• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر پر امریکی ثالثی، بھارت میں ہلچل، لوک سبھا میں اپوزیشن کامودی کیخلاف ہنگامہ، واک آؤٹ، افغانستان بھی ٹرمپ سے ناراض

نئی دہلی(خبرایجنسیاں، جنگ نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کے بیان کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی،لوک سبھا میں اپوزیشن نےمودی کیخلاف ہنگامہ کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا،کانگریس کاکہناہےکہ ٹرمپ سے درخواست کرکے قوم کو دھوکا دیا گیا،بھارتی وزیراعظم پارلیمان میں آ کر امریکی صدر کے دعوے کی وضاحت پیش کریں، لوک سبھا میں’’مودی جواب دو‘‘ کے نعرے لگ گئے، دوسری جانب ٹرمپ کے ہی افغانستان کے حوالےسے بیان پر افغانستان نے امریکی صدر سے ناراض ہوکر وضاحت طلب کرلی ہے،افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ امن کیلئے امریکی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن غیرملکی قوتوں کو افغانستان کی قسمت کا فیصلہ کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر اور پاکستانی وزیراعظم کی پریس کانفرنس کے دوران صحافی نے کشمیر میں امن کے حوالے سے سوال کیا تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بہت افسوسناک بات ہے کہ پاکستان اور بھارت اس مسئلے کو حل نہیں کر پا رہے، میں دو ہفتے قبل بھارتی وزیراعظم کے ساتھ تھا، ان کیساتھ موضوع پر گفتگو کی اور انہوں(مودی) نے مجھے کہا کہ کیا آپ ثالث کا کردار ادا کریں گے؟ تو میں نے پوچھا کہاں؟ انہوں نے کہا کشمیر میں کیوں کہ یہ مسئلہ کئی برسوں سے جاری ہے۔اس بیان کے بعد بھارتی اپوزیشن نے بھی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ پارلیمان میں آ کر ٹرمپ کے دعوے کی وضاحت پیش کریں۔ لوک سبھا میںمودی جواب دو کے نعرے لگائے گئے۔کانگریس رہنما سونیا گاندھی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ غلط بیانی کر رہے ہیں یا بھارتی حکومت جھوٹ بول رہی ہے، نریندر مودی سامنے آ کر حقیقت واضح کریں۔کانگریس پارٹی کے ہی راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے درخواست کرکے قوم کو دھوکا دیا۔بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ اگر امریکی صدر کا بیان سچ ہے تو نریندر مودی نے بھارت کے مفادات اور 1972 کے شملہ معاہدے کے ساتھ دھوکا دہی کی۔راہول گاندھی نے کہا کہ ایک کمزور وزارت خارجہ کا انکار کافی نہیں، وزیراعظم کو لازمی طور پر قوم کو بتانا چاہیے کہ ان کے اور ٹرمپ کے درمیان ملاقات میں کیا بات چیت ہوئی۔دوسری طرف ٹوئٹر پر بھی بھارتی شہری خوب بڑھاس نکال رہے ہیں اور کشمیر پر امریکی صدر کے بیان اور نریندری مودی کیخلاف ٹوئٹ کر رہے ہیں، ہر کوئی مطالبہ کر رہا ہے کہ نریندر مودی جلد قوم کو سچ بتائیں۔اپوزیشن کے مطالبے کے بعد بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا ایوان بالا میں کہنا تھا کہ وزیراعظم مودی کی جانب سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی گئی تھی۔ادھر بھارتی پارلیمانی اراکین نے مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی تردید یا تصدیق کرتے ہوئے بیان جاری کریں۔ اپوزیشن لیڈر انند شرما اور ڈی راجہ کا کہنا تھا کہ ایک سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے۔سماج وادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو نے ٹوئٹ کیا کہ کشمیر سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ دعوئوں پر بھارتی وزیراعظم کی جانب سے واضح اور موثر جواب کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان ماضی کے معاہدوں کی خلاف ورزی اور ہماری خودمختاری اور قومی سلامتی پر سوال ہے، تمام بات چیت کا ریکارڈ رکھنا ضروری ہے۔ دوسری جانب افغان صدر اشرف غنی کا کہنا ہے کہ امریکا کو ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان سے متعلق اس بیان پر وضاحت کرنی چاہیے جس میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ باآسانی جنگ جیت سکتے ہیں لیکن وہ ’ایک کروڑ لوگوں کو قتل نہیں‘ کرنا چاہتے۔ اشرف غنی نے کہا کہ افغانستان کی اپنی پرانی تاریخ ہے اور ماضی میں بھی بڑے بڑے بحرانوں سے گزرا ہے تاہم افغان قوم کبھی کسی بیرونی قوت کو یہ اجازت نہیں دے گی کہ ان کی قسمت کا فیصلہ کرے۔بیان کے مطابق امریکا کے ساتھ پارٹنرشپ باہمی دلچسپی اور احترام پر مبنی ہے اور امن کیلئے امریکی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں لیکن ہم یہ نہیں برداشت کرسکتے کہ افغانستان کے حوالے سے فیصلے بیرون ممالک کے قائدین کریں۔

تازہ ترین