• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسئلہ کشمیر، بھارت ثالثی کی امریکی پیشکش کا مثبت جواب دے، کمیونٹی رہنما

برمنگھم/ وٹفورڈ/برسلز(آصف محمود براہٹلوی/ حافظ انیب راشد/نمائندہ جنگ) وزیراعظم پاکستان عمران خان کے کامیاب دورہ امریکہ پر پاکستانی وکشمیری رہنمائوں نے اپنے ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا امریکہ میں تاریخی استقبال سے پاکستانی قوم کا مورال بلند ہوا ۔ عمران خان کے مضبوط بیانیے کا امریکہ بھی نہ صرف دیوانہ ہوا بلکہ مسئلہ کشمیر اور افغانستان امن کے لئے ثالثی کی پیشکش کردی یہ پاکستان کی سفارتی محاذ پر تاریخی فتح ہے، بھارت بھی ثالثی کی امریکی پیشکش کا مثبت جواب دے، یہاں پی ٹی آئی کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں چوہدری غفور کھاڑک نے کہا کہ کامیاب دورہ امریکہ پر نہ صرف پوری قوم کا مورال بلند ہوا ہے بلکہ وزیراعظم عمران خان کی کامیاب ترجمانی پر پاکستان کا امیج عالمی سطح پر بلند ہوا ہے۔ چوہدری نوید رمضان نے کہا کہ امریکہ کے اسٹیڈیم میں خان کے استقبال کیلئے صحیح معنوں میں پاکستانی جھلک نظر آئی، چوہدری محمد حسین سابق چیف آرگنائزر نے کہا کہ سلطان محمود چوہدری پر ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف نے قیادت سپرد کرکے اعتماد کااظہار کیا۔ زاہد پرویز نے کہا کہ اب کشمیر میں پراعتماد ہوکر نئی منتخب ہونے والی ٹیم اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کی طرح آزاد کشمیر میں بھی اقتدار کشمیر پی ٹی آئی کے سپرد کرینگے۔ استقبالیہ تقریب میں پہلوان اللہ دتہ گجر، نوید افغانی، شہزاد چوہدری، قدیر احمد، ظفر جرال، اشتیاق لہڑی ودیگر نے بھی امریکی پیشکش کا خیر مقدم کیا،تقریب میں چوہدری آفتاب، چوہدری محمد حسین، چوہدری ملازم حسین، نوید سلیم،طارق گجر، چوہدری سفیر، غیض خان، خواجہ نومی،زاہد پرویز بھی شریک تھے۔ وٹفورڈ سے نمائندہ جنگ کے مطابق آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ممبر اور آل پارٹیز کشمیر الائنس کے سربراہ سابق امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر عبدالرشید ترابی نے مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے ہم وزیراعظم عمران خان کی کاوشوں کابھی شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے دورہ امریکہ کے دوران مسئلہ کشمیر کو سرفہرست رکھا ہے، سابق امیر جماعت اسلامی نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے ضروری ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کیلئے اپنا نمائندہ مقررکریں، اس ثالثی میں پاکستان بھارت اور حریت کانفرنس کی قیادت کو بھی شامل کیاجائے کیونکہ کشمیری عوام مسئلہ کشمیر میں بنیادی فریق ہیں انہوں نے کہا کہ کشمیر پر ثالثی سہ فریقی کانفرنس کا نعمل البدل ہے، مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے ریاست کے دونوں اطراف کی قیادت ایک قومی پلیٹ فورم پر متحدہے، عبدالرشید ترابی ممبر قانون ساز اسمبلی آزاد کشمیر نے کہا کہ امریکہ ایک بڑی طاقت ہے وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اگر سنجیدگی سے توجہ دے تو یہ مسئلہ جلد حل ہوسکتا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر بنیادی رکاوٹ ہے انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر بھارت کی ہٹ دھرمی اور پاک بھارت معاہدوں سے انحراف کے باعث مسئلہ کشمیر کو ثالثی کی بنیاد پر کھڑا کردیا ہے اور اس وقت بھی بھارتی میڈیا اور بھارت کے تنگ دل سیاستدان مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نہیں چاہتے، آج عالمی برادری کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کو تسلیم کررہی ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو فوری قبول کریں، مسئلہ کشمیر حل نہ ہونے کے باعث ریاست جموں کشمیر اقتصادی، معاشی تعمیر وترقی نہ ہونے کے باعث تباہی کے دھانے پر ہے ریاست متنازع ہونے کے باعث وہاں دنیا کا کوئی ملک سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار نہیں، عوام غربت بھوک وافلاس کا شکار ہیں کشمیر ایک خوبصورت خطہ ہونے کے باعث آگ وبارود کا ڈھیر بنا ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر اب دو طرفہ مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی کشمیری عوام تقسیم کشمیر پر یقین رکھتے ہیں کشمیر کے حل کے لئے کشمیری عوام سے مشاورت کی جائے۔تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے ثالثی کی پیش کش کرنے کاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مسئلہ کشمیر کو متنازع اورحل طلب تسلیم کرتا ہے بھارتی حکمرانوں کے لئے بڑا واضع پیغام ہے کہ بھارت امریکی صدر کی تجویز کا مثبت جواب دے، ماضی کی طرح کسی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہ کیا جائے خطے کے امن کے لئے مسئلہ کشمیر کا پُرامن اور دیر پا حل ہی بھارت کے مفاد میں ہے بھارتی حکمرانوں کو سنجیدگی سے اس پر غور کرنا چاہئے اور مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح کی پیشکش ناروے کی وزیر اعظم نے اپنے دورہ بھارت کے دوران بھی پیش کی تھی بھارت کو چاہئے کہ وہ کوئی وقت ضائع کئے بغیر مثبت پیش رفت کرہے حکومت پاکستان بھی ان حالات کے پیش نظر امریکی صدر کو بار بار یاد اور توجہ دلائیں کہ وہ بھارتی حکومت کو مجبور کریں کہ مسلہ کشمیر حل کیا جائے تاکہ خطے میں مسئلہ کشمیری کی وجہ سے پائی جانے والی کشیدگی ختم، امن کے لئے راہ ہموار ہو۔ پاکستان اس موقع سے بھرپور فائدہ آٹھائے اور اپنی خارجہ پالیسی اور کوششوں کو تیز کرے۔ محمد غالب نے کہا کہ کشمیری عوام کی مسلسل کوششوں اور قربانیوں کو دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ کشمیریوں کی جدو جہد حق اور انصاف پر مبنی ہے خطے کا امن مسئلہ کشمیر سے وابستہ اور امریکی صدر نے جس طرح خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا ہے اس سے مذاکرات کے لئے ماحول سازگار ہے اور موقع کو ضائع نہ کیا جائے۔ برسلز سے نمائندہ جنگ کے مطابق کشمیرکونسل یورپ (ای یو) کے چیئرمین علی رضاسید نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل ضروری ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے دیرینہ تنازع کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضاسید نے کہاکہ یہ پیشکش بہت اہم ہے۔ مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کے لئے امریکہ کو ضرور اپنا اثرورسوخ استعمال کرناچاہئے۔ ہم امریکہ کے صدر سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی پیشکش پر عمل کرتے ہوئے بھارتی حکام کو بات چیت کے ذریعے تنازع کشمیرکے حل کے لئے آمادہ کریں۔ اگرجنوبی ایشیاء میں امن قائم ہوجاتاہے تو یہ خطہ ترقی کرے گا اور بیرونی سرمایہ کاری کو بھی تحفظ حاصل ہوگا۔ امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو معلوم ہے کہ خطے میں امن اور ترقی مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کے بغیر ممکن نہیں۔عالمی برادری کو اس بات پر بھی توجہ دینی چاہئے کہ بھارت اپنی سات لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں پر مظالم ڈھارہاہے۔ انھوں نے کہاکہ امریکہ انسانی حقوق کا عملبردار ہونے کا دعویدار ہے اوراسے چاہئے کہ وہ اس خطے کے امن کے لئے سنجیدہ کوشش کرے اور بھارت کو کشمیریوں پر مظالم سے روکے۔ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کررہے ہیں جس کا بھارت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں میں وعدہ کیاگیاتھا۔ مسئلہ کشمیرکا اصل حل یہ ہے کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کے ذریعے رائے شماری کرائے جس کے دوران کشمیری عوام اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کریں۔انھوں نے کہاکہ بھارت ہرقسم کے ہتھکنڈے استعمال کرکے کشمیری عوام پر اپنی فوج کے تشدد اور وحشیانہ مظالم پر پردہ ڈالناچاہتا ہے اور دنیا کویہ تاثردیناچاہتاہے کہ جموں و کشمیرمیں امن ہے اورجمہوریت ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں کالے قوانین نافذ کررکھے ہیں جن کے ذریعے بھارتی سیکورٹی فورسز کسی بھی شخص کو بغیروجہ بتائے قید کرسکتی ہیں اور تشدد کا نشانہ بناسکتی ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور بین الاقوامی مبصرین کو مقبوضہ کشمیرجانے کی اجازت نہیں۔ آج کشمیری نوجوانوں سمیت مقبوضہ کشمیرکا ہرفرد ظلم کی چکی میں پس رہاہے۔ بڑی تعداد میں لوگ لاپتہ ہوچکے ہیں۔ حالیہ سالوں کے دوران بہت سے نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں مارکر گمنام قبروں میں دفن کیا گیا ہے۔ امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں کو ان واقعات اور مظالم کا نوٹس لیناہوگا۔

تازہ ترین