• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1947 تا 2019 پاکستان کو امریکی مالی معاونت میں آنیوالے اتار چڑھائو

لاہور(صابر شاہ)1947تا2019‘پاکستان کو امریکا کی جانب سے ملنے والی مالی معاونت میں اتارچڑھائوآتا رہا ہے۔کئی اہم مواقع پر امریکا نے پاکستان کی مالی معاونت معطل کی‘امریکا نے اب تک پاکستان کو 70ارب ڈالرز دیئےہیں۔تفصیلات کے مطابق،1947سے اب تک امریکا نے پاکستان کو مختلف مد میں 70ارب ڈالرز سے زائد رقم فراہم کی ہے ۔ان میں دہشت گردی پر قابو پانا، تعلیم اور صحت شامل ہیں۔جنگ گروپ اور جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق، 70ارب ڈالرز میں 2001-02سے اب تک فراہم کیے گئے 33ارب ڈالرز بھی شامل ہیں۔مرکز برائے عالمی ترقی کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق، امریکا نے پاکستان کو 1951سے 2011تک 67ارب ڈالرز دیئے تھے۔ستمبر، 2013کو امریکی کانگریس میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق، امریکا کی جانب سے پاکستان کو فوجی اور اقتصادی امداد کی مد میں 11ستمبر،2001سے 25اعشاریہ91ارب ڈالرز فراہم کیے گئے ہیں۔جب کہ یو ایس ایڈ کی 31مئی،2019کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو معاشی معاونت کو عروج 1962میں ملا ، جب 2اعشاریہ3ارب ڈالرز دیئے گئے ۔2010میں پاکستان کو فوجی معاونت ڈھائی ارب ڈالرز تک پہنچ گئی تھی ، جس میں 1اعشاریہ2ارب ڈالرز کولیشن سپورٹ فنڈز کی مد میں تھے۔1990کی دہائی میں پاکستان کو امریکی معاونت کم ترین سطح پر پہنچ گئی ، جب جارج ایچ ڈبلیو بش نے نیوکلیئر پروگرام کے باعث امداد معطل کردی تھی۔اس طرح 1965اور 1971کی پاک۔بھارت جنگوں کے دوران اور ا س کے بعد امریکا کی فوجی معاونت میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی تھی۔یو ایس ایڈ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 1970کی دہائی میں صدر جمی کارٹر نے پاکستان کی تمام امداد معطل کردی تھی (ماسوائے غذائی امداد کے)کیوں کہ پاکستان نے یورینئم افزودہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔گزشتہ 60سال کے دوران امریکی معاونت میں فوجی اور اقتصادی حوالے سے اتار چڑھا آتا رہا ہے ۔تاہم،2001سے اس میں مستقل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ایک امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق، 2جنوری، 2018کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امریکا کی غیر ملکی معاونت 2013میں 65کروڑ30لاکھ ڈالرز، 2014میں 63کروڑ ڈالرز،2015میں 69کروڑ10لاکھ ڈالرز، 2016میں 68کروڑ 70لاکھ ڈالرز، 2017میں 39کروڑ 20لاکھ ڈالرزاور 2018میں 34کروڑ 50لاکھ ڈالرز رہی۔دریں اثناءامریکا نے کئی اہم مواقعوں پر پاکستان کی مالی معاونت میں یا تو کمی کی ہے یا اسے معطل کیا ہے۔جنگ گروپ اور جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق، 1954سے اب تک کئی مواقعے آئے ہیں جب امریکا نے پاکستان کی مالی معاونت مختلف وجوہات کے سبب روکیں۔امریکا نے پاکستان کو پہلی فوجی معاونت صدر ڈیوائٹ آئزن ہاور کے دور میں دی تھی ۔19مئی، 1954میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی دفاعی معاونت کا معاہدہ طے پایا تھا ۔1954سے 1964کے دوران امریکا کی جانب سے پاکستان کو 70کروڑ ڈالرز دیئے گئے۔اس کے علاوہ پاکستان کو اقتصادی معاونت کے طور پر ڈھائی ارب ڈالرز بھی دیئے گئے تھے۔امریکا نے پہلی مرتبہ پاکستان کی فوجی امداد 1965کی پاک۔بھارت جنگ کے دوران معطل کی تھی ۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ 1954سے 1965کے دوران پاکستان کو ملٹری گرانٹس کی مد میں 5کروڑ ڈالرز، دفاعی معاونت کی مد میں ایک کروڑ 90لاکھ ڈالرز، جب کہ 50لاکھ ڈالرزواشنگٹن ڈی سی سے نقد یا کمرشل خریداری پر دیئے گئے۔1971کی پاک۔بھارت جنگ کے دوران امریکا نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی فوجی امداد معطل کی ۔1972میں صدر رچرڈ نکسن نےپہلی مرتبہ چین کا دورہ کیا ، جس میں پاکستان نے سہولت فراہم کی تھی اس کی بدولت امریکا نے پاکستان کی مالی معاونت بحال کردی۔اپریل،1979میں امریکا نے پاکستان کی ملٹری معاونت کاٹ دی ، البتہ غذائی معاونت برقرار رکھی۔ایسا پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام پر تشویش کے باعث ہوا۔دسمبر،1979میں سوویت یونین نے افغانستان پر حملہ کردیا۔جس پر امریکا نے 40کروڑ ڈالرز کی پیش کش کی ، جسے پاکستان نے ناکافی کہہ کر مسترد کردیا۔1981میں امریکا نے ایک مرتبہ پھر ڈیڑھ ارب ڈالرز کی پیش کش کی ، جسے قبول کرلیا گیا۔اس کے بعد امریکا نے 40، ایف ۔16طیارے، 100، ایم ۔48ٹینکس اور دیگر فوجی ہتھیار فراہم کیے۔1980کے وسط تک معیشت اور ترقی کی معاونت بڑھا کر 60کروڑ ڈالرز کردی گئی۔1980سے 1990کے دوران امریکا نے پاکستان کو 2اعشاریہ 19ارب ڈالرزفوجی معاونت کی مدمیں فراہم کیے۔اس کے علاوہ معاشی معاونت کی مد میں بھی 3اعشاریہ1ارب روپے بھی فراہم کیے گئے۔1990میں سوویت یونین کے افغانستان سے نکل جانے کے بعد پریسلر ترمیم کے تحت امریکی فوجی معاونت ایک مرتبہ پھر معطل کردی گئی۔پاک۔امریکا تعلقات کو 1998میں اس وقت دھچکہ لگا جب پاکستان نے جوہری دھماکے کیے۔جس کے بعد امریکی صدر کا دورہ ملتوی ہوا اور گلین ترمیم کے تحت پاکستان پر پابندیاں عائد کی گئیں۔1999میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کا تختہ الٹنے کے باعث امریکا کو مزید پابندیاں لگانے کا موقع ملا 1991سے 2000تک معاشی معاونت میں 42کروڑ 90لاکھ ڈالرز اور فوجی معاونت میں 52لاکھ ڈالرز کمی کی گئی۔نومبر، 2018میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جب تک پاکستان دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا ، پاکستان کی 1اعشاریہ3ارب ڈالرز کی امداد معطل رہے گی۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں پاکستان ہماری مدد کرے۔ہم پاکستان کو 1اعشاریہ3ارب روپے نہیں دے رہے۔ہم انہیں کچھ نہیں دے رہے کیوں کہ انہوں نے ہماری کوئی مدد نہیں کی۔ستمبر، 2018میں ٹرمپ انتظامیہ نے حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف اقدامات نا کرنے کے سبب 30کروڑ ڈالرز منسوخ کردیئے۔امریکی انتخابات کے موقع پر پاکستانی نژاد امریکیوں نے ہیلری کلنٹن کی حمایت کی تھی ۔جب کہ بھارتیوں کی بڑی تعداد نے ٹرمپ کے ساتھ اچھے تعلقات بنائے۔اپنی انتخابی مہم کے آخر میں ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو عظیم آدمی ٹھہرایا اور اقرار کیا کہ وہ ہندئوں کے بڑے مداح ہیں۔  

تازہ ترین