• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سِرّ ی نماز میں امام کے پیچھے مقتدی کی تلاوت کا حکم

تفہیم المسائل

سوال: ۱-باجماعت نماز میں تیسری اور چوتھی رکعت میں جب امام بہ آواز بلند تلاوت نہ کر رہے ہوں،خود تلاوت کا کیا حکم ہے ؟ نیز اگر یہ غلط ہے تو پچھلی ادا کردہ نمازوں کی صحت کا کیا حکم ہے؟(محمد دانیال احمد،ملتان)

جواب: نماز خواہ جہری ہو یا سری ،مقتدی کا امام کے پیچھے قرأ ت کرنا ممنوع ہے۔ جب قرآن مجید پڑھا جائے تو خاموش رہنا اور غور سے سننا فرض ہے، اللہ تعالیٰ کافرمان ہے : ترجمہ:’’اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے‘‘۔ (الاعراف:204)

حدیث مبارک میں ہے :(۱)ترجمہ:’’امام مالک نافع سے روایت کرتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جب سوال کیاجاتا کہ کیا کوئی شخص امام کے پیچھے قرأ ت کرے؟، تووہ فرماتے: جب تم میں سے کوئی شخص امام کے پیچھے نماز پڑھے توامام کی قراء ت اس کے لئے کافی ہے اور جب اکیلا نماز پڑھے تو قرأ ت کرے ، (الموطا امام مالک:283)‘‘۔(۲)ترجمہ:’’ محمد بن عجلان بیان کرتے ہیں: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس نے امام کے پیچھے قرأت کی، اُس نے فطرت سے خطا کی ۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں : اُس کا منہ مٹی سے بھراہو ،حضرت عمربن خطاب ؓفرماتے ہیں: جو امام کے پیچھے قرأت کرتا ہے ،کاش اس کے منہ میں پتھر ہو،(مُصَنَّف عَبدُالرَّزَّاق :2806)‘‘۔

(۳)ترجمہ:’’ حضرت زید بن ثابتؓ فرماتے ہیں:جس نے امام کے پیچھے قرأت کی ، اُس کی نماز نہیں ،(مُصَنَّف عَبدُالرَّزَّاق:2802)‘‘۔

حضرت علیؓ ،حضرت عبداللہ بن عباسؓ اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ جیسے کبار صحابہؓ سے امام کے پیچھے قرأت کی ممانعت منقول ہے اور کئی صحابہؓ سے یہ منقول ہے کہ امام کے پیچھے قرأ ت کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے، جبکہ صحیح یہ ہے کہ امام کے پیچھے قرأت کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ تنویرالابصار مع الدرالمختار میں ہے: ترجمہ:’’ مقتدی بالکل قرأ ت نہیں کرے گا، سورہ ٔفاتحہ بھی نہیں پڑھے گا اور اس پر سب کا اتفاق ہے اور امام محمد رحمہ اللہ تعالیٰ کی طرف جو قول منسوب ہے (کہ قرأ ت ِ فاتحہ جہریہ میں مکروہ اور سرّیہ میں مستحب ہے) وہ ضعیف ہے۔ پس اگر مقتدی نے قرأت کی تو اس کایہ عمل مکروہ تحریمی ہے لیکن اَصح قول کے مطابق اس کی نماز صحیح ہوگی ،(حاشیہ ابن عابدین شامی، جلد3،ص:472-474، دمشق )‘‘۔ بلکہ جب امام بلند آواز سے قرأ ت کرے گا تو وہ قراءت سنے گا اور جب پست آواز میں قرأت کرے گا تو خاموش رہے گا۔

تازہ ترین