• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی کلاس میں جب تدریس کیلئے ورچوئل ریالٹی یا پھر ورچوئل ٹیکنالوجی استعال ہو رہی ہوتو اسے ورچوئل کلاس روم کہتے ہیں۔ ایک ورچوئل کلاس روم کو ورچوئل لرننگ انوائرنمنٹ (VLE)بھی کہا جاتاہے۔ ورچوئل کلاس روم کی کئی اشکا ل ہیں، جن کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے۔

آن لائن کلاس

آن لائن ورچوئل کلاس روم، سیکھنے اور سکھانے کا ایک ایسا ماحول ہوتاہے جہاں شریک طلبا اور اساتذہ آن سیٹنگ میں ایک گروپ میں کام کرتے ہوئے بات چیت یا پیغام رسانی کرسکتے ہیں، ساتھ ہی پریزنٹیشن دیکھ کر اس کے بارے میں مباحثہ کرسکتے ہیں۔ اس کا میڈیم زیادہ تر ویڈیو کانفرنسنگ کی صورت میں ہوتاہے، جہاں دنیا کے دو کناروں پر موجود لو گ ایک دوسرے سے بذریعہ انٹرنیٹ مربوط ہو کر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ آن لائن ایپس اور چیٹ سرور پر چونکہ وقت کی پابندی کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا ، اسی لیے یہ پلیٹ فارم موقع فراہم کرتاہے کہ آپ اپنے متعلقہ مضمون کے بارے میں گہرائی میں جا کرعلم حاصل کرسکتے ہیں۔

انٹر ایکٹووائٹ بورڈ

ایک انٹرایکٹو وائٹ بورڈ ٹچ اسکرین ٹائپ کا کمپیوٹر یا ٹچ پیڈ ٹائپ کا بڑا سا بورڈ ہوتاہے، جس پر نظر آنے والے گرافکس اورالفاظ ایک پروجیکٹر کی مدد سے نمایاں ہوتے ہیں اور انہیں ٹچ اسکرین کی طرح ہاتھ کی مدد سے ادھر سے ادھر حرکت دی جاتی ہے۔ انٹرایکٹو وائٹ بورڈ سے ایک استاد اپنے اسباق کو آسانی سے منظم اور پلان کرسکتا ہے۔ وہ اپنے مخصوص لرننگ ٹاسک جیسے کہ تصویروں پر نام چپکانا یا الفاظ کو میچ کرنا وغیرہ کو شیڈول کرسکتا /کرسکتی ہے۔ اس سے بچوں کو چیزوں کے نام سیکھنے اور انہیں متعلقہ تصویر پر لگانے میں آسانی اور دلچسپی پیدا ہوتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ کہ ان کے سامنے حقیقی تصویر جیسے کہ چیتے یا ہاتھی وغیرہ کی شکل سامنے ہوتی ہے، جس سے بچے فوراً جواب دینے میں تیز ہوتے چلے جاتے ہیں۔ فُل ایچ ڈی ڈسپلے پر نظر آنے والی تصاویر حقیقت کا گمان دیتی ہیں۔ اس قسم کے ماحول میں بچےسلیبس کا احاطہ کرنے میں اس حدتک دلچسپی لیتے ہیں کہ ان کا اسکول سے چھٹی کرنے کو دل نہیں چاہتا۔

روایتی طریقہ تعلیم کے برعکس جب استاد انٹر ایکٹو وائٹ بورڈ استعمال کرتے ہیں تو ہر بچہ اس میں دلچسپی لیتاہے، چاہے وہ ذخیرہ الفاظ (ووکیبلری) بڑھانےکا معاملہ ہو یا گرامر سکھانے کا، بچے بہت مشغول ہوجاتے ہیں۔ انٹرایکٹو وائٹ بورڈ پر چلنے والی ویڈیوز اور آڈیوز کے ساتھ استاد ہم آواز ہوکر سبق دہراتے ہیں یا مل کر سیکھتے ہیں تو طلباکے اندر استاد کا روایتی خوف دور ہوتاہے۔ بچے اپنے تلفظ ٹھیک کرنے کیلئے بار بار استاد کی مدد طلب کرتے اور وہ ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔

آگمینٹڈ ریالٹی

اب بچے صرف کاغذ پر بنی تصویر یا اسکرین پر چلتی ویڈیو سے ہی نہیں سیکھتے بلکہ اسکرین پر اپنے ساتھ حرکت کرتی ہوئی اشیا کو بھی دیکھتے ہیں۔ یعنی بچے اسکرین پر اپنی کلاس میں ڈائنوسار کو چلتے پھرتے اور آوازیں نکالتے دیکھ سکتے ہیں۔ اس کیلئے بچوں کو آگمینٹڈ ریالٹی کوڈ (AR Code)والے کارڈز کی ضرورت ہوتی ہے، جنہیں اسمارٹ فون سے اسکین کرکے اسکرین کے اندر ہولو گرافک انداز میں حرکت کرتے ماڈلز سامنے آتے ہیں۔

آجکل 80فیصد بچوں کے ہاتھ میں اسمارٹ فون ہے اور اس اسمارٹ فون میں سینکڑوں ایپس ہیں، جنہیں تعلیم کی غرض سے ہوم ورک اور تحقیق کیلئے استعمال کیا جاتاہے۔ انہی ایپس میں اب آگمینٹڈ ریالٹی کی ایپس بھی دستیاب ہیں، جو بچوں کو مضامین سمجھانے میں ڈیجیٹل لحاظ سے مدد کرتی ہیں۔ مثلاً اگر طالب علم دماغ کی ساخت کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو موبائل یا ٹیبلٹ کی اسکرین پر وہ دماغ تھری ڈی شکل میں نظر آئے گا، جسے ہاتھوں سے گھما گھما کر اس کے اسٹرکچر کا مطالعہ کیا جاسکے گا۔

آگمینٹڈ ریالٹی ایپس

اگر کچھ اے آر ایپس کی بات کریں تو ان میں Anatomy 4Dمیڈیکل کے طلبا کیلئے بہترین ہے ۔ اس میں پرنٹ کئے گئے کوڈ کو اسکین کرنے سے تھری ڈی ماڈل سامنے آتے ہیں ، انسانی جسم کی ساخت معلق ہو جاتی ہےاور طلبا کسی بھی جسمانی حصے، جوڑ یا فنکشن پر بحث مباحثہ کرسکتےہیں ۔ اسی طرح AugThatبھی اساتذہ کیلئے ایک بہترین اے آر ایپ ہے، جو بچوں کو 360ڈگری کےساتھ بہت سارے تھری ڈی تجربات سے گزارتی ہے۔ اس کے علاوہ ZooKazamیا Bugs 3Dبچوں کے سامنے جانوروں کےتھری ڈی ماڈل سامنے لاتی ہے اور بچوںکو اپنے ساتھ حشرات، مچھلیاں، چھپکلیاں اور پرندے حرکت کرتے نظر آتے ہیں اور وہ ان کے بارے میں جاننے کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ گیمز بھی کھیل سکتے ہیں۔

ورچوئل ریالٹی کا استعمال

کسی زمانےمیں ورچوئل ریالٹی ٹیکنالوجی بہت مہنگی تھی لیکن جب سےورچوئل ریالٹی کے ٹولز اور پروگرام ارزاں ہوئے ہیں، ان کا اطلاق تعلیمی اداروں میں عام ہونے لگا ہےاور اس کی اہمیت اسکولوں اور کالجوں میں تسلیم کی جانے لگی ہے۔ امریکا میں بھی 23فیصد اسکولوں میں تدریس کیلئے ورچوئل ریالٹی کا استعمال کیا جاتا ہے اور وہاں پڑھائے جانےو الے مضامین میں سائنس 29 فیصد، تاریخ 29فیصد، کمپیوٹر سائنس، سوشل اسٹڈیز، لینگویج اور آرٹس 23 فیصد، انجینئرنگ 20فیصد، آرٹس 15فیصد، ریاضی 12فیصد اور ڈیزائن 10فیصد ورچوئل ریالٹی کے ذریعے پڑھایا جاتا ہے۔ میڈیکل کی تعلیم میں بھی اصل جسم کی چیر پھاڑ کے بجائے ورچوئل ماڈل کو استعمال کیا جاتاہے، جس سے بیماری کی تشخیص اور علاج کی نئی راہیں ہموار ہورہی ہیں۔

تازہ ترین