• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال:۲-التحیات کے آخر میں کلمہ شہادت پورا پڑھنا افضل ہے یا کچھ حذف کرنا درست ہے؟

جواب: دونوں قعدوں میں پورا تَشَہُّد پڑھنا واجب ہے ، کلماتِ شہادت تَشَہُّد کا حصہ ہیں، ایک لفظ بھی چھوڑا تو واجب کا ترک ہوگا اور ترکِ واجب پر سجدۂ سہو واجب ہوگا ،یوںہی جتنے قعدے کرنا پڑیں (مثلاً مسبوق درمیانِ نماز میں شامل ہواتو بعض اوقات اسے زائد قعدے کرنے پڑتے ہیں) سب میں پوری التَّحیات پڑھنا واجب ہے ۔تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے : ترجمہ:’’ اور دونوں تَشَہُّد (واجب ہیں) اور تشہُّدکے بعض کا ترک اس کے کل کے ترک کی طرح ہے اور اسی طرح اصح قول میں ہرقعدہ کا حکم (یہی)ہے ۔کیونکہ کبھی دس مرتبہ تَشَہُّد کا تکرار ہوتا ہے ، جیسے کسی نے امام کو مغرب کے دونوں تَشَہُّد میں پایا اور امام پر سجدۂ سہو تھا ،پس مقتدی نے امام کے ساتھ سجدہ کیا اور تَشَہُّد پڑھا پھر امام کو سجدۂ تلاوت یاد آیا تو مقتدی نے اس کے ساتھ سجدہ کیا اور تَشَہُّد پڑھا پھر سجدۂ سہو کیا اور امام کے ساتھ تَشَہُّد پڑھا ،پھر دونوں تَشَہُّدوں کے ساتھ دو رکعات اداکیں ،پھر مقتدی کے لیے ایسا ہی واقع ہوا ‘‘۔(جلد3،ص:214، دمشق)

تازہ ترین