• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ تعلیم نے نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کر کے گریجویٹ کے ٹائٹل کو سرے سے ہی ختم کر دیا ہے، انٹرمیڈیٹ کی تعلیم کو اسکول میں شامل کرنے کے بعد چار سالہ آنر پروگرامز کو ماسٹر لیول کا درجہ حاصل ہو گا۔ جن افراد کی تعلیم دو سالہ گریجویشن تھی ان کی ڈگریاں ایسوسی ایٹ قرار پائیں گی البتہ اس کے ساتھ دو سالہ ماسٹر پروگرام کرنے والے بی ایس آنر متصور ہوں گے۔ سرکاری اداروں کو ملازمت کے لئے نئی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، مذکورہ اقدام حکومت کی ہدایت پر محکمہ تعلیم اسکولز ایجوکیشن اور محکمہ تعلیم ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے متعلقہ وزارتوں کی مشاورت سے کیا۔ تعلیم کے فروغ اور اس کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے حکومت کا ہر اقدام لائق تحسین ہے مگر یہ سوال آج بھی جواب طلب ہے کہ قیام پاکستان کے بعد سے حالیہ پالیسی تک، جو کم و بیش درجن تعلیمی پالیسیاں وضع کی گئیں، وہ تمام پالیسیاں ثمر بار کیوں نہ ہو پائیں؟ یقیناً سبھی پالیسیاں اچھی ہوتی ہیں تاہم ضرورت ان کے مکمل نفاذ کی ہوتی ہے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ ہمارے ہاں جو تعلیم فراہم کی جاتی ہے وہ نہ صرف یہ کہ عہد جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں بلکہ تعلیم کے فروغ کے باوجود ہمارے ہاں بیروزگاری کا گراف بڑھتا چلا جارہا ہے۔ سادہ الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ تعلیم ہماری نئی نسل کے لئے روزگار اور ترقی و خوشحالی کے در وا نہیں کر رہی تو تعلیمی نظام کا اس سے بڑا المیہ کیا ہو گا۔ حالیہ تعلیمی پالیسی اس حوالے سے بہتر معلوم ہوتی ہے کہ اسے دنیائے جدید کے نظام تعلیم کی روشنی میں وضع کیا گیا ہے لیکن یہ یاد رہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں حکومت خود تعلیم پر توجہ مرکوز رکھتی ہے اور اپنے تعلیمی اداروں کو رہنمائی و معاونت فراہم کرتی ہے، ہمیں نئی پالیسی کے نفاذ کے لوازمات کا خیال رکھنا ہو گا، ہر سال تعلیم مکمل کرنے والے نوجوانوں کی تعداد اور مارکیٹ کے حجم اور ضرورت میں مطابقت پیدا کرنے کے لئے نجی سیکٹر کو آگے لانا ہو گا، ایسے اقدامات سے ہی نئی تعلیمی پالیسی کے فوائد حاصل ہوں گے ۔

تازہ ترین