• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سدرہ علی

آج کل سونے چاندی کے مقابلے میں مصنوعی زیورات کا استعمال بڑھ رہا ہے

زیورات کے استعمال سے لباس کی خوبصورتی دوبالا ہو جاتی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ زیورات کے فیشن بھی بدلتے رہتے ہیں ۔ ایک وقت تھا جب چاندی اور سونے کے زیورات عام تھے۔ چاندی میں بہت بھاری بھاری سیٹ، تاج، بالوں کا کلپ، ہاتھ پنچ انگلا، رانی ہار، پازیب، کنگن بنائے جاتے تھے لیکن اب چاندی اور سونے کے زیورات کی بجائے شادی کی تقریبات میں مصنوعی زیورات کا استعمال کافی حد تک بڑھ گیا ہے۔ دور حاضر میں مغلیہ دور کے روایتی زیورات کا رحجان پھر سے لوٹتا نظر آرہا ہے۔ آج کل وائٹ گولڈ کے خوبصورت اور نفیس زیورات کا استعمال زیادہ ہونے لگا ہے۔ جو ہیرے جیسی شفافیت اور دلکشی رکھتا ہے۔ مصنوعی زیورات کی بدولت عام طبقے کی خواتین بھی زیورات کا شوق پورا کر سکتی ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اب تو دلہن کو بھی ساری جیولری مصنوعی ہی پہنائی جاتی ہے۔

اب تو ڈیزائنز جیولری کا بہت رواج ہے، جس طرح مہنگے مہنگے ڈیزائنز سوٹ کا بہت فیشن ہے اُسی طرح ڈیزائنز بیگز، جوتے اور زیورات بہت عام ہوتے جارہے ہیں۔ ڈیزائنز زیورات مصنوعی زیورات کے بہ نسبت بہت مہنگے ہوتے ہیں لیکن اب یہ فیشن میں ہیں تو خواتین خرید لیتی ہیں ،کیوں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا۔ یہ بات تو طے ہے کہ زیورات کے بغیر عورت کی شخصیت میں نکھار پیدا نہیں ہوتا۔ زیورات کا تصور انسانی زندگی کے ہر دور میں رہا ہے آج جب کہ زیورات نے جدید ترین شکل اختیار کرلی ہے تو یہ لکڑی، پتھر، رنگوں اور ہر قسم کی دھاتوں میں دستیاب ہیں۔ 

تازہ ترین