• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوشل میڈیا پر انسانی تصاویر کی عمر بڑھانے اور گھٹانے کی وائرل ایپلیکیشن ’فیس ایپ‘ کے متعلق سکیورٹی خدشات پر بحث گرم ہوگئی۔

 امریکی بزنس جریدے نے خبردار کیا ہے کہ ایپ کے ذریعے کمپنی کو دنیا میں 150 ملین لوگوں کی تصاویر کے ڈیٹا تک رسائی حاصل ہوگئی ہے۔

امریکی جریدے کے مطابق ایپ کو گوگل پلے سے 100 ملین سے زیادہ لوگ ڈاؤنلوڈ کرچکے ہیں جبکہ دنیا کے 121ممالک میں یہ ٹاپ رینکنگ ایپ بن چکی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کمپنی اپنی یادداشت میں محفوظ ان تصاویر کو جب چاہے جس مقصد کے لئے چاہے استعمال کرسکتی ہے۔

دوسری جانب کمپنی کے چیف ایگزیکیٹیو یروسلو غونچرو کا کہنا ہے کہ فیس ایپ کےماہرین روس میں ہیں، امریکا میں استعمال کئے جانیوالا ڈیٹا امریکا میں ایمیزون سرورز پر ہی رہتا ہے جو 48گھنٹوں میں ڈیلیٹ کردیا جاتا ہے۔ ڈیٹا کسی تھرڈ پارٹی کو بیچا یا فراہم نہیں کیا جاتا۔

وائرل ایپ فیس ایپ کو روسی کمپنی "وائرلیس لیب" نے تیار کیا ہے جس کا ہیڈا کوارٹرز سینٹ پیٹرز برگ میں ہے۔

تازہ ترین