• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہبہ میں جائیداد نام کرنے ساتھ قبضہ سپرد کرنا بھی ضروری ہے…!

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ میں نے اپنی زندگی ہی میں ایک گھر اپنی بیٹی کے نام کردیا ہے، تاکہ میری بیٹی کو میرے مرنے کے بعد کوئی مسئلہ نہ ہو، وہ گھر رینٹ پر دیا ہوا ہے، کیا میں جب تک زندہ ہوں اس کا کرایہ لے سکتا ہوں یا اس رینٹ پر میری بیٹی کا حق ہے؟ (ڈاکٹر محمد اسحق) 

جواب:۔ انسان کا اپنی زندگی میں اپنی جائیداد میں سے کسی کو کچھ دینا ہبہ (گفٹ) کہلاتا ہے، اور ہبہ (گفٹ) کے مکمل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ واہب (ہبہ کرنے والا) موہوبہ چیز (جس چیز کا ہبہ کیا جارہا ہے) کو موہوب لہ (جسے ہبہ کررہا ہے) کے نام کرنے کے ساتھ اس کا مکمل قبضہ اور تصرف بھی دے دے، اور ہبہ کے وقت موہوبہ چیز سے اپنا تصرف مکمل طور پرختم کردے ورنہ محض زبانی یا تحریری ہبہ( گفٹ) کرنا شرعاً کافی نہیں ہے اور موہوبہ چیز بدستور واہب( مالک ) کی ملکیت میں رہتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ کی بیٹی عاقلہ وبالغہ ہے تو صرف بیٹی کے نام کرنے سے ہبہ (گفٹ) مکمل نہیں ہوا اور مکان پر آپ کی ملکیت برقرار ہے اور اس کا کرایہ بھی آپ کا حق ہے۔ بیٹی کی ملکیت اس وقت ثابت ہوگی جب آپ گھر اس کے نام کرنے کے ساتھ اس کا قبضہ بھی بیٹی کو دے دیں گے۔قبضہ دینے کے بعد بیٹی کی ملکیت ثابت ہوجائے گی اور کرایہ بھی اس کا حق ٹھہرے گا، البتہ اگر وہ خوشی سے آپ کو کرایہ وصول کرنے اور استعمال کرنے کی اجازت دے دے تو درست ہے۔ اگر بیٹی نابالغہ ہے تو آپ کا قبضہ اس کا قبضہ ہے اور مکان کی ملکیت اس کی طرف منتقل ہوچکی ہے۔ مکان کا کرایہ بھی بیٹی کا حق ہے اور آپ کے لیے کرایہ کااستعمال جائز نہیں ہے، اگر چہ بیٹی اس کی اجازت دے ۔(ہندیہ: (4/392، الباب السّادس فی الھبۃ للصغیر، ط؛ رشیدیہ۔ شامی (5/694، کتاب الھبۃ، ط ؛ سعید)

تازہ ترین