• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں بہت مسائل، اصلاحاتی ایجنڈا ضروری ہے، نمائندہ آئی ایم ایف

کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹیریسا ڈیبان سان چیز نے کہا ہے کہ پاکستان بہت سارے مسائل کا شکار ہے جنہیں حل کرنے کیلئے جامع حکمت عملی کے ساتھ اصلاحاتی ایجنڈا لانے کی ضرورت ہے، پاکستان میں لوگ رہتے ہیں فائدہ اٹھاتے ہیں لیکن ٹیکس دینے کو تیار نہیں ہوتے ، دیگر محکموں کی طرح ایف بی آر بھی جواب دہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنگ و جیو دفتر کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کو چلانے کیلئے ریونیو اور ٹیکس بہت ضروری ہیں لیکن پاکستان میں اس کی شرح بہت کم ہے، عوام کو سمجھنا پڑے گا کہ ملک کی ترقی کے لئے ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔آئی ایم ایف کے حالیہ پروگرام سے پاکستان کو اپنے مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی ۔ اس پروگرام کی کچھ پالیساں مشکل ضرور ہیں لیکن پی ٹی آئی کی حکومت اصلاحات کے ایجنڈے کو پورے کرنے کیلئے پر عزم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات میں تاخیر کی جائے گی تو اس سے عوام متاثر ہوں گے ، حکومت کو چاہیے کہ جو سیکٹر اور ایریاز ٹیکس نیٹ میں نہیں ہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے لیکن ٹیکس کو بڑھانے کےلئے مضبوط حکومت کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کواتنے کم جی ڈی پی سے نہیں چلایا جاسکتاسب سے اہم چیز ریونیو ہے جسے بڑھایا جائے ۔نئے فنانس بل سے بہتری آئے گی جس میں حکومت لائف اسٹاک پر بھی ٹیکس لگا رہی ہے ۔ ملک میں ٹیکس کے حوالے سے قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں کرایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پورے نظام کو دیکھ رہے ہیں اور اس کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ فنڈ کا غلط استعمال نہ ہو اور شفافیت کو یقینی بنایا جائے ۔ہماری کوشش ہے کہ اگلے تین سالوں میں پاکستان کو ٹیکنیکل اسسٹنس بھی فراہم کی جائے۔ ٹیکس دہندگان کی تفصیلات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بہت سارے ممالک میں ٹیکس دہندگا ن کی تفصیلات حاصل کر لی جاتی ہیں لیکن وہاں اسے لیک نہیں کیا جاتا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں انفلیشن بڑھ رہا ہے جسے آئی ایم ایف سے جوڑا جارہا ہے لیکن اس کا آئی ایم ایف سے تعلق نہیں کیونکہ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ 6؍ ارب کا پروگرام مئی میں طے کیا ہے جبکہ انفلیشن اس سے پہلے سے بڑھ رہا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف پہلے مختلف طریقوں سے کام کر رہا تھا لیکن وہ کام محدود تھا اب پاکستان میں اپنے کام کا طریقہ بھی تبدیل کر رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافے کافیصلہ حکومت پاکستان اور اسٹیٹ بینک کرے گی۔
تازہ ترین