات درپیش ہیں، مگر باجود اس کے اردو انٹرنیٹ کا سفر حوصلہ افزا ضرور ہے۔ جس نے اردو زبان و ادب پر دورس اثرات بھی مرتب کیے ہیں۔بہ قول ڈاکٹر عطش دُرّانی :

’’کل کے کمپیوٹر،ویب سائٹ، انٹرنیٹ پر اردو میں تحقیق کے بنیادی آلات، کتابیات سازی ، لغات ، اشاریے ، تحقیقی جائزے ، رپورٹیں ، ادبی متون ، اصول و قواعد ، مختلف ذخیرہ ہائے الفاظ ، تحقیقی مسلیں،فائلیں ، پتے ، عنوانات وغیرہ موجود ہوں گے اور اُردو کے محقّق کو ان میں سر کھپانے اور کتب خانوں کی گرد جھاڑنے کی ضرورت بہت کم ہوگی۔ بنیادی کوائف اور ذخائر کمپیوٹر پر آ جانے سے کاغذی کتاب کا رواج بھی کم ہو جائے گا ۔ سیاہی، قلم کی جگہ ماؤس ، کلیدی تختے اور نوری قلم کو مل جائے گی۔ طلبا کی کاپی کی جگہ کمپیوٹر نوٹ بُک ہوگی اور کتاب ،رسالے کی جگہ ای بُک اور انٹرنیٹ کو حاصل ہوگی‘‘۔

ڈاکٹر عطش دُرّانی کی درجِ بالا پیش گوئی سے اتفاق کیا جاسکتا ہے۔ آج اردو زبان و ادب پر بھی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ آج دنیا کا کوئی بھی شعبہ انٹرنیٹ کے حلقۂ اثر سے محفوظ نہیں۔ اسی طرح اردو زبان و ادب پر بھی اس کے اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ انٹرنیٹ کی آمد کے بعد اردو زبان میں نئی نئی لفظیات ، الفاظ و صوتیات کا اضافہ ہوا جس کی بہ دولت زبان کا دامن وسیع ہوا ۔ خاص طور سے انگریزی اصطلاحات کو اردو میں ڈھالنے کے لیے اصطلاحات سازی کا جو عمل شروع ہوااس سے زبان میں نئے الفاظ و تراکیب اور اصطلاحات نے جنم لیا۔ جس کی بہ دولت مختلف سافٹ وئیرز اور ویب سائٹس کو اردو میں ڈھالنے کی راہ ہم وارہوئی ۔

اردو زبان کو تمام دنیا میں متعارف کرانے اور اُس کی تدریس کا عمل آسان بنانے میں کافی کام یابی نصیب ہوئی ۔ اس مقصد کے لیے ایسی کئی بین الاقوامی ویب گاہوں میں،جن میں دنیا کی بڑ ی بڑی زبانوں کی تدریس کی جاتی ہے،اردو کو بھی شامل کیا گیا۔ یوں اردو کی بین الاقوامی حیثیت و افادیت میں اضافہ ہوا۔ اردو کو سیکھنے کے خواہش مند افراد کی ایک بڑی تعداد نے ان ویب گاہوں سے استفادہ کیا ۔

مشینی ترجمہ کاری کے حوالے سے گوگل ٹرانسلیشن میں اردو کی شمولیت ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔اس پراجیکٹ میں دنیا کی گنی چنی زبانوں ہی کو جگہ مل سکی ہے۔ حالاں کہ ابھی اس پروجیکٹ میں اردو کی حیثیت نوزائیدہ زبان کی ہے اور اس میں ترجمہ کی گئی دستاویزات میں ابھی وہ پختگی نہیں آئی، لیکن مختلف اداروں اور جامعات کی سطح پر اس سمت میں توجہ کے سبب یہ عمل آہستہ آہستہ بہتر بنایا جارہا ہے۔ اردو او سی آر اور آواز سے تحریر کی جانب گوگل کا سفر بھی کافی حوصلہ افزا مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ اب گوگل پر اردو میں آواز کے ذریعے تلاش کا عمل ممکن ہو گیا ہے ۔نوری قلم سے اردو میں تحریر لکھنے کے حوالے سے بھی گوگل بلاگ اسپاٹ پر موجود ایڈیٹر میں یہ سہولت میسّرہے۔ ان تمام پروجیکٹس کی مددسے اردو کو جدید موبائل ٹیکنالوجی کے مطابق ڈھالنے میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ ممکن ہو گیا ہے۔ گوگل جیسی بڑی کمپنی کی جانب سے انٹرنیٹ کی دنیا میں اردو کی جانب خصوصی توجّہ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اردو دنیا کی بڑی زبانوں میں سے ایک ہے اور دنیا کی بڑی کاروباری کمپنیاں اردو زبان میں صارف کو مختلف سہولتیں انٹرنیٹ کے ذریعے بہم پہنچانے میں کافی سنجیدہ ہیں۔

1990ء کی دہائی میں اردو میں موجود مواد زیادہ تر تصویری تھا جس میں تلاش کا عمل ناممکن تھا۔ مگر اب یونی کوڈ کی آمد سے تلاش اور اس تک رسائی کا عمل آسان ہوا ہے۔ یوں اردو کے محقّق اور قاری کے لیے ایک نیا راستہ کھل گیا ہے۔ دوسری طرف مواد کے اضافے کے لیے عام صارف کی انتھک کوششوں نے بھی انٹرنیٹ پر موجود اردو مواد میں کافی اضافہ کیا ہے۔ وکی پیڈیا اردو ،سیکڑوں کی تعداد میں اُردو بلاگرز ، فورمز اوریونی کوڈ کی دوسری صحافتی اور ادبی سائٹس اس کی اہم مثال ہے۔

دوسری زبانوں کی طرح اگر اُردو زبان پر انٹرنیٹ کے مثبت اثرات مرتّب ہوئے تو اس کے کچھ منفی اثرات کی بھی نشان دہی کی گئی ہے۔ خاص طور سے 1990 کی دہائی کے آواخر اور اکیسویں صدی کے پہلے پانچ سالوں میں اردو کا رسم الخط انٹرنیٹ پر تبدیل ہوتا ہوا نظر آنے لگا ۔ موبائل ، انٹرنیٹ اور کمپیوٹر پر اردو زیادہ تر لوگ رومن ہی میں لکھنے لگے تھے۔ اس کے ساتھ درجنوں کی تعداد میں رومن رسم الخط میں ویب سائٹس بھی منظر عام پر آئیں ۔ مگر آہستہ آہستہ یونی کوڈ کی ترویج نے اس اثر کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔

اردو کی صحافت میں بھی انٹرنیٹ نے کافی اہم کردار ادا کیاہے۔ اردو کے تمام بڑے اخبارات و رسائل کی پوری دنیا میں قارئین تک رسائی صرف انٹرنیٹ کے ذریعے ہی ممکن ہوئی ہے۔ اس شعبے میں زیادہ تر مواد اگرچہ تصویری ہے، لیکن جلد از جلد اپنی زبانوں میں معلومات و خبر تک رسائی حاصل کرنے میں انٹرنیٹ کا کردار اردو کا صارف کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔

اکیسویں صدی کی پہلی دہائی میں کئی آن لائن لائبریریوں ، انسائیکلو پیڈیا ، لغات کا افتتاح ہوا جس کی بہ دولت اردو زبان و ادب کا بہت سا مواد صارفین کو میسرہوا ۔آن لائن لائبریریوں پر موجود برقی کتب کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے اردو محقّقین کے چند دیرینہ مسائل حل کرنے میں پیش رفت ہوئی ہے۔یوں ہندوستان اور پاکستان میں موجود لائبریریوں تک محقّقین کی رسائی ممکن ہوگئی ہے۔انٹرنیٹ پر اردو زبان کی ترقی و ترویج کے متعلق ڈاکٹر خواجہ اکرام الدین رقم طراز ہیں:

’’ یہ خوشی کی بات ہے کہ ہماری اردو زبان بھی اس لائق ہو چکی ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہو سکے ۔ اس نے بھی خود کو کمپیوٹر کی زبان بنا لیا ہے ۔ اب آپ کو انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کے استعمال کے لیے کسی اور زبان کے سہارے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اپنے پورے کمپیوٹر کو اردو میں منتقل کرسکتے ہیں، ای میل چیٹنگ،براؤزنگ، سب اردو زبان میں کر سکتے ہیں۔ اردو یونی کوڈ کی ایجاد نے یہ ممکن کر دکھایا ہے ۔ اب آپ گوگل یا کسی بھی سرچ انجن میں جا کر اردو میں ٹائپ کریں اور اردو میں جوابات حاصل کریں‘‘۔

ادبی حوالے سے جائزہ لیا جائے تو انٹرنیٹ کے ذریعے اگر ایک طرف اردوکے ادیب کو بین الاقوامی زبانوں میں تخلیق کیے گئے ادب تک تک رسائی حاصل ہوئی تو دوسری طرف خود اردو ادب کے کئی ناموں کو بھی عالمی سطح پر پذیرائی کا موقع ملا ۔

آن لائن کتب خانوں اور ادبی ویب گاہوں کی بہ دولت اردو کےقاری کا ادب کے ساتھ رشتہ بھی مضبوط تر ہوتا جارہا ہے۔ ساتھ ہی آن لائن اردو کی کتابوں کی خریداری نے بھی کتاب کی افادیت اور اس تک بآسانی رسائی کو ممکن بنا دیا ہے۔

ملٹی میڈیا (Multimedia)سائٹس،خاص طور پر یوٹیوب، کی بہ دولت اردو ادب کے قاری کی کتنی ہی تشنہ آرزوئیں پوری ہورہی ہیں۔ پسندیدہ شاعر کا کلام، اس کی زبان میں سننا ایک خواب تھا جو ملٹی میڈیاکے ذریعے پورا ہوا ہے۔ اس کے ساتھ اردو کےڈرامے ، گیت، افسانے کو بھی ان ویب گاہوں کی مدد سے کافی پذیرائی ملی ہےاور پوری دنیا میں مختلف ادبی اصناف کو روشناس کرانے میں یوٹیوب کا کردار قابلِ داد ہے۔آواز اور تصویر کی اس دنیا میں اگر ایک طرف ادبی لیکچرز کا بہترین ذخیرہ موجود ہے تودوسری جانب بہترین صوتی ڈیجیٹل کتابوں کا قیمتی خزانہ بھی یہاں کی زینت ہے، جن سے ادب کے قارئین اور طالب علم بہ یک وقت مستفید ہو سکتے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب گاہوں کی آمد سے ایک طرف اردو بولنے والوں میں نہ صرف رابطے کا رجحان بڑھا ہے، بلکہ کتنے ہی ادیبوں اور نئے لکھنے والوں کی شناسائی ممکن ہوسکی ہے۔ کیوںکہ آج کل زیادہ تر ادیب ، دانش ور ، ان ہی سوشل ویب سائٹس کے ذریعے آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی ان سوشل ویب گاہوں پر اردو کے عظیم شاعروں اور نثر نگاروں کے صفحات نے بھی قاری کی توجّہ اپنی جانب مبذو ل کرائی ہے۔

انٹرنیٹ نے کئی ایسے شاعروں اور ادیبوں کو پھر سے زندہ کردیا ہے جووقت کی دھول میں قاری کی نظر سے اوجھل ہوگئے تھے ۔ فیس بُک اور دوسری ویب گاہوں پر ان شعراء کے کلام کی موجودگی نے دوبارہ ان کے فن و فکر کو لوگوں کے سامنے اجاگر کرنے میں مدد دی ہے۔ غلام محمد قاصر، مقبول عامر ، قابل اجمیری جیسے کتنے ہی بڑے ناموں کو وسیع سطح پر اردوداں طبقے میں روشناس کرانے میں انٹرنیٹ کا کردار نہایت اہم ہے ۔بہ قول مشتاق احمد قریشی :

’’ اب ہم کہہ سکتے ہیں کہ اردو، جو پہلے صرف برصغیر پاک و ہند کی زبان تھی ، اب کمپیوٹر کے توسط سے عالمی سطح کی زبانوں میں شمار ہونے لگی ہے۔ ۔۔۔۔اب اردو ویب سائٹ کے طفیل نہ صرف جرائد بلکہ اخبارات اور رسائل دنیا کے دور دراز علاقوں تک نہ صرف پہنچ رہے ہیں ،بلکہ اردو کے ترسے ہوئے اُن لوگوں تک اردو بھی پہنچ رہی ہے ۔ اب وہ بیرونی دنیا میں رہتے ہوئے اردوکی تعلیم کے وسائل میسر نہ ہونے کے باوجود اردو کو اپنی نئی نسل سے بآسانی نہ صرف آشنا کررہے ہیں بلکہ انہیں اردو میں تعلیم بھی کمپیوٹر کے ذریعے باآسانی دے رہے ہیں‘‘۔

آج اردو زبان و ادب کے تمام ذرائع،جن میں کتب ، رسائل ، جرائد ، اخبارات شامل ہیں،عام قارئین کے لیے پوری دنیا میں دست یاب ہیں۔ دنیا کے کسی بھی ملک میں ہونے والی ادبی سرگرمیوں اورتخلیقی و تنقیدی فن پاروں تک رسائی انٹرنیٹ کے ذریعے ہی ممکن ہو پائی ہے ۔ بدلتی ہوئی اس دنیا میں انٹرنیٹ نے اردو کو اپنا اصل مرتبہ و مقام دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

تازہ ترین