• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مودی سے بات ہوچکی،کشمیرپرثالثی کراسکتاہوں،ٹرمپ، برصغیرمیں امن کیلئے امریکی صدرسےکردارکی درخواست کرینگے، وزیراعظم عمران خان

واشنگٹن (عظیم ایم میاں،جنگ نیوز‘ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کے دیرینہ تنازع کو حل کرنے کیلئے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی بھی کشمیر پر ثالثی سے متعلق ان سے بات کرچکے ہیں‘ مسئلہ کشمیر پر ثالث کا کرداراداکرنے کو تیار ہوں‘افغان مسئلہ ایک ہفتے میں حل کرسکتاہوں مگر اس کیلئے ایک کروڑ افراد مارنا پڑیں گے ‘میں ایسا نہیں کرنا چاہتا‘پاکستان کبھی جھوٹ نہیں بولتا ‘وہ افغانستان میں ہماری بہت مددکررہا ہے ‘پاکستان کی امداد تب بند ہوئی جب عمران خان وزیر اعظم نہیں تھے ‘اب عمران خان اقتدار میں ہیں اورانتہائی مقبول وزیراعظم ہیں ‘اب پاکستان کی امدادبحال ہوسکتی ہے‘دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں 10سے 12 گنا اضافہ ہوسکتا ہے ‘اسلام آباد سے بہتر اقتصادی اورتجارتی تعلقات چاہتے ہیں‘پاکستان ایک عظیم ملک ہے اورپاکستانی عوام با صلاحیت ہیں ‘عمران خان نے دعوت دی تو پاکستان کا دورہ کروں گاجبکہ وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ برصغیر میں امن کیلئے امریکی صدر سے کردار اداکرنے کی درخواست کریں گے ‘ بھارت سے مذاکرات پر تیارہیں‘ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ‘یہ معاملہ مذاکرات سے حل ہوگا ‘افغان امن معاہدے کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں ‘ فوجی قیادت ہمارے ساتھ ہے ‘امریکا سے کئے گئے وعدے پورے کریں گے ‘ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں شکیل آفریدی اور ڈاکٹرعافیہ کے معاملے پر بھی بات چیت ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جبکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ون آن ون ملاقات اوروفود کی سطح پرمذاکرات بھی ہوئے ‘صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی‘وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انسداد دہشتگردی، دفاع، توانائی اور معیشت جیسے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر ٹرمپ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکا پرامن جنوبی ایشیاءکے لئے ضروری حالات پیدا کرنے کے لئے پر عزم ہے‘ صدر ٹرمپ نے یقین دلایا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط اقتصادی اور تجارتی تعلقات قائم کریں گے‘اعلامیہ میں امریکا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تجارتی تعلقات کا بھی ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ 2018ءمیں پاکستان کے لئے امریکی برآمدات ریکارڈ 2 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جس سے امریکی شہریوں کے لئے تقریباً 10 ہزار ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں‘ امریکا پاکستان کی مصنوعات کے لئے بڑی برآمدی مارکیٹ ہے اور پچھلے 15 سال سے زائد عرصے کے دوران امریکا پاکستان میں پانچ بڑے سرمایہ کار ممالک میں شامل رہا ہے۔اوول آفس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ʼاگر میں مدد کر سکوں تو میں بخوشی مسئلہ کشمیر پر ثالث کا کردار نبھانے کے لیے تیار ہوں‘انہوں نے کہا کہ اگر وہ مزید کچھ کر سکتے ہیں تو انھیں بتایا جائے‘کشمیر خوبصورت علاقہ ہے ‘وہاں بم نہیں برسنے چاہئیں ‘صدرٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی بھی کشمیر پر ثالثی سے متعلق ان سے بات کرچکے ہیں ‘ہم جانتے ہیں پاک بھارت تعلقات اچھے نہیں ہیں ‘ہم انڈیا اور افغانستان کے بارے میں بات کریں گے ‘صدر ٹرمپ نے افغانستان میں بھی پاکستان کے کردار کی تعریف کی اورکہا کہ ʼپاکستان اس وقت افغانستان میں ہماری بہت مدد کررہا ہے‘ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کبھی جھوٹ نہیں بولتا ‘اس سوال پر پھر کیوں پاکستان پر امریکا سے عدم تعاون کا الزام لگایا گیا ، امریکی صدر نے کہاشاید پاکستان کو سابقہ انتظامیہ اور صدور پسند نہیں تھے ‘ٹرمپ نے کہا کہ ‘امریکا، پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اوروہاں تجارت کے وسیع مواقع ہیں ۔صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکا، پاکستان کے ساتھ کام کررہا ہے اور خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا۔ان کا کہناتھاکہ اگر امریکا چاہے تو ایک ہفتے میں افغانستان کو ملیا میٹ کر سکتا ہے اور یہ مسئلہ ختم کر سکتا ہے لیکن میں ایسا نہیں کرنا چاہتا‘میں ایک کروڑ لوگوں کو ہلاک کرنا نہیںچاہتا ‘اس سوال پر کہ وہ پاکستان کا دورہ کب کریں گے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں تاحال عمران خان کی طرف سے دورے کی دعوت نہیں ملی لیکن میں پاکستان کا دورہ کرنا چاہوں گا۔ٹرمپ نے مزیدکہاکہ اب عمران خان چونکہ اقتدار میں ہے اس لئے تعاون کی صورت میں پاکستان کی مالی امداد بحال کی جاسکتی ہے ‘دونوں ممالک کی باہمی تجارت میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے ‘اسلام آباد سے بہتر اقتصادی اورتجارتی تعلقات چاہتے ہیں جس سے دہشت گردی سے نمٹنے میں مددملے گی‘اس موقع پر عمران خان نےکہا کہ افغانستان کے مسئلہ کا حل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ میں نے سب سے پہلے یہ کہا تھا کہ افغانستان کا مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کی تعریف کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے افغانستان میں مذاکرات کے ذریعے امن لانے کی کوششوں کے لیے زور لگایا‘طالبان کو افغان حکومت سے مذاکرات کرنے چاہئیں‘عمران خان نے مزید کہا کہ فوجی قیادت ہمارے ساتھ ہے ‘پاکستان امریکا سے جو وعدے کرے گا انہیں نبھائے گا‘ افغانستان کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے اور اس کے لیے بہت قریب پہنچ چکے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار کر پائیں گے اور سیاسی حل نکل آئے گا۔عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان جلد امریکا کو دو یرغمالیوں کے بارے میں اچھی خبریں دے گا۔ صدر ٹرمپ نے شکیل آفریدی کے بارے میں کہا کہ وہ اس پر ملاقات میں بات کریں گے جبکہ عمران خان نے کہا کہ عافیہ صدیقی کے بارے میں بھی بات ہو گی۔افغانستان کے حوالے سے بات کرتےہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلی مرتبہ اتنے قریب آئے ہیں اور صدر ٹرمپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ افغانستان کے فوجی حل کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا۔اس سے قبلپیر کو وزیراعظم عمران خان جب وائٹ ہاؤس پہنچے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے سے ان کے استقبال کے لئے موجود تھے۔ عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ نے پرجوش مصافحہ کیا۔ دونوں رہنماؤں کے چہرے پر مسکراہٹ نمایاں تھی۔ وزیراعظم عمران خان قومی لباس شلوار قمیض زیب تن کئے ہوئے تھے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ وائٹ ہاؤس پہنچے۔ عمران خان اورڈونلڈ ٹرمپ نے ون آن ون ملاقات سے قبل میڈیا سے مختصر گفتگو بھی کی۔ امریکی صدر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات انتہائی خوشگوار انداز سے دیکھ رہا ہوں۔

تازہ ترین