• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یقین نہیں تھا کہ آئرلینڈ واپس چلی جائوں گی، لیزاسمتھ

لندن (پی اے) داعش کے زیرکنٹرول شام میں رہنے کیلئے جانے والی سابق آئرش خاتون فوجی لیزا سمتھ نے کہا ہے کہ مجھے یہ یقین نہیں تھا کہ میں کبھی واپس آئرلینڈ چلی جائوں گی۔ 37 سالہ لیزا سمتھ کو شام میں ایک ریفیوجی کیمپ میں نظر بند کیا گیا تھا۔ آر ٹی ای نیوز کو ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اسے لڑکیوں کو تربیت دینے کیلئے ہتھیار دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ وہ ڈیفنس فورسز کی سابق رکن ہے، جس نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ اس کے بعد وہ شام چلی گئی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ مجھے یہ خدشات تھے کہ مثال بنانے کی کوشش کی جائے گی، کیونکہ میں آئرش فوجی اور خاتون تھی۔ لیزا سمتھ نے کہا کہ میں یہ نہیں جانتی کہ کیا ہو رہا ہے، آیا آئرش حکومت یا یورپ یا پھر پوری دنیا اس تاخیر کے ذمہ دار ہیں۔ لیزا کی دوسالہ بیٹی ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ اس کا باپ برٹش ہے۔ یہ بچی داعش کے علاقے میں قیام کے دوران پیدا ہوئی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ شخص ایک سال پہلے انتقال کر گیا۔ ایک منٹ میں کہا جاتا ہے کہ آپ کو آپ کے ملک ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے، لوگ آپ سے بات کرنے کیلئے آرہے ہیں لیکن پھر کچھ نہیں ہوتا۔ تائوسیچ لیو واڈیکر پہلے ہی یہ اشارہ دے چکےہیں کہ اگر لیزا نے خواہش ظاہر کی تو اسے آئرلینڈ واپسی کی اجازت دے دی جائے گی لیزا نے کہا کہ انتہا پسند کیا ہوتا ہے، مجھے اس کا بالکل پتہ نہیں۔ کوئی مجھے اس کی وضاحت کرے۔ مسلمان اور مسلم ریاست میں رہنے کی خواہش والوں کیلئے یہ اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کس طرح انتہا پسند ہے۔لیزا نے جہادی جنگجوئوں کیلئے لڑنے کی تردید کی اور کہا کہ میں مونسٹر بن گئی ہوں۔ لیزا نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں کہ آئرش عوام مجھ پر یقین کریں گے، یہ ان پر منحصر ہے، میں یہ بات کہہ رہی ہوں کہ میں نے لڑائی میں حصہ نہیں لیا۔
تازہ ترین