• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد میں سیف سٹی پروجیکٹ10سال بعدبھی پولیس کے سپردنہ ہوسکا،30فیصدغیرفعال

اسلام آباد(طاہر خلیل+ایوب ناصر) وفاقی دارالحکومت میں کروڑوں روپے کی لاگت سے لگایا جانے والا سیف سٹی پروجیکٹ دس سال گزرنے کے باوجود پولیس کے سپرد نہیں کیا جاسکا۔ اسلام آباد میں سیف سٹی منصوبے کے تحت لگائے گئے1896 میں سے 850 کیمرے خراب ہیں، منصوبے کی بھرپور انداز میں سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے تیس فیصد کیمرے ڈس فنکشن ہوگئے ہیں۔ چار سال سے اسلام آباد پولیس کےایک سو کے لگ بھگ اہلکار اس منصوبے پر کام کررہے ہیں۔ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سرفراز کا کہنا تھا کہ پروجیکٹ ابھی تک ’’نادرا‘‘ کے پاس ہے۔ وزارت داخلہ کی کمیٹی آڈٹ کررہی ہے جس کے بعد منصوبے کو پولیس کی تحویل میں دیا جائے گا۔ دوسری طرف ڈی ایس پی سجاد بخاری کا موقف تھا کہ سیف سٹی کے دو سو کے لگ بھگ کیمرے خراب ہیں جنہیں اڑتالیس گھنٹوں میں ورکنگ کنڈیشن میں لائے جانے کا قوی امکان ہے۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر کاشان سے کوشش کے باوجود رابطہ نہ ہوسکا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں ریسکیو ون فائیو پر مدد کےلیے کال کرنے والوں کی کال لاہور میں مل جاتی ہے جو وہاں سےپولیس کنٹرول کا نمبر دے دیتے ہیں اور مدد کا خواہاں نمبر ملانے میں ہی مصروف رہتا ہے۔
تازہ ترین