• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹائی ٹینک کے اختتام میں ہیرو کو جان بوجھ کر مارا گیا ؟

ہالی ووڈ کی بلاک بسٹر فلم ’ ٹائی ٹینک ‘ کے ہیرو جیک کا یادگار کردار ادا کرنے والے لیونار ڈو ڈی کیپریو نے اعتراف کیا ہے کہ فلم کے اختتام میں ہیرو بچ سکتا تھا، اسے جان بوجھ کر مارا گیا۔


ہالی ووڈ کے مشہور میوزک چینل ’ایم ٹی وی‘ کےایک ٹاک شو میں اپنی آنے والی فلم ’ وَنس اپ آن اے ٹائم ان ہالی ووڈ‘ کی پروموشن کے سلسلے میں ہالی ووڈ لیجنڈ اداکار لیونار ڈو ڈی کیپریو اور بریڈ پٹ نے فلم کی ہیروئن مارگوٹ روبی سمیت شرکت کی۔

شو کے میزبان نے سوال کیا کہ ہالی ووڈ انڈسٹری کاسب سے بڑا تنازع کیا ہےجس پر تینوں اداکار ہنس پڑے اور فلم ٹائی ٹینک کے آخری سین کو متنازع قرار دے دیا۔

انٹر ویو کے دوران ہالی ووڈ کے لیجنڈ اداکار اور انجلینا جولی کے شوہر بریڈپٹ نے لیونارڈو ڈی کیپریو سے طنزو مزاح میں پوچھا کہ جب آپ اپنی فلم ’ٹائی ٹینک ‘ کے آخر میں بچ سکتے تھے تو آپ نے خود کو کیوں نہیں بچایا؟ جس لکڑی کے تختے پر روز( فلم کی ہیروئن) خود کو بچانے کے لیے سہارا لیے ہوئے تھی وہ کافی بڑا تھا اور آپ خود بھی اس پر سوار ہو کر بچ سکتے تھے، جس پر لیونارڈو ڈی کیپریو ہنستے ہوئے بولے مجھے نہیں معلوم میں نے خود کو کیوں نہیں بچایا تھا، میرے پاس اس کا کوئی جواب نہیں۔


اداکارہ مارگوٹ روبی نے بھی ہنستے ہوئے لیونارڈو ڈی کیپریو سے یہی سوال کیا اور فلم کے ہیرو جیک کی فلم کے آخر میں ٹھنڈ سے مر جانے پر جدید فلموں کے لیے سب سے بڑا تنازع اور ہیرو کے خلاف سازش قرا دے دیا ۔

واضح رہے کہ ہالی ووڈ انڈسٹری کی سوپر ڈوپر فلم ’ٹائی ٹینک‘ 1997 میں ریلیز ہوئی تھی، جس میں لیونارڈو ڈی کیپریو بطور ہیرو جیک کا اور کیٹ ونسلٹ نے بطور ہیروئن روز کا کردار ادا کیا تھا۔

فلم کے آخر میں جہاز کے ڈوبنےکے سبب ہیرو اپنی ہیروئن کی جان بچانے کی غرض سے اُسے ایک تخت کے سہارے ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں خود ٹھنڈے پانی میں تخت کے سہارے لٹکے رہنےکے باعث مر جاتاہے، اس سین پر ناقدین کا تبصرہ کرتے ہوئے کہنا ہے کہ فلم کے آخر میں ہیرو کو بے ڈھنگے انداز میں مار دیا تھا۔

فلم کے ڈائریکٹر جیمز کیمرون بھی اس سوال کا کئی بار سامنا کر چکے ہیں جس پر اُن کا کہنا ہے کہ فلم کے آخر میں ہیرو کو مارنا ضروری تھا ورنہ فلم کی کہانی کمزور پڑ جاتی اور فلم اتنی کامیابیاں نہ سمیٹتی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ دروازہ بس اتنا ہی بڑا تھا جو روز کو سنبھالے رکھتا، اس میں اتنی جگہ نہیں تھی کہ وہ جیک کو بھی سنبھالے رکھتا، یہ بہت مضحکہ خیز ہے کہ 20 سال بعد اس پر بحث کررہے ہیں۔

تازہ ترین