• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں اِس وقت نیویارک کے علاقے کوئینز میں ہوں۔ اِس علاقے کو ٹرمپ کا آبائی علاقہ کہا جاتا ہے۔ یہ رقبے کے اعتبار سے نیویارک کا بڑا علاقہ ہے مگر آبادی کم ہے۔ زیادہ تر آبادی بروکلین میں ہے۔ جان ایف کینیڈی ائیر پورٹ کی طرف جاتے ہوئے ٹرمپ کے نام سے ایک کمرشل بلڈنگ ہے جو انہوں نے اپنے ابتدائی کاروباری ایام میں بنائی تھی۔ میں آج ہی نیویارک پہنچا ہوں مگر ڈیلس کی یادیں ابھی تک دل سے نہیں اتر رہی ہیں۔ وہاں تو آخری شام بھی سہانی تھی، سہانی اس لئے کہ اس شام بھی خوبصورت اشعار سننے کو ملے، دوستوں سے گپ شپ رہی، بزم یاراں میسر ہو تو اور پھر کیا چاہئے۔ سلمیٰ شاہین کے گھر پر شعری نشست تھی، پھیلتے ہوئے ڈیلس کی آبادیاں دور دور تک بکھر گئی ہیں اور پتا نہیں کیوں پورے امریکہ سے لوگ ڈیلس کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔ یہاں سڑکیں بنتی ہیں مگر ان پر تختیاں نہیں لگائی جاتیں، اسی لئے یہاں تختیوں پر لڑائی نہیں ہوتی، شاید اسی لئے یہاں سڑکیں بھی سو سو سال کے لئے بنائی جاتی ہیں، ہمارے ہاں تو چھ مہینے سال کے بعد سڑک کی حالت خراب ہو جاتی ہے مگر یہاں سو ڈیڑھ سو سال تک سڑک کو کچھ نہیں ہوتا، ان ملکوں کی ترقی کی بڑی وجہ بھی یہی ہے۔ یہ وسائل کا درست استعمال کرتے ہیں، وسائل کو ضائع نہیں کرتے، یہاں کرپشن کا رواج نہیں، یہ لوگ ملاوٹ کے نزدیک سے بھی نہیں گزرتے، امریکیوں کی ساری ترقی دیانتداری کے پیچھے چھپی ہوئی ہے۔ ڈیلس میں آخری شام بھی پاکستانیوں نے بھرپور محبت کا مظاہرہ کیا، درختوں میں گھرے ہوئے ایک گھر میں شام سجائی۔ آج یہاں ملیحہ درانی نے بھی اشعار سنا ڈالے۔ یونس اعجاز کی شاعری کے ہم ایک عرصے سے دلدادہ ہیں، راحت فتح علی خان کی مشہوری میں یونس اعجاز کی شاعری کا بڑا اعجاز ہے۔ نوجوان یہاں بھی وصی شاہ کی محبتوں کے اسیر نکلے، نوشی گیلانی نے یہاں راز کی بات کہہ ہی دی، انہوں نے بھری محفل میں صاف بتایا کہ ’’جب مجھے یہاں کی تنظیمِ ادب بستی نے دعوت دی تو میں سوچ میں پڑ گئی کہ پتا نہیں یہ کیسے لوگ ہیں مگر میرا دل بھی چاہ رہا تھا پھر میں نے سوچا کہ وصی شاہ اور مظہر برلاس آرہے ہیں، مجھے رسک لے ہی لینا چاہئے۔ اب میں سوچتی ہوں، یہ رسک بڑا شاندار رہا، یہاں سے ملنے والی محبتوں کو سمیٹنا مشکل ہو رہا ہے، آپ لوگوں نے تو کمال ہی کردیا ہے‘‘۔

اس شام سے پہلے بھی ایک یادگار شام تھی، یہ ایک عشائیہ تھا، جس کا اہتمام پاکستان سوسائٹی آف نارتھ ٹیکس کے صدر عابد ملک نے کر رکھا تھا۔ عابد ملک بھمبر گجرات کے رہنے والے ہیں، کامیاب بزنس مین تو ہیں ہی، کامیاب انسان بھی ہیں، انہیں انسانوں کے دل جیتنے کا ہنر آتا ہے، ان کے وسیع و عریض گھر میں گجراتیوں سے خوب بات چیت ہوئی، پنجابی کا بھرپور سواد لیا، پنجابی سے یاد آیا کہ جب میں نے آخری شام پنجابی نظم سنائی تو اس کے بعد یونس اعجاز نے میرے ہاتھوں کا بوسہ لیا، کہنے لگے ’’آج تو آپ نے پنجابی کے وہ، وہ لفظ یاد کروا دئیے ہیں جنہیں ہم بھول چکے ہیں‘‘، یہاں اویس نصیر بھی ملے۔

ڈیلس میں ایک ظہرانے کا اہتمام ڈاکٹر نوید کلیار نے کیا تھا، یہاں بھی شعری نشست ہوئی، اشعار ہمیں ہر جگہ سنانا پڑے، مبشر وڑائچ، غزالہ حبیب خان، عابد بیگ اور عابد ملک نے ہر جگہ ہمارا ساتھ دیا۔ ندیم اختر اور ڈاکٹر حیدر سے بھی یہیں ملاقاتیں ہوئیں۔ 28جولائی کی شام ممتاز کشمیری رہنما راجہ مظفر خان نے بطورِ خاص دعوت کا اہتمام کیا، یہاں امیر ماکھانی، فاروق خان، ڈیموکریٹس رہنما فیاض خان، مرزا تنویر اختر جرال اور زاہد خانزادہ سے ملاقات ہوئی۔

اب اس مشاعرہے کا تذکرہ کرتے ہیں جس کے لئے خالصتاً ڈیلس آنا ہوا۔ مبینہ جنجوعہ، وصی شاہ، نوشی گیلانی اور اس خاکسار کو لے کر ڈیلس یامز کو روانہ ہوئیں، چونکہ مبینہ جنجوعہ گاڑی ڈرائیو کر رہی تھیں اس لئے ان کے ساتھ ہم نے اگلی نشست پر نوشی گیلانی کو بٹھا دیا تاکہ گاڑی کی رفتار حد سے نہ بڑھے۔ ڈیلس یامز میں مشاعرے سے پہلے عائشہ فاروقی کی کتاب کی تقریب رونمائی تھی۔ عائشہ فاروقی بہت خوش شکل ہیں لہٰذا آپ کتاب سے پہلے انہیں جی بھر کر دیکھتے ہیں۔ یہ خاتون ہیوسٹن میں پاکستان کی قونصل جنرل ہیں، انہوں نے اپنے مشاہدات اور تجربات کو لفظوں میں سمویا ہے، ان کی کتاب کا نام "Musings of Nomda"ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے انسانوں کے قصے حسین یادوں، عادتوں اور باتوں کو مشاہدے کی آنکھ سے، لفظوں کی صورت قرطاس پر اتارا ہے۔ اس تقریب کی صدارت ڈاکٹر عامر قریشی نے کی۔ عبدالحفیظ خان مہمان خصوصی تھے، یہ دونوں ڈیلس میں کمیونٹی لیڈرز ہیں۔ مشاعرے میں پہلے تو مقامی شعراء نے کلام سنایا مگر کسی نے رخصت ہونا تھا اس لئے مہمان شعراء کو بھی جلد ہی سنانا پڑا۔ مجھے لوگوں نے کیا سننا تھا، سننے والے تو وصی شاہ اور نوشی گیلانی ہی تھے، وصی شاہ تو ویسے بھی نوجوان نسل میں بہت مقبول ہے۔ ہال لوگوں سے بھرا ہوا تھا، سامعین میں ممتاز عالم دین جاوید غامدی اور اپنے سلیم صافی بھی تھے۔ زاہد رانا کا ویب ٹی وی اور کامی جی کا ریڈیو بھی کوریج کے لئے بڑے سرگرم تھے۔ وطن سے دور وطن کی خوشبو آباد کرنے میں یونس اعجاز، طارق ہاشمی، غزالہ حبیب اور مبشر وڑائچ نے خوب کام کیا۔ بس ادب بستی آباد رہے، نوشی گیلانی کا شہرۂ آفاق شعر یاد آتا ہے کہ ؎

محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا

جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا

تازہ ترین