• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں وسیم اکرم، مصباح الحق، مدثر نذر، ذاکر خان اور عروج ممتاز بھی ان کی نگرانی میں کام کررہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی میں وسیم اکرم اور مصباح الحق جیسے بڑے کھلاڑی اور سابق کپتان موجود تھے لیکن لاہور میں جمعے کو ہونے والے اجلاس میں کئی ایسی باتیں سامنے آئیں جس نے کمیٹی کی اہلیت اور ساکھ کے حوالے سے سوال اٹھایا۔

حددرجہ ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے رکن اور  سابق کپتان نے سرفراز احمد سے سوال پوچھا کہ آپ نے بھارت کے خلاف ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کیوں کی۔ اگر فیصلہ سمجھ نہیں آرہا تھا تو آپ مجھ سے فون کرکے پوچھ سکتے تھے۔ پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ درست نہیں تھا۔

وسیم اکرم سرفراز احمد سے سوال پوچھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کے موقف کی بھی حمایت کررہے تھے۔

اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کے قریبی دوست وسیم اکرم، مدثر نذر اور ذاکر خان بھی موجود تھے۔ عمران خان نے بھی بھارت کے خلاف میچ سے قبل سرفراز احمد اور مکی آرتھر کو پہلے بیٹنگ کرنے کا مشورہ دے رہے تھے۔

ہیڈ کوچ اور کپتان کو اسی حوالے سے زیادہ سوالات کا سامنا رہا۔

کمیٹی پہلے مرحلے میں کوچنگ اسٹاف کے حوالے سے تجاویز تیار کر رہی ہے۔

کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں کپتان سرفراز احمدسے ان کی کپتانی اور انفرادی کارکردگی کے حوالے سے زیادہ سوالات ہوئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں بارش سے متاثرہ پچ پر ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ مشترکہ طور پر کپتان کوچ اور سنیئر کھلاڑیوں نے کیا تھا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی نے تین سال کے دوران پاکستان ٹیم کی کارکردگی کے بجائے سوال جواب کے دوران توجہ ورلڈ کپ پر مرکوز رکھی۔

ایسا تاثر دیا گیا کہ پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں ٹیم انتظامیہ کے خلاف عدالت لگی ہوئی ہے۔ ذمے دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کرکٹ کمیٹی نے میٹنگ کے دوران یہ تاثر بھی دیا کہ پاکستان ٹیم کے سینئر کھلاڑی محمد حفیظ اور شعیب ملک ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اس سے ایسے لگ رہا تھا کہ شعیب ملک کا مستقبل زیادہ روشن نہیں ہے۔ ورلڈ کپ میں ان کی خراب کارکردگی نے ان کا کیس کمزور کردیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کرکٹ کمیٹی نے زیادہ تر فوکس کوچز پر رکھا ان کے بارے میں سوالات کئے گئے۔ ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کے سوال پر ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر پاکستان کرکٹ بورڈ کو مطمئن نہ کرسکے۔ انہوں نے شاداب خان کا نام مستقبل کے ٹی ٹوئنٹی کپتان کیلئے تجویز کردیا۔ کپتان اور کوچ نے ورلڈکپ میں ٹیم کی کارکردگی کو تسلی بخش قراردیا۔

انضمام الحق نےکہا کہ بطور چیف سلیکٹرمیں نے اور پوری سلیکشن کمیٹی نے نیک نیتی کے ساتھ کام کیا۔ مکی آرتھر نے ٹیم کی ورلڈ کپ میں خراب کارکردگی کی وجہ فیلڈنگ اور کیچ ڈراپ ہونے کو قرار دیا۔

اجلاس میں مکی آرتھر نے محدود اوورز کیلئے شاداب خان کا نام مستقبل کے کپتان کیلئے تجویز کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔ مکی نے کہا کہ ورلڈ کپ میں کارکردگی سے مطمئن ہوں یہ مزید بہتر ہوسکتی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں فوکس کوچنگ اسٹاف اور ٹیم کی کارکردگی رہی۔ سرفراز سے میٹنگ میں پوچھا گیا کہ تینوں فارمیٹ میں کپتانی کے دوران آپ سے غلطیاں ہوئیں کمیٹی اراکین نے اعتراض کیا کہ تینوں فارمیٹ کا کپتان ہونے کی وجہ سے آپ دباؤ کا شکار دکھائی دیئے۔ ورلڈ کپ میں لیڈنگ فرام دی فرنٹ کی کمی محسوس ہو رہی تھی۔ کمیٹی سرفراز احمد کی فارم اور فٹنس سے غیر مطمین تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد اپنی اور ٹیم کی کارکردگی کا دفاع کرتے رہے اور کہا کہ تینوں شعبوں میں بھرپور محنت جاری رکھی۔ بعض اوقات قسمت نے ساتھ نہ دیا اور نتائج حق میں نہ آئے۔ نوجوان کھلاڑی کم تجربہ کارہیں لیکن اچھا پرفارم کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین