• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت، پاکستان مخالف پالیسی ترک کرے، درشن گریوال

وٹفورڈ (نمائندہ جنگ) بھارت کو پاکستان کے خلاف مخاصمانہ پالیسی بدلنی ہوگی بھارتی قیادت کے بیانات جمہوریت کے منافی ہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا حالیہ بیان حقائق کے خلاف ہے۔ مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت بھارت کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرچکا ہے۔ خطہ میں پائیدار امن کے قیام کیلئے پاک بھارت آپس میں مذاکرات کا آغاز کریں ان خیالات کا اظہار انڈو پاک ویلفیئر ایسوسی ایشن کے سربراہ سابق میئر اینڈ کونسلر درشن گریوال نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ درشن گریوال نے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے بیان کو غیر سنجیدہ بیان قرار دیتے ہوئے کہا، بھارتی قیادت غیر ملکی آقائوں کے ہاتھوں کھلونا نہ بنے، بلکہ بھارت میں نریندر مودی گورنمنٹ خطہ میں پائیدار امن کے قیام کے لئے پاکستان کی تعمیری و مثبت کاوشوں کا ساتھ دے۔ درشن گریوال نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی تعمیری و مثبت سوچ کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ انہوں نے سکھ قوم کو پاکستان کے اندر سکھ قوم کی مذہبی عبادت گاہ کرتار پور تک آنے جانے کے لئے ہر طرح کی سہولیات مہیا کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ کرتار پور روڈ کھلنے سے یہ علاقہ ایک بہت بڑا تجارتی مرکز ہوگا۔ درشن گریوال نے کہا، ہماری تنظیم پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان پیار، امن، دوستی اور دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات چاہتی ہے۔ دونوں ملک عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دیں۔ عوام کو سفری سہولیات دیں، تعلقات و اعتماد کے رشتوں کو مضبوط کریں، نفرتیں ختم کریں، انہوں نے کہا اگر یورپی ممالک عوام کے مفاد کی خاطر اکٹھے ہوسکتے تو بھارت کی قیادت کو بھی مثبت سوچ اختیار کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا، یہ بڑی عجیب و تعجب کی بات ہے دہشت گردی پاکستان میں ہورہی ہے، مگر بھارت کی سیاسی قیادت دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان سے مذاکرات کرنے کے بجائے مذاکرات سے بھاگ رہی ہے۔ درشن گریوال نے کہا، ہماری تنظیم کی بھرپور کوشش ہے کہ دونوں ملک کے سربراہان کو لندن میں مذاکرات کی میز پر لایا جائے، تاکہ خطے میں امن و اعتماد کی فضا قائم ہو۔ جس سے دونوں ملکوں میں غربت ختم ہو۔ قانون کی بالادستی ہو، تعلیم عام ہو، دونوں طرف کے عوام گزشتہ سال کے فرسودہ نظام سے نجات چاہتے ہیں۔ درشن گریوال نے کہا کہ لاہور میں بابا گورو یونیورسٹی کے قیام سے دونوں ملکوں کے عوام کو قریب لانے اور ایک دوسرے کی زبان، تہذیب و ثقافت کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ یہ پنجاب گورنمنٹ کا ہم پر بڑا احسان ہے۔ اندو پاک ویلفیئر ایسوسی ایشن کے سربراہ درشن گریوال نے اس تجویز سے اتفاق کیا، دونوں ملک کرتار پور روڈ کی طرح ریاست جموں کشمیر کے تمام قدرتی راستے کنٹرول لائن کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل ہونے تک کھول دیں، کنٹرول لائن کے دوطرفہ عوام کو آپس میں ملنے دیں، تجارت و آمدورفت کو عام کیا جائے، انہوں نے کہا، کشمیری مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق ہیں۔ مسئلہ کشمیر سہ فریقی مذاکرات سے حل ہوسکتا ہے۔ مذاکرات اور تشدد ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ بھارت کے حکمران مسئلہ کشمیر کو طاقت کے زور پر دبا نہیں سکتے۔
تازہ ترین