• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کھلا تضاد … آصف محمود براہٹلو
برطانیہ اپنی اعلیٰ اقدار، جمہوری روایات اور بہترین فریڈم آف سپیچ کا حامل ملک ہے۔ شاید اسی وجہ سے لندن کو دنیا کا کپٹیل کہا جاتا ہے۔ یہاں سے اٹھنے والی کوئی بھی تحریک اور بلند ہونے والی آواز عالمی پلیٹ فورمز پر سنی جاتی ہے۔ تاریخ کے اوراق دیکھے جائیں تو عراق، افغانستان، جنگ کے دوران لاکھوں لوگ لندن کی سڑکوں،ٹریفالگر سکوائر 10 ڈائوننگ سٹریٹ اور ہائیڈ پارک میںمظاہروں کے لئے جمع ہوتے تھے اور ان میں ایسےسفید فام آتے تھے جنہوں نے شاید کبھی عراق یا افغانستان کو دیکھا یا سنا ہو لیکن میڈیا کے ذریعے ان میں آگہی مہم ایسی آئی کہ لاکھوں لوگ سراپا احتجاج بن گئے، فلسطین وکشمیرکے حوالے سے بھی خاصے لوگ نکلتے ہیں۔ اہل برطانیہ نہ صرف احتجاج سنتے ہیں بلکہ احترام بھی کرتے ہیں۔ گزشتہ ایک دھائی سے مسلمانوں کےاپنے نبی ﷺ سے عشق مصطفی کو جانچنے کے لئے شرپسندوں کی جانب سے کبھی گستاخانہ خاکے، کبھی یو ٹیوب پر نازیبا فلمیں اور کبھی کارٹون مقابلے کراکر دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری کی جاتی رہی، پوری دنیا سراپا احتجاج ہوتی رہی، برطانیہ میں بھی تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس وقت مسلم ایکشن فورم کے کنوینر علامہ سید ظفر اللہ شاہ اور دیگر سینئر اکابرین کے تعاون سے احتجاج ہوتا رہا، پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے تحریک تحفظ ناموس رسالت کے حوالے سے حضرت پیر علائو الدین صدیقی کی قیادت میں بھی احتجاج ہوا تھا بلکہ برمنگھم کے آسٹن پارک میں اس کا تسلسل آئندہ کیلئے جاری ہوگیا پیرعلائوالدین کے انتقال کے بعد ان کےصاحبزادے حضرت پیر نور العارفین صدیقی نے قیادت سنبھال کر تسلسل کوجاری رکھا۔جب بھی سرور کائناتﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں ہوئیں امت مسلمہ تڑپ اٹھی، علامہ سید ظفر اللہ شاہ نے اس حوالے سے ایک آن لائن پٹیشن لائونچ کی۔ آن لائن پٹیشن پہلے دس ہزار دستخطوں سےقبول کی جاتی ہے جو برطانیہ کی پارلیمنٹ سے جاری ہوتی ہے اورالائونچنگ کے تقریبا چھ ماہ کے اندر ایک لاکھ برطانوی شہری اس پٹیشن پر دستخط کردیں تو پارلیمنٹ میں باقاعدہ بحث اور آئین سازی کیلئے منظور کرلیا جاتا ہے، اس سال 23 جنوری کو نہ صرف ورلڈ مسلم فیڈریشن کا قیام عمل میں آیا بلکہ امیر ملت سینٹر میں اسی دن برطانوی پارلیمنٹ میں نبی آخر الزماںﷺ سمیت دیگر انبیا اور مقدس ہستیوں کے احترام کو یقینی بنانے کے لئے آن لائن پٹیشن کی باقاعدہ لائونچنگ کی گئی، امیر ملت سجادہ نشین علی پورسیداں شریف حضرت پیر سید منور حسین شاہ جماعتی کی زیر صدارت علما ومشائخ، مذہبی سکالرز سمیت کمیونٹی رہنمائوں کی موجودگی اور ہدیہ درود وسلام کی گونج میں علامہ سید ظفر اللہ شاہ نے کمپیوٹر کا بٹن دبا کرپٹیشن کا آغاز کردیا، یاد رہے کہ پیر سید منور حسین شاہ جماعتی کے جدامجد حضرت پیر حماعت علی شاہ نے تحریک پاکستان میں بانی پاکستان حضرت اعظم کے ساتھ مل کر پاکستان بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔ اس آن لائن پٹیشن میں جہاں دیگر مذہبی سکالرز، وکلا ،بیرسٹرز کا تعاون حاصل تھا، وہاں ممتاز قانون دان ریمبی ڈی میلو Ramby-De- mallo نے سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ مواد کے خلاف عدالتی کارروائی کےبارے میں برطانوی ویورپین وعالمی قوانین کے بارے میں آگاہ کیا یہ وہی معروف بیرسٹر ہے جس نے فرانس میں حجاب کیس جیتا تھا، ورلڈ مسلم فیڈریشن کے پہلے باقاعدہ اجلاس کو کامیاب بنانےمیں اہل قلم ، پی پی سی برمنگھم، مڈلینڈ اور اس پروگرام کے میڈیا کو آرڈینیٹر صاحبزادہ محمد رفیق چشتی سمیت دیگر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ آغاز کے بعد آہستہ آہستہ دستخطوں کا آغاز ہو گیا لیکن اگر دیکھا جائے تو امت مسلمہ تھوڑی جذباتی ہے عملی کام میں سست روی کا شکار ہے۔10 جولائی چونکہ ایک لاکھ دستخط مکمل کرنےکی آخری تاریخ تھی، جولائی کے آغاز سے ورلڈ مسلم فیڈریشن اور آن لائن پٹیشن کے رہنمائوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، ایک بار پھر رہنمائوں نے سر جوڑ لیے، علامہ سید ظفر اللہ شاہ، حضرت پیر سید منور حسین شاہ جماعتی، حضرت پیر فیاض الحسن قادری، حضرت پیر نیاز الحسن قادری، حضور شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری، مفتی تقی عثمانی، امام قاسم، حضرت پیر نور العارفین صدیقی، صاحبزادہ محمد رفیق چشتی، علامہ برکات احمد چشتی، امام حفیظ الرحمن، پیر عمران ابدالی، پیر محمد طیب الرحمٰن قادری، قاری تصور الحق ، علامہ غلام ربانی افغانی، قاضی عبدالعزیز چشتی سمیت ملک بھر میں ہر خاص وعام باہمی متحرک ہوگئے۔ صرف ایک منٹ کے اندر بذریعہ ای میل پٹیشن پردستخط ہوجاتے تھے، وقت گزرتا گیا دستخطوں کی تعداد بھی بڑھتی گئی، بذریعہ میڈیا، چار نجی ٹی سٹیشنوں کے ذریعے لائیو کئی گئی گھنٹے لوگوں کو اس جانب راغب کیا جاتا رہا، دیکھاجائے تو اس پوری پٹیشن میں خاموش مجاہدوں کا کردار انتہائی اہم رہا، راقم بھی اس مہم میں مختلف سرگرمیوں کا حصہ رہا، سات جولائی کو 50 ہزار کا سنگ میل عبور ہوگیا۔ آئندہ دو روز انتہائی اہم تھے، قوی یقین تھا، دستخط ایک لاکھ سے تجاوز کرجائیںگے لیکن دل کےکسی ایک کونے میں تھوڑا سا خدشہ اٹھتا کہ اگر خدانخواستہ ایک لاکھ دستخط مکمل نہ ہوسکے تو روز محشر آقا کریمﷺ کو کیا منہ دکھائیں گے، لیکن بالاخر سر زمین برطانیہ میں مورخہ 9 جولائی 2019 کو وہ مبارک دن بھی آگیا جب آن لائن پٹیشن پر مطلوبہ دستخطوں کی تعدادایک لاکھ سے تجاوز کر گئی اور عاشقان مصطفیﷺ سر خرو ہوگئے، برطانوی تاریخ میں پہلی بار نبی اکرمﷺ سمیت مقدس ہستیوں کے حوالے سے قانون سازی ہوگی۔ دستخطوں کے بعد اب مشکل مرحلہ گیا ہے، ہمیں ذاتی ومسلکی اختلافات سے بالاتر ہوکر ایک بار پھر باہمی اتحاد ویکجہتی کا مظاہرہ کرتےہوئے آئینی مسودہ تیار کرنا ہوگا جس کے لئےیہ جدوجہد کی گئی۔
تازہ ترین