• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جبری شادیوں کے خلاف کریک ڈائون، ہیتھرو پر 2 پروازوں کے 150 مسافروں سےپوچھ گچھ

لندن (پی اے) پولیس اور بارڈر حکام نے جبری شادیوں کے خلاف ملک گیرکریک ڈائون کے دوران گزشتہ روز ملک کے مصروف ترین ہیتھرو ایئرپورٹ پر آنے والی 2 پروازوں کے 150سے زیادہ مسافروں سے پوچھ گچھ کی۔ حکام نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر ایک نوجوان لڑکی سے پوچھ گچھ کی، جس کے بازو پر خراشیں نظر آرہی تھیں اور ایک نوجوان لڑکی کے ساتھ سفر کرنے والی دوسری فیملی سے بھی پوچھ گچھ کی، اس کے بارے میں خواتین کے ختنے کا شبہ تھا۔ منگل کو طیاروں کے اترتے ہی بارڈر فورس اور میٹروپولیٹن پولیس کے افسران نے چیرٹی ورکرز اور رضاکاروں کے ساتھ ہی جبری شادیوں اور دیگر ضرر رساں سرگرمیوں پر مجبور کرنے اور ان کا شکار بننے والوں کا پتہ چلانے کیلئے مسافروں سے رابطہ کیا، جن لوگوں کو روکا گیا، ان میں منگلور کی پرواز سے آنے والی ایک نوجوان خاتون شامل تھی، جو پریشان نظر آرہی تھی۔ افسران نے اس کے بازو پر خراشیں دیکھ کر اس سے بات کی، ان کی جانب سے تشویش کے اظہار کے باوجود خاتون نے والنٹیئرز کی معاونت کے بغیر اپنا سفر جاری رکھا، عزت کے نام پر زیادتیوں کی شکار، جبری شادیوں اور ایف جی ایم کا شکار ہونے والوں کی مدد اور معاونت کرنے والی کرما نروانا نامی چیرٹی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نوجوان خاتون سے بات کی۔ اس نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ واضح تھا کہ خاتون خطرے سے دوچار تھی، وہ پریشان نظر آرہی تھی، بہت کمزور تھی اور زمین کی طرف دیکھ رہی تھی، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کچھ پریشانی لاحق تھی، اس لئے ہم نے اسے الگ کرنے کا فیصلہ کیا لیکن اس نے کچھ نہیں بتایا لیکن ہم نے اسے ایک کارڈ دے دیا اور اسے بتایا گیا کہ وہ ہم سے رابطہ کرسکتی ہے، اس نے ابھی تک ہم سے رابطہ نہیں کیا ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ وہ کسی نہ کسی وقت ہم سے رابطہ کرے۔ ایئرانڈیا کی ایک پرواز کے 250مسافروں میں سے 72 مسافروں سے پوچھ گچھ کی گئی۔ ان سے ان کے پاسپورٹس اور بورڈنگ کارڈز کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں، ممبئی سے آنے والی پرواز کے ایک تیسرے مسافر کو روکا گیا، جس کاتعلق ایسی کمیونٹی سے ہے، جس میں خواتین کے ختنے کی رسم موجود ہے، اگرچہ افسران نے گروپ کو روکا نہیں لیکن ان کو بتایا گیا کہ وہ ان کے ساتھ سفر کرنے والی لڑکی کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور تفتیش جاری رکھی جائے گی۔ پولیس انٹیلی جنس نے پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت سے آنے والے والی پروازوں کے علاوہ دبئی اور ابوظبی کی پروازوں پر خاص طورپر توجہ مرکوز رکھنے کی سفارش کی تھی، بارڈر فورس کے ٹم کنگز بیری نے کہا کہ وہ اس پر متعلقہ ممالک کی تشویش کو سمجھتے ہیں لیکن ایئرپورٹ کے حکام گروپوں کے بجائے انفرادی طورپر لوگوں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، جن لوگوں کو تحفظ کی ضرورت ہے، ان کیلئے کئی آپشنز موجود ہیں، اگر ہمیں کوئی مشکوک نظر آئے تو ہم ان کے اپنے مفاد اور تحفظ کیلئے سینئر منیجر کے پاس بھیج سکتے ہیں۔
تازہ ترین