• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جب ہم مشہور و معروف شخصیات، سیاستدانوں اور کاروباری لیڈرز کو ٹیلی ویژن یا عوامی اجتماع سے خطاب کرتے دیکھتے ہیں تو سوچتے ہیں کہ کیا انھوں نے اپنی محنت سے فنِ خطابت (پبلک اسپیکنگ) کی زبردست صلاحیتوں کو پروان چڑھایا ہے یا پھر پیدائشی طور پر ان میں یہ صلاحیتیں موجود تھیں؟ یہ ایک حقیقت ہے کہ کئی لوگ پیدائشی طور پر پبلک اسپیکنگ کی بہترین صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں، لیکن کئی بہترین اور مؤثر پبلک اسپیکرز نے اس کیلئے یا تو باقاعدہ تربیت حاصل کی ہے یا پھر مشقوں (پریکٹس) کے ذریعے اس ہنر میں کمال حاصل کیا ہے۔

اکثر والدین اپنے بچوں میں فن خطابت کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے پر زیادہ دھیان نہیں دیتے۔ والدین کی توجہ عموماً اپنے بچوں کی نصابی (Curricular)،ہم نصابی (Co-corricular) اور غیر نصابی (Extra-corricular) سرگرمیوں  تک محدود رہتی ہیں۔ اگر آپ کا شمار بھی ایسے ہی والدین میں ہوتا ہے تو آج ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ متذکرہ بالا سرگرمیوں کی اہمیت اپنی جگہ مگر اس میں فنِ خطابت کی صلاحیتوں کو نظرانداز کرنا ایک بڑی غلطی ہوگی۔ بچوں میں مؤثر کمیونیکیشن کی صلاحیتوں اور پُراعتماد شخصیت کو پروان چڑھانے کے لیے فنِ خطابت اہم ہے۔

خوف یا گھبراہٹ پر کیسے قابو پائیں؟

لوگوں کے سامنے بات کرنے یا اسٹیج پر جانے سے قبل، کئی افراد کے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور ہاتھ کانپنے لگتے ہیں۔ اگر آپ پبلک اسپیکنگ سے قبل خود میں ایسی بے چینی محسوس کرتے ہیں تو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی یہ سمجھ بیٹھیں کہ آپ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرپائیں گے۔ دراصل، آپ کو ہر صورتحال میں مثبت انداز اپنانا ہے۔ آپ اپنے خوف اور گھبراہٹ کو پیچھے چھوڑتے ہوئے بہتر سے بہتر تیاری کرنے کی کوشش کریں۔ اپنی تقریر کی ویڈیو ریکارڈنگ کرکے اس کا خود بھی تنقیدی جائزہ لیں اور اپنے کسی مخلص دوست سے بھی اس پر رائے لیں اور اس وقت تک بہتری کی کوشش جاری رکھیں، جب تک کہ آپ خود اپنی کارکردگی سے مطمئن نہ ہوجائیں۔ اپنی باڈی لینگویج کا مؤثر استعمال کریں، تقریر کی ابتدا میں ہی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کریں، اختتام کسی مضبوط جملے پر کریں، جسے آپ کے ناظرین اور سامعین ایک مدت تک یاد رکھیں۔

فنِ خطابت کے فوائد

اعتماد میں اضافہ: فنِ خطابت بچوں میں ایک موضوع کا جائزہ لینے، منطقی سوچ پیدا کرنے، بامقصد جملے تخلیق کرنے، سامعین اور ناظرین کے سامنے اپنی سوچ کو پیش اور بیان کرنے کا ہنر پیدا کرنے جیسے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ لوگوں کے سامنے تقریر کرنے کی صلاحیتیں سیکھ کر بچے کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اکثر بچے (کچھ بڑے بھی) تقریر تو در کنار، لوگوں کے سامنے بات کرنے سے بھی خوف کھاتے ہیں۔

فنِ خطابت کا ہنر سیکھ کر بچے نہ صرف اِرد گرد کے لوگوں کے سامنے پراعتماد رہیں گے بلکہ اجنبی لوگوں سے بھی نہیں گھبرائیں گے۔ ایک بار جب آپ کے بچے کی لوگوں کے سامنے بات کرنے میں گھبرانے کی عادت جانے لگے گی، تو اس کے بعد وہ اجنبی اور لوگوں کے مجمع میں اپنی رائے کا اظہار کرنے سے نہیں ڈرے گا اور نہ ہی اسٹیج پر جانے سے خوف کھائے گا۔ اس کے بعد بچوں کے لیے لوگوں کے سامنے مسکرانا، ہاتھ ملانا، نئے لوگوں سے ملنا اور سلام دعا کرنا عام سی بات ہوگی۔ اس سے انھیں اعتماد ملے گا اور مستقبل میں وہ انٹرویوز اور گروپ مباحثے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

کیریئر میں آگے بڑھنا یقینی: فنِ خطابت سے بچوں میں زبانی اور غیر زبانی کمیونیکیشن کی صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں۔ اس کے ذریعے وہ تحریری مواد کو ایک پُرجوش اور بامقصد زبانی پیغام میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ نتیجتاً، اچھے فنِ خطابت کے حامل نوجوان اور گریجویٹس ممکنہ آجر کی ترجیح بن جاتے ہیں۔ ایسے نوجوانوں کیلئے کاروباری اداروں میں ترقی کے زینےچڑھنا نسبتاً آسان بن جاتا ہے۔ دنیا کے نمایاں بزنس اسکولز میں، ’’اورل کمیونیکیشن اِسکلز‘‘ کو انتہائی اہمیت دی جاتی ہے اور وہ کیریئر میں ترقی کیلئے اسے ’’ضروری ہنر‘‘ تصور کرتے ہیں۔

فنِ خطابت میں سامعین کو سمجھنا بہت ضروری ہوتا ہے، جیسے باسز، ملازمین، کلائنٹس وغیرہ وغیرہ۔ انھیں ایسے افراد کی شکل میں دیکھنا چاہیے جن کے مسائل، امیدیں اور خدشات حقیقی ہیں۔ خطابت کا فن سیکھ کر طلبا ہر جگہ (گھر، اسکول یا کسی تقریب میں) اپنی اہمیت اور کارکردگی کو بڑھا سکتے ہیں۔

لیڈرشپ صلاحیتیں: کئی لوگوں کے سامنے بات یا تقریر کرنے سے انفرادی شناخت ملتی ہے۔ آپ اسکول/کالج میں ہیں یا پھر کارپوریٹ ورلڈ میں نئے نئے داخل ہوئے ہیں، آپ کے دوست اور ساتھی آپ کو لیڈر کے طور پر دیکھیں گے اوریہ بات آپ کی عزت میں اضافے کا باعث بنے گی۔

لوگوں کے سامنے بات یا تقریر کرنا ایک طاقتور اور مؤثر ذریعہ ہے، جس سے کسی بھی چیز کے بارے میں لوگوں کی رائے کو بدلا جاسکتا ہے۔ جب کوئی شخص اپنی تقریر کے ذریعے لوگوں کے دل و دماغ کو بدل سکتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس کے اندر قائدانہ صلاحیتیں اُبھرنا شروع ہوچکی ہیں۔ لیڈر شپ پوزیشن پر کام کرنے والے افراد میں تبدیلی لانے اور لوگوں پر اثرانداز ہونے کی صلاحیت ہونی چاہیے، اس صلاحیت کو بڑھانے کے لیے خطابت کا فن بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔

تازہ ترین