• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہر شہری کا ہیپاٹائٹس بی اور سی ٹیسٹ کیا جائے: ماہرین امراض جگر

ماہرین امراض معدہ اور جگر نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کی تمام آبادی کا ہیپاٹائٹس بی اور سی ٹیسٹ کروایا جائے، پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہوچکی ہے، اگر ابھی ایکشن نہ لیا گیا تو ہیپاٹائٹس پاکستان کے لیے دوسرا پولیو ثابت ہوسکتا ہے۔


ان خیالات کا اظہار ماہرین نے پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے زیر اہتمام ورلڈ ہیپاٹائٹس ڈے کے موقع پر کراچی پریس کلب میں ہونے والے عوامی آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ہیپاٹائٹس بی اور سی سی کی مفت اسکریننگ بھی کی گئی اور کراچی پریس کلب کے ممبران اور ان کے اہل خانہ اور ملازمین سمیت سیکڑوں لوگوں میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کی تشخیص کے لیے اسکریننگ اور علاج کی سہولت مہیا کی گئی۔

آگاہی سیشن کے بعد واک بھی منعقد کی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

تقریب سے پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے صدر ڈاکٹرسجاد جمیل، پیٹرن انچیف ڈاکٹر شاہد احمد، معروف ہیپاٹولوجسٹ ڈاکٹر لبنیٰ کمانی، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے رجسٹرار ڈاکٹر امان اللّہ عباسی اور جناح اسپتال کی ہیڈ آف گیسٹرو انٹرولوجی ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر سجاد جمیل نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ پاکستان میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریضوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہوچکی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ سرنجز اور انجکشنز کا دوبارہ استعمال، غیر محفوظ آلات جراحی، غیر محفوظ انتقال خون اور ہیپاٹائٹس کے متعلق آگاہی نہ ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سال دنیا میں سب سے زیادہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کے مریض سامنے آرہے ہیں، بدقسمتی سے عوامی آگاہی نہ ہونے کے سبب ملک کی بہت بڑی آبادی کو یہ علم ہی نہیں کہ وہ اس موذی مرض میں مبتلا ہو چکی ہے۔

انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کی اسکریننگ لازمی قرار دی جائے تاکہ مریضوں کا فوری اور بروقت علاج شروع کیا جا سکے۔

معروف گیسٹرواینٹرولوجسٹ اور سوسائٹی کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ درجنوں ایسے مریضوں سے ملتے ہیں جن کے جگر ہیپاٹائٹس بی اور سی کا علاج نہ کروانے کی وجہ سے سکڑ چکے ہوتے ہیں جبکہ روزانہ سیکڑوں مریض جگر کے کینسر کے ساتھ مختلف اسپتالوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جگر کے کینسر کی سب سے بڑی وجہ وائرل ہیپاٹائٹس ہے جس سے نہ صرف بچا جا سکتا ہے بلکہ اس کا سو فیصد کامیاب علاج بھی کروایا جاسکتا ہے۔

شرط صرف یہ ہے کہ ہر شخص نہ صرف اپنا بلکہ اپنے اہل خانہ کا ہیپاٹائٹس بی اور سی کا ٹیسٹ کروائے، ہیپاٹائٹس بی کی ویکسینیشن کروائے اور اگر اسے یا اس کے اہل خانہ کو یہ موذی مرض لاحق ہوگیا ہے تو کسی ماہر ڈاکٹر سے اس کا مکمل علاج کروائے جو کہ اب حکومتی پروگراموں کے تحت بالکل مفت ہوتا ہے۔

لیاقت نیشنل اسپتال سے وابستہ معروف ماہر امراض جگر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور پر ہیپاٹائٹس بی اور سی کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان جلد ہی ایک ایسا ملک بننے جارہا ہے جہاں کے زیادہ تر لوگ جگر کے دائمی امراض کا شکار ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے 2030ء تک دنیا سے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے خاتمے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے مگر پاکستان کی موجودہ صورتحال سے لگتا ہے کہ ہیپاٹائٹس پاکستان کے لیے دوسرا پولیو ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہر امراض جگر ڈاکٹر امان اللّہ عباسی اور جناح اسپتال کی ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی مطالبہ کیا کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی کی اسکریننگ کے اقدامات کے جائیں، لوگوں میں اس مرض کے حوالے سے مسلسل آگاہی پھیلائی جائے، حکومت ضلعی اور تعلقہ سطح پر اس مرض کے خاتمے کے لیے پروگرامات منعقد کرے اور وہ تمام لوگ جنہوں نے ابھی تک ہیپاٹائٹس بی اور سی کا ٹیسٹ نہیں کروایا، انہیں فوری طور پر اسکریننگ کیا جائے۔

تازہ ترین