• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ

دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ

کس لیے کیجیے کسی گم گشتہ جنت کی تلاش

جبکہ مٹی کے کھلونوں سے بہل جاتے ہیں لوگ

کتنے سادہ دل ہیں، اب بھی سن کے آواز جرس

پیش و پس سے بےخبرگھرسےنکل جاتےہیں لوگ

اپنے سائے سائے سر نیوڑھائے آہستہ خرام

جانے کس منزل کی جانب آج کل جاتے ہیں لوگ

شمع کے مانند، اہل انجمن سے بے نیاز

اکثر اپنی آگ میں چپ چاپ جل جاتے ہیں لوگ

شاعر ان کی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں آپ

ٹھوکریں کھا کر تو، سنتے ہیں، سنبھل جاتے ہیں لوگ

……٭٭……٭٭……٭٭…

اُس کے غم کو، غمِ ہستی تو مِرے دِل نہ بنا

زِیست مُشکل ہے اِسے اور بھی مُشکل نہ بنا

تُو بھی محدُود نہ ہو، مجھ کو بھی محدُود نہ کر

اپنے نقشِ کفِ پا کو مِری منزِل نہ بنا

اور بڑھ جائے گی وِیرانیِ دل جانِ جہاں !

میری خلوت گہہِ خاموش کو محفِل نہ بنا

دِل کے ہر کھیل میں ہوتا ہے بہت جاں کا زِیاں

عِشق کو عِشق سمجھ ، مشغلۂ دِل نہ بنا

پھر مِری آس بندھا کر مجھے مایُوس نہ کر

حاصلِ غم کو، خُدارا غمِ حاصِل نہ بنا

تازہ ترین