پی سی بی کرکٹ کمیٹی آج شام لاہور میں پاکستان کر کٹ ٹیم کی تین سالہ کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کرے گی اور مستقبل کے لئے بورڈ کو نیا روڈ میپ دے گی۔
کیا سرفراز احمد مستقبل میں بھی کپتانی کریں گے یا مکی آرتھر کو تین سال بعد اپنی کوچنگ ٹیم کے ساتھ گھر جانا ہوگا۔ کر کٹ کمیٹی کی سفارشات کو ماننا اور رد کرنا احسان مانی کا آئینی استحقاق ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ کمیٹی کا کردار ایڈوائزری ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی کا کہنا ہے کہ سوچ و بچار کے بعد نئے کوچنگ اسٹاف اور کپتان کا تقرر تین سے چار سال کے لئے کریں گے۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں گے۔ خامیوں اور کو تاہیوں کا جائزہ لے کر گزشتہ تین سال کی کارکردگی کا تجزیہ کریں گے۔ کپتان اور کوچ کے مستقبل کا فیصلہ کرنے میں کسی جلد بازی کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔ ہوسکتا ہے کہ نئے کوچنگ اسٹاف سے شرائط طے ہونے میں کچھ وقت بھی لگ سکتا ہے اس لئے اگر وقت لگا تو عارضی مدت کے لئے ٹیم انتظامیہ لائیں گے لیکن مستقل ٹیم انتظامیہ تین سے چار سال کے لئے ہوگی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس جمعےکی شام پانچ بجےلاہور میں وسیم خان کی صدارت میں ہورہا ہے۔ اجلاس میں وسیم اکرم ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے جبکہ اراکین مصباح الحق، عروج ممتاز کے علاوہ پی سی بی کے ڈائریکٹرز مدثر نذر، ذاکر خان اور ہارون رشید بھی اہم ترین میٹنگ میں حصہ لیں گے۔
پی سی بی نے کپتان سرفراز احمد، ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق کو بھی طلب کیا ہے تینوں الگ الگ پیش ہوکر اپنی کہانی بتائیں گے۔ اس دوران گزشتہ تین سال کے دوران پاکستان ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے محسن حسن خان کے استعفیٰ کے بعد یہ کمیٹی کا پہلا اجلاس ہے۔
مکی آرتھر اور بقیہ ٹیم انتظامیہ کی قسمت کا فیصلہ پی سی بی کی قائم کردہ کرکٹ کمیٹی کی سفارش سے ہوگا۔ ورلڈ کپ تک پاکستانی ٹیم انتظامیہ اور کپتان سرفراز احمد کا تقرر نجم سیٹھی کے دور میں ہوا تھا۔ احسان مانی اور وسیم خان کی تقرری کے بعد پہلی بار نئی ٹیم انتظامیہ اپنی ذمے داریاں سنبھالے گی۔
احسان مانی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کا مستقبل نئے ڈومیسٹک ڈھانچے سے ہے۔ اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ کھلاڑیوں کی فٹنس ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں کا فٹنس لیول انتہائی کم ہے۔ ہم جو فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں اس کا معیار بھی کم ہے۔ اس معیار کو بلند کرنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ پروفیشنل فرسٹ کلاس نظام لائیں گے جس میں معیار میرٹ کو ترجیح دی جائے گی۔
احسان مانی کا کہنا تھا کہ آئندہ 4 سال کے دوران قومی ٹیم کی سرگرمیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہی تمام فیصلے لیے جائیں، جبکہ تبدیلی کے لیے ایک باقاعدہ طریقہ کار کو اپنایا جائے گا۔ مکی آرتھر نے بطور ہیڈ کوچ اپنی ذمہ داریاں جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے، تاہم پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کی رپورٹ سے قبل اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا۔
اسی طرح سرفراز احمد نے بھی کپتانی جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے تو اس پر چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی کی رپورٹ سے قبل اس معاملے پر کچھ بھی کہنا نامناسب ہوگا۔
احسان مانی سے نئے کپتان کی تقرری سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے اس بارے میں جواب دینے سے گریز کیا۔ ورلڈکپ میں قومی ٹیم کی کارکردگی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں احسان مانی کا کہنا تھا کہ اس میں بہت اگر مگر ہے، تاہم اس کا جائزہ لینے کا موزوں فورم کرکٹ کمیٹی ہی ہے۔
احسان مانی نے کہا کہ کرکٹ کمیٹی سرفراز احمد، مکی آرتھر اور انضمام الحق سے ان کے دور کے بارے میں تفصیلی بات چیت ہوگی۔ مکمل مشاورت سے فیصلہ کریں گے۔ کرکٹ کمیٹی کی سفارشات میرے پاس آئیں گی۔مجھے فیصلہ کرنا ہے کہ کس کس کو تبدیل کرنا ہے اور کون کس کی جگہ لے گا۔ پورا پراسس مکمل شفاف انداز میں ہوگا۔