• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خون کی منتقلی کو محفوظ سے محفوظ تر اور آسان بنانے کے لئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ہفتہ کے روز پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو ازسر نو فعال کرنے کا اعلان کر کے ایک اہم ضرورت کو پورا کیا ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ری ویمپنگ کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ اُنہوں نے میاں منشی اسپتال میں ہیپاٹائٹس فری اسکریننگ کیمپ کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تین روزہ کیمپ سے 51ہزار افراد مستفید ہوئے، جن میں سے 327میں ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص ہوئی، باقی افراد کی مفت ویکسی نیشن بھی کر دی گئی۔ دیگر علاقوں میں بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کیمپ لگائے جائیں گے۔ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ری ویمپنگ ایک خوش آئند امر ہے کیونکہ اِس سے غیر معیاری خون سے پھیلنے والی بیماریوں کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ 2016میں اُس وقت کی صوبائی حکومت کی طرف سے پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن سیفٹی ایکٹ 2016تیار کیا گیا تھا جو کسی وجہ سے منظور نہ ہو سکا۔ مجوزہ قانون کے مطابق بلڈ ٹرانسفیوژن کورٹ کا قیام بھی عمل میں لایا جانا تھا جس کا کام بلڈ ٹرانسفیوژن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینا تھا۔ بلڈ ٹرانسفیوژن کے عمل کو محفوظ بنانے کیلئے خون لگوانے والے کو بھی دھیان رکھنا چاہئے کہ جو خون وہ لگوانے جا رہا ہے وہ اُسے کسی نئی بیماری میں مبتلا نہ کر دے۔ اِس کیلئے خون کی ٹیسٹنگ لازمی ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ صوبائی حکومت جہاں بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو فعال کرنے جا رہی ہے وہیں پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن سیفٹی ایکٹ کی طرف بھی توجہ دے۔ صرف پنجاب نہیں باقی صوبوں میں بھی بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو فعال بنایا جانا چاہئے تاکہ غیر معیاری خون کی منتقلی سے پھیلنے والی بیماریوں پر مؤثر طور پر قابو پایا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین