• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

داعش کےامریکی جہادی کی دلہن نے اپنی زندگی انتہاپسندوں کی بحالی کیلئے وقف کردی

لندن ( نیوز ڈیسک ) داعش کے امریکی جہادی کی دلہن کا اصرار ہے کہ وہ اپنی زندگی انتہاپسندوں کی ری پروگرامنگ کیلئے وقف کر دے گی۔ میل کے مطابق تانیہ جویا اپنی زندگی انتہا پسندوں کی ری پروگرامنگ اور معاشرہ میں ان کی ازسرنو شناخت کیلئے وقف کر چکی ہے، یہ ایک ایسا عمل ہے جسے وہ خود بھی ایک سابق اسلامک جہادی ہونے کی حیثیت سے بہتر سمجھتی ہے انتہاپسندی پر مبنی تشددکے خاتمہ پر ایک پروجیکٹ پیش کرنے کیلئے واشنگٹن کے دورہ کے دوران جویا نے کہا کہ ان لوگوں کیلئے میرا مقصد یہ ہے کہ ان میں ندامت کا احساس پیدا ہو اور جیل سے رہائی کے بعد انہیں ایک اچھا شہری بنایا جا سکے تاکہ وہ معاشرہ میں گھل مل سکیں 1984 میں لندن کے نزدیک ایک بنگلہ دیشی خاندان میں پیدا ہونے والی جویا نسل پرستی کا سامنا کرتے ہوئے پلی بڑھی اور نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد میں عمر گزاری۔ وہ 11 ستمبر کو نیویارک میں دہشت گرد حملوں اور اسامہ بن لادن کی جہاد کیلئے عالمی اپیل کے بعد 17سال کی عمر میں انتہاپسند بنی2004میں اس نے ایک امریکی نومسلم یحییٰ البحرومی سے شادی کر لی۔ اس نے داعش کی وکالت شروع کر دی جس کے لئے اس کا کہنا تھا کہ اس کے تینوں بچے سپاہی بنیں گے۔ تاہم 2013میں اس کا شوہر اسے اور بچوں کو اس کی مرضی کے خلاف شمال مغربی شام لے گیا تاکہ جہادی باغیوں میں شمولیت اختیار کر لے۔جویا نے امریکی حکام کو شوہر کے بارے میں رپورٹ کی اور تین ہفتہ بعد شام سے فرار ہو کر امریکہ آگئی۔ جویا اپنے شوہر کی آبائی ریاست ٹیکساس میں بس گئی۔ وہاں اس نے اسلام کو مسترد کرتے ہوئے زندگی تبدیل کر لی۔ طلاق لے کر دوبارہ شادی کی۔جوی کے پہلے شوہر نے داعش گروپ میں شمولیت اختیارکر لی جس نے تھوڑے عرصہ میں ہی شام اور عراق کے ایک بڑے حصہ پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس کا سابقہ شوہر انگلش زبان میں پروپیگنڈہ کرنے والے گروپ کا انچارج تھا۔ جویا کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی داعش میں اعلیٰ ترین عہدہ پر پہنچنے والا امریکی بن گیا۔ وہ شمالی شام میں 2017میں لڑائی کے دوران مارا گیا۔ جویا کے مطابق یہاں مسئلہ پیدا ہوا کہ مغربی جہادیوں کی بیویاں اور بچے واپس وطن آنے کے خواہشمند ہیں۔ جویا یہ سمجھتی ہے کہ وہ ان افراد کے لئے کچھ کر سکتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ انتہا پسندی کا خاتمہ انتہائی اہم ہے۔ ان لوگوں کی بحالی کیلئے اقدامات ضروری ہیں جس کیلئے اس کے پاس منصوبہ ہے۔
تازہ ترین