• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں عیدالاضحیٰ کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ یہ مذہبی تہوار دنیا بھر کے مسلمان بڑی گرمجوشی سے مناتے ہیں۔ عیدالاضحیٰ کے حوالے سے میں ایک واقعہ قارئین سے شیئر کرنا چاہتا ہوں جو اس بات کا مظہر ہے کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس میں Adoptlityکی گنجائش ہے۔ 1996میں جب عیدالاضحیٰ کے موقع پر مراکش میں موجود تھا تو مراکش میں بارشیں نہ ہونے اور خشک سالی کے سبب جانوروں کی قلت پیدا ہو گئی اور یہ اندیشہ تھا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانیاں کرنے کے باعث پورے سال جانوروں کی قلت پیدا ہو جائے گی اور نرخ آسمان کو چھولیں گے۔ ایسی صورتحال میں مراکش کے بادشاہ حسن دوئم نے عوام سے اپیل کی کہ ’’قربانی ایک اہم مذہبی فریضہ ہے لیکن مراکش میں اس سال جانوروں کی قلت کے باعث اگر یہ فریضہ ادا کیا گیا تو جانوروں کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی لہٰذا عوام سے اپیل ہے کہ وہ اس سال قربانی نہ کریں اور میں اپنی اور مراکش کے عوام کی جانب سے اس سال دو جانور ذبح کروں گا۔ اللہ تعالیٰ ہماری قربانی کو قبول فرمائے‘‘۔ چونکہ مراکش کے بادشاہ حسن دوئم کا تعلق خانوادہ رسولﷺ سے ہے، اس لئے عوام نے بادشاہ کی درخواست کے سامنے سر خم تسلیم کر لیا۔ اس طرح عیدالاضحیٰ پر مراکش کے بادشاہ نے اپنی اور عوام کی جانب سے دو جانوروں کی قربانیاں دیں۔

مراکش کے بادشاہ حسن دوئم نے 38سال تک مراکش پر حکمرانی کی اور وہ عرب دنیا میں طویل حکمرانی کرنے والے لیڈر کہلاتے تھے۔ 23جولائی 1999کو اچانک وفات کے بعد مراکش کے آئین کے تحت ان کے صاحبزادے محمد ششم جانشین مقرر ہوئے اور 30جولائی 1999کو اُن کی تاج پوشی عمل میں آئی۔ اس طرح ہر سال اس دن کو مراکو کے عوام بڑی گرمجوشی سے مناتے ہیں اور اس دن عام تعطیل ہوتی ہے۔ مراکش کے بادشاہ جنہیں مراکش کے عوام ’’امیر المومنین‘‘ بھی کہتے ہیں، کی تخت نشینی کی 20ویں سالگرہ ’’عید العرش‘‘ گزشتہ دنوں مراکش سمیت پوری دنیا میں بڑے جوش و خروش سے منائی گئی۔ اس مناسبت سے پاکستان میں مراکش کے سفیر محمد کرمون نے اسلام آباد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں اسلام آباد میں متعین مختلف ممالک کے سفراء اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب میں حکومت کی نمائندگی وفاقی وزیر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی سید فخر امام نے کی۔ ’’عیدالعرش‘‘ کے حوالے سے مراکش کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے ایک بڑی تقریب کا انعقاد کراچی میں کیا۔

میں نے جب سے اعزازی قونصل جنرل کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں، گزشتہ 13 سالوں سے مراکش کے بادشاہ کی تخت نشینی کی سالگرہ تقریبات کا انعقاد بلاتعطل کرتا آ رہا ہوں مگر اس سال میں نے ’’عیدالعرش‘‘ کی یہ تقریب کراچی میں اپنے نئے گھر میں منعقد کی جس میں شرکت کیلئے مراکش کے سفیر محمد کرمون اپنی اہلیہ کے ہمراہ اسلام آباد سے خصوصی طور پر کراچی تشریف لائے۔ تقریب کی مناسبت سے گھر کو مراکش اور پاکستان کے پرچموں سے خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔ تقریب میں حکومت کی نمائندگی وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کی جبکہ تقریب میں سابق صدر ممنون حسین، سابق گورنر سندھ محمد زبیر، سینیٹرز، صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی، مختلف ممالک کے سینئر سفارتکاروں اور قونصل جنرلز نے شرکت کی۔ تقریب میں ایف پی سی سی آئی کے صدر انجینئر دارو خان، سینئر نائب صدر ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ، کراچی چیمبر کے صدر جنید ماکدا اور بزنس کمیونٹی کی اہم سرکردہ شخصیات کے علاوہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سربراہان، میڈیا کے نمائندے اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات بڑی تعداد میں موجود تھیں۔ اس موقع پر تقریب میں دونوں ممالک کے قومی ترانوں کے بعد سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔ اس سال ’’عیدالعرش‘‘ کی یہ تقریب گزشتہ سالوں سے اس طرح بھی منفرد رہی کہ تقریب کے اختتام پر مراکو کی معروف فیشن ڈیزائنر کے ڈیزائن کئے گئے مراکو کے قومی لباس ’’کافتان‘‘ کا فیشن شو بھی پیش کیا گیا جسے لوگوں نے بے حد سراہا۔ فیشن شو کے دوران مراکو کی روایتی شادی کی رسومات بھی پیش کی گئیں جس میں دلہن کو خوبصورت ڈولی میں بٹھا کر لایا گیا۔ تقریب کے اختتام پر مراکش سے خصوصی طور پر بلوائے گئے مراکن شیف رافع توفیق کے بنائے گئے مراکشی کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی گئی جسے مہمانوں نے بے حد پسند کیا۔

مراکش کے اعزازی قونصل جنرل کی حیثیت سے میری ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ میں پاکستان اور مراکش کے درمیان باہمی تجارت میں اضافے کیلئے اپنا کردار ادا کروں اور مراکش کا کلچر اپنے ملک میں متعارف کرائوں۔ مراکشی کھانے اور فیشن شو پیش کرنے کا بنیادی مقصد پاکستانی عوام میں مراکشی ثقافت اور کھانوں کو روشناس کرانا تھا ۔ گزشتہ دنوں میں نے مراکش میں قیام کے دوران حال ہی میں مراکش میں متعین کئے گئے پاکستانی سفیر حامد اصغر خان سے دوران ملاقات پیشکش کی تھی کہ پاکستان میں ’’مراکش فوڈ اینڈ کلچر فیسٹیول‘‘ کی طرح مراکش میں بھی پاکستانی بریانی فیسٹیول اور فیشن شو منعقد کیا جائے تاکہ مراکش کے لوگوں کو پاکستانی کھانوں اور ثقافت سے آگاہی حاصل ہو سکے جو دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے میں مددگار ثابت ہوگی۔میں اس بات کا حامی ہوں اور اپنے کالموں میں بھی اس بات کا اکثر ذکر کرتا رہتا ہوں کہ اسلامی ممالک کے درمیان سیاحت کو فروغ دیا جائے۔ پاکستان سے ہر سال لاکھوں افراد سیاحت کی غرض سے امریکہ اور یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں جہاں اُن سے انتہائی ہتک آمیز سلوک کیا جاتا ہے اور اُنہیں دہشت گرد سمجھا جاتا ہے۔ اللہ تعالی نے اسلامی ممالک بالخصوص مراکش کو بے انتہا حسن سے نوازا ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کیلئے کشش کا باعث بن رہا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم سیاحت کے حوالے سے مغربی ممالک کے بجائے اسلامی ممالک کو ترجیح دیں تاکہ اسلامی ممالک میں نہ صرف سیاحت کو فروغ ملے بلکہ مسلمانوں کو بھی ایک دوسرے سے قریب آنے کا موقع میسر آسکے۔

تازہ ترین