• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کو مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنا چاہئے، علی رضا

جنوبی ایشیاء کے امن و ترقی کے لیے مسئلہ کشمیرکا منصفانہ حل ضروری ہے اور امریکا کو اس مسئلے کے حل کے لیے اپنا اہم کردار ضرور ادا کرنا چاہیے۔

یہ بات کشمیرکونسل یورپ (ای یو) کے چیئرمین علی رضاسید نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے دیرینہ تنازع کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

 چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے کہا کہ یہ پیشکش بہت اہم ہے، مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کے لیے امریکا کو ضرور اپنا اثر و رسوخ استعمال کرناچاہیے،ہم امریکا کے صدر سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی پیشکش پر عمل کرتے ہوئے بھارتی حکام کو بات چیت  کے ذریعے تنازعہ کشمیرکے حل کے لیے آمادہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرجنوبی ایشیاء میں امن قائم ہوجاتاہے تو یہ خطہ ترقی کرے گا اور بیرونی سرمایہ کاری کو بھی تحفظ حاصل ہوگا۔

علی رضا نے یہ بھی کہا کہ امریکا سمیت عالمی طاقتوں کو معلوم ہے کہ خطے میں امن اور ترقی مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں،عالمی برادری کو اس بات پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ بھارت اپنی 7لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں پر مظالم ڈھارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کا دعویدار ہے اوراسے چاہیے کہ وہ اس خطے کے امن کے لیے سنجیدہ کوشش کرے اور بھارت کو کشمیریوں پر مظالم سے روکے،کشمیری اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں، جس کا بھارت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں میں وعدہ کیاگیاتھا۔

علی رضا سید نے کہا کہ مسئلہ کشمیرکا اصل حل یہ ہے کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے ذریعے رائے شماری کرائی جائے، جس کے دوران کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیری عوام پر اپنی فوج کے تشدد اور وحشیانہ مظالم پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے اور دنیا کو یہ تاثردینا چاہتا ہے کہ جموں و کشمیرمیں امن ہے اور جمہوریت ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین نافذ کر رکھے ہیں جن کے ذریعے بھارتی سیکورٹی فورسز کسی بھی شخص کو بغیر وجہ بتائے قید کر سکتی ہیں اور تشدد کا نشانہ بناسکتی ہیں،انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں، آج کشمیری نوجوانوں سمیت مقبوضہ کشمیرکا ہر فرد ظلم کی چکی میں پس رہا ہے، بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہوچکے ہیں، حالیہ برسوں کے دوران بہت سے نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں مارکر گمنام قبروں میں دفن کیاگیا ہے۔

علی رضاسید نے کہا کہ امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں کو ان واقعات اور مظالم کا نوٹس لینا ہوگا، مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، پہلے مرحلے میں مقبوضہ کشمیرسے بھارتی فوجیں واپس بلائی جائیں تاکہ مسئلہ کے حل کی راہ ہموار ہوسکے اور کشمیری نارمل زندگی سے گزار سکیں۔دوسرے مرحلے میں مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے عالمی سطح پر کوشش کی جائیں جن میں امریکا سمیت عالمی طاقتیں اپنا کردار ادا کریں۔

تازہ ترین