• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریم حسن

انہیں رنگنے کے چند آزمودہ نسخے آزمائیں

’’بال ‘‘ عورت کا حسن ہوتے ہیں۔ لمبے بال تو مشرقی عورت کا حسن ہوتے ہیں،جن خواتین کو بالوں کی خوب صورتی کا احساس ہوتا ہے، وہ اُن کی حفاظت کرنا خوب چاہتی ہیں، لیکن جن خواتین کے بال کم عمری میں سفید ہو جاتے ہیں، وہ انہیں رنگنا شروع کر دیتی ہیں، یا د رکھیں کم عمری میں بال سفید ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں ۔مثلاًمتوازن غذا کی کمی، ذہنی دبائو پریشانی، ناقص شیمپو اور تیل کا استعمال، دائمی نزلہ و زکام وغیرہ۔ لیکن اگر ان میں سے کسی بھی مسئلے سے آپ دوچار نہیں ہیں، غذائی ضروریات کا بھی بھرپور خیال کر رہی ہیں تو پھر بالوں میں قبل از وقت سفیدی آنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو یہ عارضہ وراثت میں منتقل ہوا ہے اور وراثت میں منتقل ہونے والی ہر چیز سے بہر حال نباہ کرنا پڑتا ہے۔

اگر آپ کے بال سفید ہونے کی فطری عمر کو ابھی نہیں پہنچے ہیں تو یہ مسئلہ قابل غور اور قابل اصلاح ہوسکتا ہے ۔ہوسکتا ہے کہ اس وقت فوری طور پر آپ کے ذہن میں آیا ہو کہ بالوں کو رنگنا ہی اس مسئلے کا آخری حل ہے ،لیکن ا س وراثتی مسئلے کا نہ تو یہ مستقل حل ہے اور نہ ہی بہت زیادہ سودمند علاج ،کیوں کہ بالوں کو مصنوعی رنگوں سے رنگنے کا مطلب یہ ہے کہ بالوں کی مجموعی صحت خود اپنے ہاتھوں سے برباد کر دی جائے۔ اس نقصان سے بچنے کے لیے بالوں کو ہر بل نسخوں سے رنگنا زیادہ مفید ہے ۔بالوں کو قدرتی طریقوں سے رنگنے کا سب سے بڑا فائدہ تو یہ ہے کہ بال نہ صرف محفوظ رہتے ہیں بلکہ سر میں جلدی امراض خشکی، خارش بھی نہیں ہوتی۔ ہر بل نسخے بالوں کی قدرتی چمک اور خوبصورتی کو بر قرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں ۔اس لیے ان کا بے فکری سے استعمال کر لینے میں کوئی حرج نہیں ہوتا ۔اگر ان سے فائدہ نہ ہوتو نقصان کا احتمال بھی نہیں ہوتا ۔زمانہ قدیم سے مہندی خواتین کی دل چسپی کا مر کز ہے ہاتھوں اور پیروں کے علاوہ مہندی سے بالوں کو رنگنا ہر طبقے کی خواتین میں مقبول عام رہا ہے۔

پسی ہوئی مہندی کو نیم گرم پانی میں گھول کر بالوں میں لگانے سے بھی مطلوبہ نتائج حاصل ہوجاتے ہیں، کیوںکہ حنا کا اپنا قدرتی رنگ بھی بہت پر ُکشش ہوتا ہے اور پھر بالوں کی مجموعی صحت پر اس کا اثر سودمند ہوتا ہے لیکن اگر مہندی کے رنگ کو تا دیر اور مزید بالوں پر قدرتی رنگ سے ہم آہنگ بنانے کے لیے کچھ چیزیں مزید اس میں شامل کر لی جائیں تو نتائج سو فی صد سامنے آتے ہیں ۔اس کے بارے میں ذیل میں دیئے گئےچند آزمودہ نسخے آزما کر دیکھیں

با ل رنگنے کے طریقے

٭کافی یاکتھے میںسے کوئی بھی ایک چیز مناسب مقدار میں مہندی کے ساتھ گھول کر لگائیں،اس سے بالوں میں خوب صورت بر ائون رنگ آتا ہے اور کہیں کہیں سر خی مائل جھلک سے بالوں کی چمک اور دل کشی بڑھ جاتی ہے ۔عموماً خواتین کو لگتا ہے کہ مہندی سے سارے بال رنگین ہوجاتے ہیں اور قدرتی سیاہ یا برائون رنگ کے بال ہوتے ہیں وہ بھی خراب رنگ کے ہو جاتے ہیں ۔ حالاں کہ ایسا نہیں ہوتا مہندی کا رنگ ،گہرے رنگ پر نہیں چڑھتا اور ہلکے رنگ کے جوبال ہوتے ہیں ان پر مہندی کا رنگ بہت اچھا آتا ہے ۔دراصل اصل مہندی میں کچھ ایسے قدرتی اجزا بھی ہوتے ہیں جو بالوں کے لیے حفاظت کا کام بھی انجام دیتے ہیں اور بالوں کے دیگر مسائل مہندی کے استعمال سے ختم ہو جاتے ہیں ۔مثال کے طور پر مہندی میں دو انڈے ملا کر بالوں پر لگانے سے خشکی ختم ہوتی ہے ۔

٭مہندی کے رنگ کو مزید خوش رنگ بنانے کے لیے اخروٹ کی چھال کا تین انچ کا ٹکڑ ارات بھر پانی میں بھگو دیں ،پھر اس پانی سےمہندی گھول کر بالوں میں لگائیں ۔اخروٹ کی چھال سے بال خوش رنگ بھی ہوجاتے ہیں اور یہ رنگ دیرپا بھی ہوتا ہے ۔

٭ایک انڈا ،ایک چائے کاچمچہ سرسوں کا تیل اور مہندی ملا کر پیسٹ بنالیں ۔اسےبالوں میں برش سے لگائیں ۔دو گھنٹے بعد بال دھولیں ۔بالوں میں رنگ کے ساتھ ساتھ خوش نما چمک بھی آجائے گی ۔

٭سفید بالوں کو سیاہ کرنا نا ممکن نہیں ،مگر اس کے لیے صبر آزما مشقت کی ضرورت ہے ،لیکن بعض ہر بل نسخے ایسے ہیں جن کے لیے اتنا زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی ۔

٭500گرام ککروندے یا آنولے کا پائوڈر ایک لوہے کے برتن میں ڈالیں،اس میںایک لیٹر ناریل کا تیل شامل کرکےصرف بیس منٹ تک پکائیں، پھر اس کو ٹھنڈا کر نے کے بعد ایئر ٹائٹ بوتل میں محفوظ کر کے بالوں میںتیل کی جگہ استعمال کریں ،اس طرح سفید بال بتدریج کالے ہونے لگیں گے ۔

٭ریٹھے ،آملے اور سیکا کائی کے پائوڈر سے بال دھونے سے بھی سیاہ رہتے ہیں اور ان کی قدرتی چمک ہمیشہ بر قرار رہتی ہے ۔

٭ اگر ان گھریلو نسخوں کے لیے آپ کے پا س وقت کی کمی ہے یا محنت نہیں کرنا چاہتیں تو پھر مصنوعی کیمیکل سے بال رنگ لیں ،لیکن اس کے لیےہمارے چند اہم نکات کو ذہن نشین کر لیں ۔

٭ مصنوعی رنگ کا انتخاب کرتے وقت جلد کی قسم کو مدنظررکھیں ۔اگر آپ کسی قسم کی الرجی خارش وغیرہ کا شکار ہیں تو کسی ماہر امراض جلد کے مشو رے سے ہیئر ڈائی کا انتخاب کریں ۔

٭ بوتل پر لکھی ہوئی ہدایات کے مطابق کیمیائی مرکب کو استعمال کریں زیادہ یاکم کی صورت میں نتائج حاصل نہیں ہوں گے ۔

٭ دھات کے برتن میں محلوں کو نہ رکھیں بلکہ کانچ یا چینی کے برتن میں محلول بنائیں ۔جسم کے دوسرے حصوں پر ہیئر ڈائی کو نہ لگنے دیں یہ نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ بھنوئوں اور پلکوں کو ہیئر ڈائی سے ہر گز کالا مت کریں ۔

٭ کسی بھی مصنوعی کا سمیٹکس کو استعمال کرنے سے پہلے لازمی اس کو ٹیسٹ کرلیں ۔ہیر ڈائی کوکان کے پیچھے ی جلد ،گردن پر، بالوں کے نیچے اور کہنی پر چیک کریں اگر 24 گھنٹے کے اندر کوئی الرجی وغیرہ نہ ہو تو بے فکرہوکراستعمال کریں ۔

تازہ ترین