• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعظم سواتی نے ریکوڈک معاہدے کی منسوخی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا

اسلام آباد (طارق بٹ) سینیٹر اعظم سواتی، موجودہ وزیر برائے پارلیمانی امور، اُن تین درجن درخواست گزاروں میں شامل تھے جنہوں نے ریکوڈک مائننگ کا کنٹریکٹ ٹیتھیان کاپر کمپنی لمیٹڈ (ٹی سی سی) کو دئیے جانے پر سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کیا تھا۔ ریکوڈک کنٹریکٹ کی منسوخی کے باعث اسلام آباد پر 5 ارب 90 کروڑ ڈالرز کے جرمانے پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔ اُس وقت سواتی جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ف) کے سینیٹر تھے۔ اپنی جماعت چھوڑنے کے 10 روز بعد انہوں نے 17 دسمبر 2011 کو پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔ اس وقت ان کا کہنا تھا کہ غیرملکی کنسورشیم یعنی ٹی سی سی مقررہ وقت میں مکمل فزیبلٹی تیار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ، اسی کے ساتھ اس کی سرگرمی محض 5 سے 6 کلومیٹر تک محدود رہی ہے جبکہ ڈپازٹس 8 ہزار کلومیٹر کے رقبے میں دستیاب تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان انہی سائنسدانوں اور افرادی قوت کی خدمات استعمال کرسکتا ہے جنہوں نے پاکستان کو جوہری ٹیکنالوجی دی تھی۔ 24 جنوری 2011 کی ایک رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 26 سینیٹرز بشمول سواتی، مولانا عبد الغفور حیدری، ڈاکٹر اسماعیل بلیدی، مولانا گل نصیب خان، عبدالغفور قریشی، انجینئر ملک راشد احمد خان، محمد غفران خان اور دیگر نے سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت پٹیشن دائر کرتے ہوئے ریکوڈک کارروائیوں میں فریق بننے کا اعلان کیا تھا۔ ان سینیٹرز کے علاوہ دیگر درخواست گزاروں میں اس وقت کے پنجاب اسمبلی سے جماعت اسلامی کے رکن احسان اللہ وقاص، طارق اسد ایڈوکیٹ اور دیگر شامل تھے۔ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے تشکیل دئیے جانے والا کمیشن اس بات کی تحقیقات کرے گا کہ وہ کونسے عناصر ہیں جو پاکستان کو اس طرح کا نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں اور کیا سبق سیکھا جائے کہ جو غلطیاں ہوگئی ہیں انہیں مستقبل میں نہ دہرایا جائے۔ یہ اب تک معلوم نہیں ہوا کہ اس فورم کی سربراہی کون کرے گا۔

تازہ ترین