• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے سب کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہڑتالوں سے ڈر کر پیچھے ہٹ جاؤں گا تو وہ سمجھ لے میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔

گوجرانوالہ میں چیمبر آف کامرس سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ہڑتالوں سے ڈر کر میرے پیچھے ہٹنے کا مطلب ملک سے غداری ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ جب پاکستان عظیم ملک بن جائے گا تو آپ آج کے دن کو یاد رکھیں گے، میں نے ریاست مدینہ کی زیادہ بات الیکشن کے بعد کی۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ریاست مدینہ کے اصولوں کو یاد رکھنا ہوگا، وہاں عدل و انصاف اور احساس تھا۔

انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کی چوری کرنے والوں کو جیل میں بھی اے سی مل رہا ہے جبکہ چھوٹے موٹے چوروں کا جیل میں برا حال ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں ان لوگوں کی طرح نہیں جن کے اربوں روپے پاکستان سے باہر پڑے ہیں، ان کے مفادات کچھ اور ہیں، جب روپیہ گرتا ہے تو ان لوگوں کی دولت بڑھ جاتی ہے، ان کے رشتہ دار جن پر کیسز ہیں سب باہر ہیں۔

عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، جہاں ہم آج ہیں آگے ایسے نہیں چل سکتے، پاکستان کا 70 فیصد ٹیکس 300 کمپنیاں دیتی ہیں اور سروس سیکٹر ایک فیصد ٹیکس دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایسا ادارہ ہے، جس میں پیسے چوری ہوتے ہیں اور لوگوں کو ایف بی آر پر اعتماد نہیں، ہم ایف بی آر میں اصلاحات کرنے جارہے ہیں۔

وزیراعظم نے خبردار کیا کہ ٹیکس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، اگر لوگ سمجھتے ہیں کہ جیسے پہلے ہوتا رہا، ویسے ہی چلتا رہے تو ایسا نہیں ہوسکتا، ہم نے سب کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے کیوں کہ 22 کروڑ لوگوں میں صرف 15 لاکھ افراد ٹیکس دیتے ہیں، اگر ہم تھوڑا تھوڑا بھی ٹیکس دیں تو اتنا پیسہ آجائے گا کہ قرض کی دلدل سے نکل جائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم تاجروں اور صنعت کاروں کیلئے آسانی پیدا کررہے ہیں، افغانستان سے اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے بات چیت چل رہی ہے اور اسمگلنگ روکے بغیر انڈسٹری آگے نہیں بڑھ سکتی، اگر انڈسٹری نہیں چلے گی تو ملک پر جو قرضہ چڑھایا گیا وہ کیسے ادا ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ اگلے سال کیلئے ساڑھے 5 ہزار ارب روپے اکٹھے کرنے ہیں، صنعت کاروں کے تمام مسئلے حل کریں گے، 60 کی دہائی میں حکومت نے صنعتکاروں کی مدد کی تو پاکستان خطے میں آگے آیا تھا۔

تازہ ترین