• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بطور مڈل اسکول، ہائی اسکول یا پھرکالج اسٹوڈنٹ ہر کسی کا واسطہ ایک نہیں بلکہ بیشترمرتبہ مضمون نویسی سے پڑتا ہے اور زمانہ طالب علمی کے بعد پیشہ ورانہ زندگی میں بھی آئے روز ’رپورٹس‘ کی صورت مضمون ہی لکھ رہے ہوتے ہیں۔ بہت سے طالب علموں کو مضمون نویسی ایک مشکل اور وقت طلب مرحلہ لگتی ہے یا پھر کچھ طالب علم مضمون کے ابتدائیہ اور اختتام کے حوالے سے مخمصے کا شکار رہتے ہیں۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مشکل اور دقت طلب مرحلے کو آسان بنایا جائے، اس کے لیے آپ میں کسی خاص قابلیت کا ہونا ضروری نہیں بلکہ مطالعے اور مشاہدے کا اچھا ہونا اور ساتھ لکھنے کی امنگ کا ہونا بھی ضروری ہے۔

مضمون نویسی ہے کیا ؟

لفظ ’’Essay‘‘ لاطینی لفظ ’’Exagium‘‘ سے لیا گیا ہے، جس کے لغوی معنی کسی مسئلہ کو عام لفظوں میں پیش کرنا ہے۔ اس حوالے سے مضمون نویسی کی تعریف کچھ یوں ہوگی ’’یہ تحریر کا ایک ایسا چھوٹا سا ٹکڑا ہے جو کسی موضوع، خیالات یا واقعات پر معلومات کے اظہار کے ساتھ ساتھ ایک لکھاری کی رائے بھی بیان کرتا ہے‘‘۔

عام طور پرمضمون نویسی کی دو اقسام ہیں، روایتی اور غیر روایتی۔ روایتی مضامین،عام طور پر تعلیمی فطرت یا پھر سنجیدہ موضوعات سے نمٹنے کا درس لیے ہوتے ہیں جبکہ غیر روایتی مضامین ذاتی اور مضاحیہ عنصر پر مبنی ہوتے ہیں ۔

عنوان اور مواد کی تیاری

مضمون لکھنے کے پہلے مرحلے میں عنوان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جس عنوان پر مضمون لکھنے جارہے ہیں وہ بہترین اور دلچسپ ہے۔ اس حوالے سے اساتذہ، دوست احباب اور سینئر لکھاریوں کی رائے حاصل کی جاسکتی ہے۔اگلا مرحلہ تحقیق کا ہے، جس کے متعلق تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی عنوان پر لکھنے سے قبل اس عنوان پر پہلے سے موجود کم ازکم 10مضامین لازمی پڑھیں، تاکہ آپ اپنی تحریر میں پختگی لاسکیں۔ مواد کے ذرائع اخبارات، میگزین، ریسر چ ورک، مختلف تنظیموں یا ذرائع کی جانب سےجاری رپورٹس اور انٹرنیٹ پر موجود آڈیو یا ویڈیو ز ہوسکتے ہیں۔

مضمون کا فارمیٹ

مضمون نویسی ایک تخلیقی عمل ہے، تاہم اسے لکھنے کا ایک خاص فارمیٹ ہوتا ہے یعنی ایک خاص بنیادی ڈھانچے کی پیروی کی جاتی ہے۔یہ بنیادی ڈھانچہ کچھ زریں اصول و قواعد پر مشتمل ہے، جن کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے علمی، ادبی، سیاسی، مذہبی، سنجیدہ یا مزاحیہ موضوعات پر مضامین لکھے جاسکتے ہیں ۔

تعارف

تعارف کسی بھی مضمون کا پہلا پیراگراف ہوتا ہے، جس میں لکھاری عنوان کا تعارف پیش کرتے ہوئے اپنے قاری سے رابطہ بناتا ہے۔ اس پیراگراف میں مضمون کی مختصراً اور جامع وضاحت پیش کی جاتی ہے۔ مضمون کاتعارفی پیراگراف ہمیشہ یہ سوچ کر لکھیں کہ اس کے ذریعےآپ لکھاری کو اپنی تحریر پڑھنےکے لیے رضامند کررہے ہیں۔ اگر اس پیراگراف کو پڑھنے سے قاری کی عنوان میں دلچسپی پیدا ہوگئی تو پھر وہ آپ کے مضمون کو اختتام تک ضرورپڑھے گا۔ لیکن پہلا پیراگراف لکھنےکے لیے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ تعارف 4سے 6لائنوں سے زیادہ نہ ہو۔ تعارف کے حوالے چند تخلیقی نکات درج ذیل ہیں ۔

٭ آپ تعارفی پیراگراف کا آغاز اپنے عنوان سے مطابقت رکھتے ہوئے کسی مشہور اقتباس یا کہاوت سے کرسکتے ہیں۔

٭ ایک خاص ترکیب سوالات کی ہے، جس کے ذریعے آپ قاری کی تحریر میں دلچسپی بڑھاتے ہیں۔

٭بعض اوقات آپ عنوان کی تعریف سے بھی مضمون کا آغاز کرسکتے ہیں۔

متن /نفس مضمون

متن (Body) آپ کے مضمون کا ایک خاص حصہ ہے، جس کی اہمیت بیان کرنے کے لیےسینڈوچ کی مثال لی جاسکتی ہے۔مثلاً متن کی اہمیت سینڈوچ کے درمیان موجود گوشت کی سی ہے۔ یہ تعارفی اور اختتامی پیراگراف کے درمیان ایک ایسا خاص حصہ ہے جو جتنا جامع، واضح اور بیانیہ انداز میں پیش کیا جائے گا، مضمون اتنا ہی جاندار اور بہترین ثابت ہوگا۔ مضمون میں متن کسی ایک پیراگراف تک محدود نہیں ہوتا بلکہ اس کی وسعت آپ کے پاس موجود معلومات اوراعداد وشمار پر منحصر ہوتی ہے۔ نفس مضمون میں مناسب، شائستہ اور معقول انداز میں وجوہات پیش کی جانی چاہئیں، ساتھ ہی اس بات کا خاص خیال بھی رکھا جائے کہ یہ تمام تر معلومات مضمون کے عین مطابق ہوں۔ اگر کوئی دلیل آپ کے مضمون کا حصہ بن رہی ہے تو اس دلیل کا مصدقہ ہونا یا باقاعدہ تحقیق پر مبنی ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔ عام طور پر متن لکھنے کے دوران اکثر لکھاری معلومات کی وضاحت صحیح طریقے سے نہیں کرپاتے، جس کی وجہ سے قاری الجھن کا شکار ہوجاتا ہے۔ لہٰذا متن لکھنے کے لیے آپ کے خیالات، معلومات اور اعدادوشمار کامنظم ہونا ضروری ہے۔

اختتامیہ

اختتامیہ، مضمون کا آخری پیرا گراف کہلاتا ہے، جو مضمون کا خلاصہ بیان کرتا ہے۔ بعض اوقات آپ کا اختتامیہ پیراگراف، تعارفی پیراگراف کے لیے ایک آئینہ ثابت ہوتا ہے، جس میں ان تمام سوالوں کے جوابات شامل ہوتے ہیں، جن کا ابتدا میں ذکر کیا گیا ہوتا ہے۔ اختتامیہ کی تعریف کچھ یوں بھی کی جاسکتی ہے کہ یہ مضمون کا وہ حصہ ہے جہاں آپ مصدقہ دلائل یا ٹھوس وجوہات کے ساتھ اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے مضمون کا اختتام کرتے ہیں۔ تمام نتائج کو تحریر کرتے وقت ایک خاص ربط کاہونا بھی ضروری ہے تاکہ آپ کے پیش کیے گئے مؤقف کی وضاحت ہوسکے۔

پروف ریڈنگ

مضمون لکھنے کے بعد آخری مرحلہ اس کو پڑھنے کا ہے۔ قاری کے پڑھنے سے قبل آپ اسے ایک بار خود پڑھیں۔مضمون میں جملوں کی ترتیب، ربط، حروف تہجی اور دیگر چیزوں کا بغور مطالعہ کریں۔ اس دوران آپ کو جہاں بھی کچھ بے ترتیبی یا بے ربطگی محسوس ہو، اسے ایڈیٹنگ اور پروفنگ کے ذریعے دور کردیں۔ بعض مضامین پروفنگ اور ایڈیٹنگ کی خامیوں کے سبب اپنا پیغام قاری تک درست انداز میں نہیں پہنچا پاتے، لہٰذا ضروری ہے کہ آپ اپنے مضمون کی اشاعت سے قبل اس میں موجود خامیوں پر ایک نظر ڈالیں۔ 

تازہ ترین