• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فرید ایک طالب علم ہے۔ وہ گزشتہ روز میرے پاس آیا اور کہنے لگا ہم دو فروری کوارفع کریم کی سالگرہ منائیں گے۔ میں نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تو فریدنے ایک مرتبہ پھر اپنی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ سر ارفع کریم ہمارے ملک کا فخر تھی ہمیں اسے بھولنا نہیں چاہئے۔ میں نے فرید کی کمر کو تھپتھپاتے ہوئے کہا کہ ضرور منائیں گے۔ارفع کریم ہمارے ملک کا فخر تھی اس نے بہت چھوٹی عمر میں دنیا کی سب سے کم عمر مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پر وفیشنل کا اعزاز حاصل کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس بچی کو بڑی صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا لیکن یہ ہماری بدقسمتی تھی کہ وہ ہمیں چھوڑ کر بہت جلد چلی گئی۔ وہ14 جنوری 2012 کوکچھ روز زندگی و موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد خالق حقیقی سے جا ملی تھی لیکن مجھے فرید کی اس بات نے بڑی طمانیت دی تھی کہ ہم ارفع کریم کوبھولے نہیں۔ میں جب بھی ارفع کریم کو یاد کرتا ہوں تواس کے ساتھ ہی مجھے ملالہ یوسف زئی کی بھی یاد آجاتی ہے جس پر دہشت گردوں نے 9 اکتوبر 2012ء کو اس وقت حملہ کرکے اسے شدید زخمی کردیا، جب وہ اپنے اسکول سے بیگ اٹھائے گھر جانے کیلئے گاڑی میں بیٹھی تھی۔ سوات کی گل مکئی کے سر میں گولی ماری گئی اور گولی اس کی کھوپڑی کی ہڈی کوچیرتی ہوئی گلے میں پیوست ہو گئی تھی۔ ملالہ کو پہلے پشاور اور پھر پشاور سے راولپنڈی سی ایم ایچ ہسپتال منتقل کیا گیا اورپھرڈاکٹروں کی تجویز پر اسے انگلینڈ منتقل کردیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے شب و روز کی محنت کے بعد ملالہ کو ایک مرتبہ سب کے سامنے مسکرا کر بات کرنے کے قابل کردیا۔ملالہ نے ہوش میں آنے کے بعد مسکراتے ہوئے ان سارے لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کے لئے دعائیں کیں اور اسکے لئے فکر مند ہوئے اور ملالہ نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ نہ صرف تعلیم کے حق کو اپنے لئے حاصل کرنے کی جدوجہد کرتی رہے گی بلکہ اپنے علاقے اور ملک کی تمام بچیوں کو تعلیم کا حق دلانے کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ کچھ لوگوں نے ملالہ پرحملے اور زخمی ہونے کو ایک ڈرامہ قرار دیا تھا لیکن ملالہ کا علاج کرنے والی میڈیکل ٹیم کے سربراہ ڈاکٹرکا کہنا ہے کہ ملالہ کے سر پرماری جانے والی گولی نے ملالہ کے ایک کان کی سماعت کو متاثر کیا ہے۔ اب وہ ہیرنگ ایڈ کے بغیر نہیں سن سکے گی جبکہ کھوپڑی کی اوپر والی ہڈی کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس کھوپڑی کی ہڈی کو آپریشن کے دوران علیحدہ کرکے اسے مریضہ کے پیٹ میں رکھ دیا گیا تھا کیونکہ کھوپڑی کا یہ حصہ علیحدہ ہونے پر خراب ہو جاتا ہے پیٹ میں رکھ دینے سے یہ محفوظ رہتا ہے لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس حفاظتی طریقے کے باوجود کھوپڑی کا وہ حصہ خراب ہو گیا ہے جس کی وجہ سے دھات کی مدد سے کھوپڑی کا حصہ بنا کر جوڑا جائے گا۔ ملالہ یوسف زئی کو مکمل صحت یاب ہونے تک ابھی کئی مراحل سے گزرنا ہوگا۔ ملالہ کی کوئین الزبتھ ہسپتال برمنگھم میں دوبارسرجری ہو گی اور اس کی کھوپڑی کے ٹوٹے ہوئے حصے کی جگہ خصوصی طور پر بنائی گئی ٹائی ٹینیم پلیٹ فکس کی جائے گی۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ملالہ کی جلد صحت یابی میں خود ملالہ کی صحت یابی کی طرف اس کی خواہش اور قوّت ارادی کا بڑا عمل دخل ہے۔ ہماری دعا ہے کہ ملالہ جلد از جلد مکمل صحت یاب ہوکر پاکستانی بچیوں کے لئے علم کی شمع جلانے کا فریضہ جاری رکھے اور حکومت پاکستان سے بھی درخواست ہے کہ وہ نہ صرف اسکول جانے والی تمام بچیوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کیلئے خاطر خواہ انتظام کرے بلکہ اپنے دلوں اور دماغوں کو روشن کرنے کی خواہش رکھنے والی اس ملک کی تمام ملالاؤں کو تعلیم کی فراہمی کو ممکن بنائے اورکراچی میں آئے روز کی قتل و غارت سے جہاں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں وہاں ان گھروں میں انتظار کرتی ملالائیں جیتے جی مر رہی ہیں کیونکہ ان کے واحد کفیل جب موت کے گھاٹ اتار دیئے جاتے ہیں تو ہاتھ سے کتابیں چھن جاتی ہیں اور منہ سے نوالہ بھی گر جاتا ہے۔ ہماری قوم کو اللہ نے بے پناہ صلاحیتیں عطا کر رکھی ہیں خاص طور پر ہماری نئی نسل بڑی باصلاحیت ہے، ہم سب کو مل کر اپنی ارفع کریم اور ملالہ یوسف زئی کیلئے پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے، ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہے، ان کی حفاظت کرنی ہے تاکہ پاکستان کے مستقبل کو تابناک بناسکیں۔ ارفع اللہ تعالیٰ تم پر اپنی رحمتوں کی بارش رکھے اور ملالہ اللہ تعالیٰ تمہیں مزید حوصلہ اور ہمت عطا کرے کیو نکہ تم اس ملک کی سب بچیوں کی ہمت ہو۔
تازہ ترین