• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’فیثا غورث‘‘ ریاضی کے کئی مسائل کو حل کرنے کا کلیہ دیا

ریاضی کا شاید ہی کوئی طالبعلم ایسا ہو جو کلیہ فیثا غورث (Pythagoras theorem)سے نالاں نہ ہو، لیکن اگر یہ کلیہ سمجھ آجائے تو ریاضی کے کئی مسائل حل ہوجاتے ہیں اور علم ِ تکونیات (Trigonometry)آسان لگنے لگتی ہے۔ فیثا غورث نے آج سے صدیوں پہلے ایک مشہور کلیہ پیش کیا تھا کہ ایک قائمتہ الزاویہ مثلث (Right-angled Triangle) میں وتر (Hypotenuse)کا مربع (Square)دونوں اضلاع کے مربعوں کے مجموعے کے مساوی ہوتاہے۔ اس کلیہ نے یونانی دانشور فیثا غورث کو شہرت دوام بخشی اور آج تک اس کا نام جیومیٹری کے ہر طالب علم کی زبان پر ہے۔ آئیں فیثا غورث کے بارے میں کچھ جانتے ہیں۔

570قبل مسیح میں یونان کے جزیرہ ساموس میں پیدا ہونے والا فیثاغورث ایک مذہبی رہنما اور ریاضی دان تھا۔ فیثا ایک امیر باپ کا بیٹا تھا اس لئے اس کے پا س دولت کی فروانی تھی۔ فیثا غورث کی تربیت پر بے دریغ دولت خرچ کی گئی اور اس کی تعلیم کیلئے یونان کے بہترین اتالیق کی خدمات حاصل کی گئیں۔ فیثا غورث بچپن ہی سے ذہین تھا، اس لئے اس نے ملنے والے موقع سے بھرپور فائدہ اٹھایا اور مختصر مدت میں ہی ریاضی اور فلسفہ میں اپنے ساتھیوں سے آگے نکل گیا۔ یہاں اس نے یونانی فلسفیوں تھیلس، اناکسی ماندر اور اناکسی مینیز کی تعلیمات سے استفادہ کیا۔

دولت کی فراوانی کی وجہ سے بے فکری کی زندگی گزارنے والے فیثا غورث کو 20سال کی عمر میں سیاحت کا شوق ہوا، جس کا ایک مقصد علم حاصل کرنا بھی تھا۔ وہ سفر کرتا ہوا قدیم دنیا کے مشہور شہر بابل پہنچا، جو تہذیب و تمدن کا مرکز تھا۔ علم و فنون سے مالامال یہ شہر عراق میں بغداد سے 60میل دور دریائے فرات کے کنارے آباد تھا۔ اپنے ملک یونان کے وحشی اور جاہلانہ ماحول کے مقابلے میں بابل کی فضا دیکھ کر فیثا غورث حیران رہ گیا، پھر وہ یہاںکے مشہور مفکرین اور دانشوروں سے جس قدر سیکھ سکتا تھا، سیکھتا چلا گیا۔ یہاں فیثا غورث نے علم تو حاصل کیا لیکن وہ سکون نہ مل سکا جس کی اسے تلاش تھی۔ چند سال بعد وہ یہاں سے برصغیر کے شہر بہار پہنچا، جہاں اس کی ملاقات بدھ مت کے بانی گوتم بدھ سے ہوئی، جن کی عرفانیت کے چرچے دور دراز پھیلے ہوئے تھے۔ فیثا غورث پر گوتم کے عقائد و خیالات کا گہرا اثر ہوا اور یونان جا کر اس نے ایک مذہبی جماعت بنائی، جس کے اکثر اصول وضوابط بدھ مت کے زیر اثر تھے۔

برصغیر میں علم حاصل کرنے کےبعد فیثا غورث مصرپہنچا، جہاں کے مفکرین اور دانشور جیومیٹری کے علم میں خاص مہارت رکھتے تھے۔ اس نے مصری علما سے جیومیٹری کا علم حاصل کیا اور ان کے علم پر غور وفکر کرتے ہوئے بہت سے مسائل دریافت کیے، جن میں وہ مشہور کلیہ بھی شامل تھا، جس کا ذکر ہم مضمون کے آغاز میں کرچکے ہیں۔

علم کے حصول میں نکلنے والا نوجوان فیثا غورث جب واپس یونان پہنچا تو اس کی عمر 50سال سے تجاوز کر چکی تھی اور وہ ایک کھلنڈرے خوش باش نوجوان کے بجائے ایک خاموش اور سنجیدہ مزاج مفکر کے رُوپ میں ڈھل چکا تھا۔ 530قبل مسیح میں اس کے معتقدین اور پیروکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی، لیکن جب ایک دانشور اپنی عقل و فراست کے ساتھ منطقی دلائل دے کر روایتی اور فرسودہ قوانین و اعتقاد کی دھجیاں بکھیرتا ہے تو عمائدین کے عتاب کا شکار ہوجاتاہے۔ یہی وجہ تھی کہ جب فیثا غورث نے پولی کریٹس کے استبدادیت سے نفرت کا اظہار کیا تو اسے اپنی منطقی سوچوں کے ساتھ کروٹون چھوڑنا پڑا۔

فیثا غورث کے بارے میں کہا جاتاہے کہ ا س نے کسی بھی انسان سے زیادہ گہرائی میں جا کر تحقیق کی۔ وہ ایک شاندا ر شخصیت کا مالک تھا اور شاید اسے کچھ معجزاتی قوتیں بھی حاصل تھیں۔ ارسطو کا کہنا تھا کہ فیثا غورث نیکی پر بحث کرنےو الا پہلا شخص تھا اور اس نے اس کی مختلف صورتوں کو اعداد کے ساتھ شناخت کرنے کی غلطی کی تھی۔ ایک اور فلسفی ہیراکلیٹوس نے تسلیم کیا تھا کہ سائنسی کھوج میں کوئی بھی شخص فیثا غورث کا ہم پلہ نہیں تھا۔ فیثاغورث کا انتقال 495قبل مسیح میں ہوا۔

فیثا غورث کے مشہور اقوال

٭وہی کام کرو جو تمہیں کرنا چاہئے، نہ کہ وہ جسے تمہارا دل چاہے۔

٭جو شخص تمہیں تمہارے عیبوں سے مطلع کرے، وہ اس سے بہتر ہے جو غلط تعبیر کرکے تمہارا دماغ خراب کردے ۔

٭دوستی میں شبہ کرنا زہر ہے۔

٭انسا ن کیلئے نزول بلا زبان کے باعث ہوتی ہے۔

٭زمانہ دوڑتا ہے جبکہ تم چلتے ہو، جو زمانے کے ساتھ نہیں دوڑتا، وہ پیچھے رہ جاتا ہے۔

٭اپنی زبان کو قابو میں رکھو، بہت سی پریشانیوں اور مصیبتوں سے جان چھوٹ جائے گی۔

٭تقدیر خدا کی طرف سے ہے اور تدبیر تمہاری طرف سے۔

٭اچھے دوست کی پہچان یہ ہے کہ وہ برے وقت میں بھی ساتھ نہیں چھوڑتا۔

تازہ ترین