• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارے دوست و مہربان اور وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر جو نظریاتی طور اہلِ سنت عقیدہ کے مالک ہیں، وہ نسل در نسل گولڑہ شریف سے اپنی نسبت کو فخریہ طور پر نہ صرف بیان کرتے ہیں بلکہ گولڑہ شریف حاضری کا شرف حاصل کرکے اپنے والدین کی روحوں کو خوش کرتے ہیں، زمانہ طالب علمی سے لیکر آج تک داتا علی ہجویریؒ کی چوکھٹ کو سلام کرنا اپنے عقیدے کا لازمی جزو سمجھتے ہیں۔ ان کے خلاف بھی مذہب کے نام نہاد ٹھیکے دارں نے منفی پروپیگنڈا کیا۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹ میں اپنے ایمان و عقیدہ کی وضاحت بھی کی ہے۔ خفیہ اداروں نے چھ ماہ پہلے خبر دے رکھی تھی کہ ان کے خلاف دو مذہبی اور دو سیاسی جماعتوں کے بعض لوگ سازش کر رہے ہیں لیکن خبر کے طور پر اتنا بتادوں کہ ان کے خلاف جس صوبہ، شہر، گلی،محلہ اور دفتر سے مذہبی کارڈ کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے اس کی جڑ کی ایف آئی اے نشاندہی کر چکا ہے، بس گرفتاری باقی ہے کیونکہ حکم کا انتظار ہے۔ وہ پاکستان تحریک انصاف کے ان چند رہنمائوں میں شامل ہیں جو احتساب کے حوالے سے سب سے زیادہ کام کر رہے ہیں۔ دوسری طرف انیل مسرت جو پاکستان میں غریبوں کے لئے کچھ کرنا چاہتا ہے وہ بھی خانہ کعبہ و روضہ رسولﷺ پر حاضری کی تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔ فیک پوسٹیں بنانا اور بلا تحقیق شیئر کرنے والوں کو کب شرم و حیا اور خوف خدا آئے گا۔ کیا ان لوگوں پر شریعت مطہرہ لاگو نہیں ہوتی، اہل علم و فضل کیا اُس وقت تک شرفا کی پگڑیاں اُچھلتی ہوئی دیکھتے رہیں گے جب تک اُن کی باری نہیں آ جاتی، لاکھوں خاندان اس سوشل میڈیا نے تباہ کر دئیے ہیں، کئی لوگ ٹویٹس اور پوسٹوں کی وجہ سے قتل ہو چکے ہیں۔ وٹس ایپ گروپوں کی وجہ سے تعلقات ختم ہو رہے ہیں، طلاقیں ہو رہی ہیں، منگنیاں ٹوٹ رہی ہیں۔ محض اِس لئے کہ بلا تحقیق پوسٹیں شیئر ہورہی ہیں۔ بعض لوگ خود نماز تک نہیں پڑھتے لیکن ہر لمحہ دوسروں کو مذہبی پوسٹیں سینڈ کرتے رہتے ہیں، سوشل میڈیا کا مقصد تو رابطے جوڑنا تھا، آپ رابطے توڑ رہے ہیں، جماعتوں اور پھر جماعتوں کے اندر موجود فرقوں نے سوشل میڈیا لابیاں بنا رکھی ہیں، یہ مٹھی بھر عناصر لوگوں کی عزت ایسے اچھالتے ہیں کہ وضاحتیں بھی کام نہیں آتیں۔ آئیں! ان بہروپیوں کے خلاف میدان عمل میں نکلیں اور ان کو قرار واقعی سزا دلوانے کے لئے آئین کے دروازے پر دستک دیں، میں بحیثیت کوآرڈینیٹر متحدہ علماء بورڈ حکومت پنجاب یہ تسلیم کرتا ہوں کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر ہم بھی وہ نہیں کر پا رہے جو ہمیں کرنا چاہئے۔ ریاست کب اپنی ذمہ داری پوری کرے گی؟ قانون ہے نفاذ نہیں، نظام ہے اخلاص نہیںہر بندہ اپنی سیٹ بچانے کے چکر میں ہے۔ اے فرقہ کی بنیاد پر اکٹھے ہونیوالو! نبیﷺ کی امت کے نام پر کب اکٹھے ہو گے۔ انسانی رویوں و اذہان میں تبدیلی کب اور کیسے آئے گی، کہاں ہے نیشنل ایکشن پلان، سخت سے سخت قدغن بھی ان لوگوں کے لئے کم ہے۔ آخر مذہبی منافرت اور ملکی مفاد کے خلاف کام کرنے والوں کو پانچ کروڑ جرمانہ اور 14سال سزا کیوں نہیں سنائی جا رہی، لوگوں کو ملحد اور بے دین ثابت کرنے پر تلے رہنے والے آخر کس کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ ہمارے اسلاف تو لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کرتے اِس دنیا سے چلے گئے اور ہم ہیں کہ ہر وقت لوگوں کو دائرہ اسلام سے خارج کرنے میں لگے ہیں۔ لہٰذا خدارا! اسلام پسندوں کا مذاق اڑانے میں مددگار مت بنیں۔ سوشل میڈیا ریاکاری اور نیکیوں کی تباہی کا مرکز بن چکا ہے۔ پوسٹوں پر تنقید برائے اصلاح نہیں بلکہ تنقید برائے تخریب جاری ہے۔ بندر کے ہاتھ میں ماچس والا ماحول ہے، سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی تعداد کا اندازہ لگائیں تو تیسری دنیا معرض وجود میں آ چکی ہے، پیج کے لائکس اور ٹویٹر فالوورز کی تعداد ملکوں کے عوام سے زیادہ ہے۔ ڈرو اُس وقت سے، متاثرین نے بروز قیامت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ایسے گھنائونے جرائم میں مبتلا لوگوں کے خلاف استغاثہ پیش کر دیا تو کیا بنے گا؟

سورۃ الحجرات میں اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ ’’اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق شخص خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم جہالت میں کسی قوم پر حملہ کر بیٹھو پھر تم بعد میں اپنے کیے پر نادم ہو‘‘۔ ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہمیں اگر کوئی خبر ملے تو ہم اسے علماء کے سامنے پیش کر کے اس کا حکم معلوم کریں۔ صحیح مسلم میں ہے کہ کسی انسان کے جھوٹا اور ایک روایت کے مطابق گناہگار ہونے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات (بغیر تحقیق کے) آگے پھیلا دے۔ حضرت عبداللہؓ ابن مسعود فرماتے ہیں شیطان انسانی شکل بناتا ہے پھر کسی قوم کے پاس پہنچتا ہے انہیں کسی جھوٹ بات کی خبر دیتا ہے یعنی لوگ جھوٹ بات کو آگے پھیلانا شروع کر دیتے ہیں، جان جائو، جس کو کافر کہا جائے اگر وہ مسلمان ہو تو کہنے والا کافر ہو جائے گا۔ سوشل میڈیا استعمال کرنے والو! خدارا قرآن و سنت کے احکام بھی علماء سے معلوم کرنے کے بعد پھیلایا کرو۔

تازہ ترین