• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چینائی، ایسا شہر جس کی خشک سالی خلاء سے بھی دیکھی جاسکتی ہے

کراچی (نیوز ڈیسک) بھارتی ریاست تامل ناڈو کا شہر چینائی جنوبی ایشیا کا وہ ترقی یافتہ شہر ہے جہاں کی خشک سالی کا مشاہدہ خلاء سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ شہر کو پانی فراہم کرنے والی سب سے بڑی جھیل ’’پوزل لیک‘‘ نومبر 2018ء میں پانی سے بھری ہوئی تھی لیکن ماحولیاتی آلودگی، عالمی حدت اور پانی کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے یہ جھیل اب ریگستان کا منظر پیش کر رہی ہے۔ چینائی بھارت کا پانچواں بڑا شہر اور 50؍ لاکھ لوگوں کا گھر ہے۔ شہر میں پانی کے دستیاب وسائل آہستہ آہستہ ختم ہو رہے ہیں اور شہریوں کو فی الوقت ٹرینوں اور ٹینکرز کی مدد سے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ یہ نہ صرف ایک مہنگا عمل ہے بلکہ حکومت کیلئے ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک ایسا شہر جہاں پانی وافر مقدار میں سرپلس حد تک موجود تھا تو ایسا کیا ہوا کہ یہاں سے پانی ناپید ہوتا جا رہا ہے؟ ماہرین کے مطابق، 2018ء میں معمول سے کم بارشوں کی وجہ سے شہر میں پانی کے ذخائر سوکھتے جا رہے ہیں۔ صرف بارشیں کم ہونا ہی اس مسئلے کی وجہ نہیں ہیں، شہر کا ایک بڑا حصہ مرطوب یا دلدلی زمین پر قائم کیا گیا تھا۔ اب یہاں کمرشل اور رہائشی علاقے قائم ہیں جس کے باعث پانی ذخیرہ کرنے کے مقامات آہستہ آہستہ ختم ہو گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینائی دنیا بھر کے ماہرین کیلئے ایک وارننگ ہے کیونکہ جو کچھ یہاں ہو رہا ہے وہ دنیا کے دیگر شہروں میں بھی ہو سکتا ہے۔ اس وقت چینائی میں صورتحال یہ ہے کہ جہاں بھی پانی کی فراہمی کیلئے ٹینکر پہنچتا ہے تو شہری اس پر جھپٹ پڑتے ہیں اور پانی کے حصول کی جنگ شروع ہو جاتی ہے۔ اکثر اوقات یہ صورتحال ہاتھا پائی یا لڑائی پر بھی منتج ہوتی ہے۔ شہریوں کو روزانہ صرف 100؍ لٹر پانی دیا جاتا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کی اہمیت سونے جتنی ہوگئی ہے کیونکہ لوگ خوراک کی بجائے پانی کے حصول کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے قبل وہ پانی بہت زیادہ ضایع کرتے تھے لیکن اب پچھتا رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2025ء تک دنیا کی آدھی آبادی کو پانی کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔

تازہ ترین