• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج مجھے ان اکابروں کو آڑے ہاتھوں لینا ہے جو ہر بات سے کیڑے نکالتے ہیں، بلکہ کیڑے مکوڑے نکالتے ہیں۔ کسی وجہ سے اگر آڑے ہاتھوں بات نہیں بنی تو پھر میں اکابرین کو ٹیڑھے ہاتھوں لوںگا۔ مجھے ریاستِ مدینہ کے بارے میں ان سے بات کرنی ہے۔ مانا کہ اٹھاون اسلامی ممالک، مع سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے، کہیں بھی آپ کو ریاستِ مدینہ کی جھلک دکھائی نہیں دیتی مگر ہمارے فاسٹ بالر پاکستان کو ریاستِ مدینہ بنا کر دکھائیں گے۔ اس بات کی نشاندہی ہمارے ملک کے صدر ڈاکٹر عارف علوی صاحب نے بھی پچھلے دنوں کردی ہے۔ پاکستانی سیاستدانوں نے ہزاروں بلکہ لاکھوں مریضوں کو تین ذہین ترین ڈاکٹروں کے علاج سے محروم کردیا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی صاحب کا شمار ملک کے نامور ڈینٹسٹ میں ہوتا ہے۔ کراچی کی سندھی مسلم سوسائٹی میں دیدہ زیب کوٹھی نما کلینک میں کھاتے پیتے مریضوں کی اور ان کی گاڑیوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ کھاتے پیتے لوگوں کا پیٹ اکثر خراب رہتا ہے۔ وہ اپنے پیٹ کا علاج کروانے کے لئے ڈاکٹر عارف علوی کے پاس نہیں آتے۔ کھاتے پیتے لوگوں کے دانت بھی زیادہ تر خراب رہتے ہیں مگر آج کل ڈاکٹر عارف علوی اپنے کلینک پر نہیں ملتے۔ ڈاکٹر عارف علوی صاحب اب ڈینٹسٹری نہیں کرتے۔ ضرورت پڑنے پر اب وہ مخالفین کے دانت کھٹے کردیتے ہیں۔ سنی سنائی باتوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے مگر ہم لوگ صدق دل سے سنی سنائی مافوق الفطرت باتوں پر بھی یقین کرتے ہیں۔ سنا ہے کہ دس پارٹیاں بدلنے والا ایک منجھا ہوا سیاستدان جو کہ آج کل دس ٹیلیوژن چینلز پر تبصرے کرتا دکھائی دیتا ہے، بضد تھا کہ اس کی دکھتی داڑھ کا علاج ڈاکٹر عارف علوی کریں، ورنہ وہ پی ٹی آئی چھوڑ کر کسی گیارہویں سیاسی پارٹی میں شامل ہوجائے گا۔ ڈاکٹر عارف علوی صاحب نے بادل نخواستہ اس کو ایوان صدر بلایا۔ منجھا ہوا سیاستدان نمودار ہوا۔ ڈاکٹر صاحب نے اس سے منہ کھولنے کو کہا، منجھے ہوئے سیاستدان نے منہ کھولا۔ ڈاکٹر صاحب نے منجھے ہوئے سیاستدان کے منہ سے نقلی عقل داڑھ نکال کر اس کی ہتھیلی پر رکھ دی۔ ڈاکٹر عارف علوی خوب اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس کس نوزائیدہ اور گھاگ سیاستدان کے منہ میں نقلی عقل داڑھ لگی ہوئی ہے۔

سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو ڈائو میڈیکل کالج کراچی کے پروفیسر سرجن نصیر شیخ سے بہت متاثر تھے۔ مشہور ہے کہ ان کی سرجری کے بعد شاید ہی کوئی ایسا مریض ہو جسے شفا نہ ملی ہو۔ اس سلسلے میں، میں نے ان کا انٹرویو کیا تھا جو کہ میں آپ کو پھر کبھی سنائوں گا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ہزاروں مریضوں کو سرجن نصیر شیخ کی شفا سے محروم کردیا۔ ان کو پہلے سیکرٹری ہیلتھ لگایا اور بعد میں ہیلتھ منسٹر کے عہدے پر تعینات کیا۔ ہمیشہ ان کو اپنے ساتھ رکھتے تھے۔ اپنے اہم فیصلوں میں سرجن نصیر شیخ کو شامل کرتے تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو کے زوال کے بعد سرجن نصیر شیخ زیادہ تر غائب رہے۔ بینظیر کے پہلے دور اقتدار میں کچھ عرصہ تک دکھائی دیے تھے مگر بعد میں ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ پچھلے دنوں سرجن نصیر شیخ کینیڈا میں انتقال کر گئے تھے۔

اسی طرح ڈاکٹر امداد بلوچ ناک، کان اور گلے کے ماہر ڈاکٹر، سرجن تھے اور ڈائو میڈیکل کالج کراچی میں پروفیسر تھے۔ بینظیر کو اکثر ناک اور گلے میں تکلیف رہتی تھی۔ ڈاکٹر امداد بلوچ نے ان کا علاج کیا تھا اور وہ صحت مند ہو گئی تھیں۔ ڈاکٹر امداد بلوچ بے انتہا نفیس اور شرافت کے پیکر تھے۔ پُرکشش شخصیت رکھتے تھے۔ ہالی ووڈ کے مشہور زمانہ لیجنڈ ایکٹر اینتھونی کوئن سے گہری مشابہت رکھتے تھے۔ یورپ اور امریکہ جاتے تو لوگ ان کو دیکھ کر مخمصوں میں پڑ جاتے تھے۔ ڈاکٹر عارف علوی اور سرجن نصیر شیخ کی طرح ڈاکٹر امداد بلوچ کو ہزاروں لاکھوں مریضوں سے دور کردیا گیا۔ وہ وزیر صحت تو نہیں بنے تھے مگر کچھ عرصہ تک وہ سیکرٹری ہیلتھ رہے تھے۔ بینظیر کے ذاتی معالجوں میں شامل تھے۔ ڈاکٹر امداد بلوچ سیاستدانوں اور سیاست سے کوسوں دور رہتے تھے۔ پبلسٹی سے دور بھاگتے تھے۔ اب کبھی کبھار کراچی میں نظر آتے ہیں۔ کبھی کبھار اپنے بچوں کے پاس کینیڈا چلے جاتے ہیں۔ اَسی برس کی عمر سے تجاوز کرگئے ہیں۔ ویسے ہی پُرکشش ہیں جیسے جوانی میں ہوتے تھے۔ کمال کی بات ہے کہ بوڑھا ہوجانے کے بعد بوڑھے اینتھونی کوئن سے ہو بہو ملتے ہیں۔

آج کی کتھا میں میرا ارادہ تھا آپ کو ان اقدامات کے بارے میں آگاہ کرنا، جن پر عمل درآمد سے پاکستان عملاً ریاست مدینہ دکھائی دینے لگے گا۔ آپ کو مجھ سے یہ معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس قدر مخفی معلومات سے مجھے کس نے آگاہ کیا ہے۔ میں آپ کو بار بار بتا چکا ہوں کہ میں سات ہزار برس پہلے موہنجو دڑو کی کرکٹ ٹیم کا وکٹ کیپر رہ چکا ہوں۔ میں آپ کو یہ بھی بتا چکا ہوں کہ ایک فاسٹ بالر کو وکٹ کیپر سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ فاسٹ بالر جب چھنگلی میں پہنی ہوئی انگوٹھی دوسرے ہاتھ سے پھرانے لگتے ہیں تب میں سمجھ جاتا ہوں کہ فاسٹ بالر اپنی اگلی گیند بائونسر پھینکیں گے، فل ٹاس یعنی بیمر پھینکیں گے یا یارکر ڈالیں گے۔ اس لئے، ایک پرانے وکٹ کیپر ہونے کے ناتے میں سمجھ گیا ہوں کہ پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کے لئے فاسٹ بالر کیا کرنے جا رہے ہیں۔ اس راز سے پردہ میں اگلی کتھا میں اٹھائوں گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین