• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک برطانوی مسیحی بنیادی پرست فرقہ کے ارکان کو ڈیٹنگ کی اجازت لینی پڑتی ہے

لندن ( نیوز ڈیسک ) ایسٹ سسیکس میں ایک ایسا بنیاد پرست مسیحی فرقہ رہتا ہے جو خود کو جدید زندگی سے بچا کر رکھتا ہے حتی کہ ٹی وی ، کمپیوٹر اور موبائل کا استعمال بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ پرائیویٹ کمیونٹی کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ وہاں کوئی مقروض نہیں، کوئی جرم نہیں اور کوئی شخص بھی بے گھر نہیں۔ ہر شخص جاب کرتا ہے مگر ان میں سے کسی کو بھی تنخواہ نہیں ملتی۔ میرر کے مطابق آج کے جدید برطانیہ کے باہر والوں کے لئے یہ بات حیران کن ہوگی کہ اس فرقہ میں کوئی بھی بچہ ٹیلی ویژن نہیں دیکھتا اور نہ ہی ویڈیو گیم کھیلتا ہے، کوئی بھی فیس بک یا کسی دوسرے سوشل میڈیا سے واسطہ نہیں رکھتا یہاں رہنے والے اپنے ہمراہ موبائل فون نہیں رکھتے۔ 300افراد پر مبنی مضبوط ’’ ڈارویل بروڈرہوف‘‘ کمیونٹی کے ارکان کو مخالف صنف سے ملاقات کے آغاز کیلئے اجازت لینی پڑتی ہے، یہاں طلاق پر پابندی ہے، ان کیلئے جابس کا انتخاب کیا جاتا ہے جبکہ کسی کی کوئی ملکیت نہیں ہوتی۔ ایک نئی دستاویزی فلم کے ذریعے کمیونٹی تک غیر معمولی رسائی حاصل ہوئی ہےجوکہ خاموشی سے تقریباً 50برسوں سے موجود ہے اور پہلی بار ٹی وی کیمروں کو عکاسی کی اجازت دی گئی ہے یہ کمیونٹی 1971سے ہیسٹنگ کے شمال میں 10میل کے فاصلے پر سیلف سوفیشنٹ کمیونٹی کے قریب واقع ہے۔ بروڈرہوف کرسچین موومنٹ کی بنیاد مشترکہ ملکیت پر رکھی گئی ہے جس کا قیام 1920میں جرمنی میں پروٹیسٹنٹ تھیولوگیان ایبرہارڈ آرنلڈ کے ہاتھوں عمل میں آیا تھا۔
تازہ ترین