• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلبھوشن کی بریت و رہائی کیلئے بھارتی درخواست مسترد، فوجی عدالت کی سزا برقرار، عالمی عدالت انصاف نے سزائے موت پر نظرثانی اور قونصلر رسائی دینے کی ہدایت کردی، یہ پاکستان کی کامیابی ہے، اٹارنی جنرل

دی ہیگ(ایجنسیاں)عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نےبھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی بریت ورہائی کی بھارتی درخواست مسترد کردی ،فوجی عدالت کی سزا برقرار رہے گی ، عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور اسے قونصلر رسائی فراہم کرے ،پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی کی سہولت نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36 کی خلاف ورزی کی ہے، فیصلے میں عدالت نے پاکستان کی جانب سے انڈیا کی جانب سے پیش کی گئی اپیل پر پاکستان کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات مسترد کر دیے ہیں اور فیصلہ سنایا ہے کہ انڈین اپیل قابل سماعت ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر کلبھوشن پر جاسوسی کے الزامات ہیں تب بھی اسے قونصلر رسائی کے حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا ۔ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کے پاس حسین مبارک پٹیل کے نام سے موجود پاسپورٹ کو اصلی قرار د یتے ہوئے کہا کہ دوران سماعت بھارت یہ واضح کرنے میں ناکام رہا کہ کلبھوشن یادیو کے پاس 2 پاسپورٹ کیوں اور کیسے تھے۔ عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے)کے 16 رکنی بنچ میں شامل پاکستان کے ایڈہاک جج جسٹس تصدق حسین جیلانی نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کے فیصلے پر اختلافی نوٹ تحریر میں کہا کہ ویانا کنونشن جاسوسوں پر لاگو نہیں ہوتا۔انہوں نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ ویانا کنونشن لکھنے والوں نے جاسوسوں کو شامل کرنے کا سوچا بھی نہیں ہوگا۔جسٹس تصدق جیلانی نے کہاکہ بھارت مقدمے میں حقوق سے ناجائزفائدہ اٹھانے کا مرتکب ہوا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ بھارتی درخواست کو قابل سماعت قرار نہیں دی جانی چاہیے تھی۔اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور نے کہا ہے کہ عالمی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کے موقف کی جیت ہوئی۔ بدھ کو یہاں عالمی عدالت انصاف کی جانب سے کلبھوشن یادیو سے متعلق کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت نے واضح کر دیا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو پاکستان کی تحویل میں رہے گا، یہ پاکستان کے موقف کی واضح جیت ہے، وہ رہا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ شروع دن سے ہی اس بارے میں واضح موقف کا حامل رہا ہے کہ ہم نظرثانی اور ازسر نو غور کو مدنظر رکھیں گے اور عالمی عدالت انصاف نے دو ٹوک طور پر یہی کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو نظرثانی اور ازسر نو غور کا حق دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بہت واضح ہے، نظرثانی اور ازسر نو غور کے حوالے سے تمام کارروائی قانون کی عدالت ویانا کنونشن کی شقوں کی روشنی میں مدنظر رکھے گی، ہمیں عدالت کے فیصلے کا انتظار کرنا ہو گا۔ عالمی عدالت انصاف نے مزید کہاکہ پاکستان اپنی ذمہ دار ی نبھاتے ہوئے کلبھوشن یادیو کو سنائی گئی سزا پر نظرثانی اور دوبارہ غور کیلئے اپنی منشا کے مطابق راستہ اپنائے اور اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے کہ حتمی فیصلہ ہونے تک یادیو کی سزا پر عملدرآمد نہ ہو گا۔ بدھ کوعالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبدالقوی احمد یوسف نے نیدر لینڈ کے شہر دی ہیگ میں پاکستانی وقت کے مطابق شام چھ بجے پیس پیلس میں فیصلہ سنایا۔ یاد رہے کہ کلبھوشن یادیو کا کیس دو سال سے زائد عرصہ عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت رہا۔ پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو جاسوسی کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

تازہ ترین