• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کاپابند نہیں، قانونی ماہرین

کراچی (محمد منصف /اسٹاف رپورٹر) آئینی و قانونی ماہرین یاسین آزاد اور خواجہ نوید احمدنے عالمی عدالت کے فیصلے کو مجموعی طورپر پاکستان کی فتح قراردیتے ہوئے کہاہےکہ انٹرنیشنل جسٹس آف کورٹ نے یہ تسلیم کیا ہےکہ کلبھوشن یادیو بھارتی شہری ہے اور دہشت گرد ہے، عالمی عدالت نے بھارتی جاسوس کی پھانسی کی سزا ختم نہیں کی بلکہ معطل کی ہے جو پہلے سے ہی معطل ہے، بھارتی جاسوس کی بریت اور حوالگی کی استدعا مسترد کی گئی عالمی عدالت نےبھارت کو صرف سفارتی رابطے تک رسائی دینے کا مشورہ یا تجویز دی ہے جسکی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے البتہ پاکستان حکومت پر اخلاقی دباؤ ڈالا گیا ہے، عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کیلئے قانونی طور پر پاکستان پابند نہیں ۔ تفصیلات کے مطابق سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یاسین آزاد ایڈووکیٹ نے عالمی عدالت کے فیصلے پر ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہاہےکہ جاسوس پکڑے جانے پر متعلقہ ریاست ہی اس کے خلاف کارروائی کرتی ہے کیونکہ یہ اس ملک کا خالصتاً اندرونی معاملہ ہوتاہے عالمی عدالت نےبھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو تک سفارتی رسائی اور سزائے موت پر نظر ثانی کے لیے کہاہےیہ دونوں معاملات عالمی عدالت کا دائرہ کار ہی نہیں جبکہ نظر ثانی کا تو وقت ہی گزر چکاہے ۔انہوں نے کہاکہ عالمی عدالت کے فیصلے میں یہ بات اہم ہے کہ بھارتی جاسوس کو دہشت گرد تسلیم کیاگیاہے۔اس لیے یہ واضح ہوگیاہےکہ عالمی عدالت میں پاکستان کی فتح اوربھارت کی شکست ہوئی ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے پر جسٹس (ر) خواجہ نوید احمد نے کہاہےکہ بھارتی جاسوس کے خلاف پاکستان کی تقریباً جیت ہوئی ہے بھارت کی پہلی اور دوسری استدعا کو یکسر مسترد کردیاگیا جس میں کلبھوشن کی بریت اور اس کی حوالگی کی درخواست کی گئی تھی، عالمی عدالت نے کلبھوشن جاسوس کی سزائے موت ختم نہیں کی بلکہ معطل کی ہے جو پہلے سے ہی معطل تھی اور نظر ثانی کیلئے کہاہےجو بھارت ہرگز نہیں چاہتاتھابھارت کو عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں صرف ایک ہی فائدہ ہوا ہے جس میں بھارتی جاسوس تک سفارتی رسائی کی اجازت کا کہاگیاہےاور پاکستان کو اپنی ہی کسی دوسری عدالت میں کیس کو ازسرنوسماعت کیلئے کہاہے۔انہوں نے کہاکہ عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کیلئے قانونی طور پر پاکستان پابند نہیں ہے کیونکہ عالمی عدالت کے فیصلے فریقین کو راغب کرنے یا تجویز دینے کے برابر ہوتاہے البتہ یہ کہا جاسکتاہےکہ عالمی عدالت کے فیصلے پر فریقین پر اخلاقی دباؤ آجاتاہے۔

تازہ ترین