• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک ہزار سے زائد بھارتی فوجیوں نے سری نگر میں ایک عمارت کو چاروں طرف سے گھیر لیا تھا کیونکہ اندر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چوبیس سالہ نوجوان کمانڈر انچیف یاسین ملک اور ان کے تین ساتھیوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ بھارتی فوجیوں کو احکامات تھے زندہ یا مردہ یاسین ملک اور ان کے ساتھیوں کو کسی بھی حال میں یہاں سے جانے نہیں دینا۔ ان مجاہدین کا ڈر اور خوف بھارتی افواج پر ایسا طاری تھا کہ خطرناک ہتھیاروں سے لیس ہونے کے باوجود کسی میں عمارت کے اندر جانے کی ہمت نہیں ہورہی تھی، دوسری جانب عمارت کے اندر موجود نوجوان یاسین ملک بلا خوف و خطر بھارتی افواج سے مقابلہ کررہا تھا جبکہ یہاں سے فرار یا شہادت کے لئے پوری طرح تیار تھا، وقت تیزی سے گزر رہا تھا، جب فائرنگ حد سے زیادہ بڑھ گئی تو یاسین ملک اپنے ساتھیوں کے ساتھ عمارت کی چھت پر پہنچا اور صورتحال کا جائزہ لیا، اسے اندازہ ہو چکا تھا کہ فرار ممکن نہیں اور شہادت لازمی ہے تاہم وہ صرف چوبیس برس کی عمر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیر کو آزاد کرائے بغیر اس دنیا سے نہیں رخصت ہونا چاہتا تھا لہٰذا اس نے ایک بڑا فیصلہ کیا، اس عمارت اور برابر والی عمارت کے درمیان پندرہ سے بیس فٹ کا فاصلہ تھا خطرے کے باوجود اس نے بڑا رسک لیا، تیسری منزل سے چھلانگ لگا کر دوسری عمارت پر جانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا اور زمین پر آگرا۔ شدید زخمی حالت میں بھارتی افواج کے ہاتھوں گرفتار ہوا، یہ اگست 1990کا زمانہ تھا، جدوجہد آزادی کشمیر اپنے زوروں پر تھی جس میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے کمانڈر انچیف یاسین ملک، حامد شیخ، اشفاق وانی اور جاوید احمد میر جیسے مجاہدین کشمیری عوام کے ہیروز شمار ہوتے تھے۔ یاسین ملک کی زخمی حالت میں گرفتاری نے تحریک آزادی کشمیر کو بڑا دھچکا پہنچایا تھا، اس سے قبل مارچ 1990میں اشفاق وانی کو بھارتی افواج نے ایک جھڑپ میں شہید کردیا، جس کے بعد 1992میں حامد شیخ کو بھی بھارتی افواج نے گرفتار کر لیا تھا گرفتاری کے بعد یٰسین ملک پر بھارتی افواج نے شدید تشدد کیا، جس سے ان کے جسمانی اور اعصابی نظام کو شدید نقصان پہنچا، تاہم کشمیری عوام اور عالمی دبائو کے نتیجے میں مئی 1994کو بھارتی حکومت نے یاسین ملک کو رہا کردیا جس کے بعد انہوں نے آزادی کشمیر کے لئے ہتھیاروں کے بجائے بات چیت کا راستہ اپنایا اور سیاسی طریقے سے کشمیر کی آزادی کے لئے تحریک کا آغاز کیا، پاکستان نے بھی یاسین ملک کو جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کا چیئرمین تسلیم کیا اور ان کی سیاسی اور اخلاقی حمایت کا اعلان کیا، تاہم سیاسی و جمہوری طریقے سے کشمیری عوام کا حق مانگنا بھی بھارتی حکومت کو پسند نہیں آیا اور مسلسل یاسین ملک کو کسی نہ کسی بہانے گرفتار کیا جانے لگا۔ تاہم کشمیری عوام کی جانب سے اس مطالبے کو وہ پذیرائی حاصل نہ ہو سکی تاہم یاسین ملک نے اپنے اسی اصولی مطالبے پر اپنی جدو جہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ وہ کشمیر کے مسئلے کے حل کے لئے پاکستان، بھارت اور کشمیریوں کی اصل قیادت کو بھی مذاکرات کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تاہم بھارت اس مطالبے پر رضا مند نہیں۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے اہم رہنما امان اللہ خان بھی تھے جو اس تنظیم کے صدر تھے تاہم یاسین ملک کے متنازعہ مطالبات پر انھوں نے ان کو عہدے سے فارغ کر دیا تو یاسین ملک نے اسی تنظیم کا الگ دھڑا قائم کر لیا تاہم بعد میں پاکستان نے یاسین ملک کو ہی تنظیم کا لیڈر تسلیم کر کے تنازعات کا خاتمہ کر دیا تھا، یاسین ملک نے 2009میں پاکستان میں کشمیری خاندان میں مشال ملک سے شادی کی اور ان کے ہاں 2012میں بیٹی کی پیدائش ہوئی، مشال ملک نے یاسین ملک کا ان کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر ساتھ دیا اور کئی برس وہ مقبوضہ کشمیر میں ان کے ساتھ مقیم بھی رہیں جبکہ شوہر کی بھارتی افواج کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد ہمیشہ ہی مشال ملک نے دنیا بھر میں بھارتی افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نہ صرف آواز بلند کی بلکہ سیاسی جدوجہد کے ذریعے کشمیریوں کی آواز عالمی سطح تک بھی پہنچائی۔ گزشتہ روز انتہائی تشویشناک خبر سننے کو ملی کہ بھارتی فوج کی قید میں یاسین ملک کی زندگی کو خطرہ ہے، ان کو شدید بیماری کی حالت میں بھارت کی خطرناک تہاڑ جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر بی بی سی کے ذرائع سے خبر آئی کہ یاسین ملک کا انتقال ہو گیا ہے تاہم کچھ ہی گھنٹوں بعد اس خبر کی تردید آگئی پھر بھارت کی جانب سے ان کی بیماری اور بے ہوشی کی حالت میں ایک تصویر جاری کی گئی۔ یہ سب ان دنوں میں ہو رہا ہے جب بھارتی دہشت گرد وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیر کیلئے بھارتی آئین میں موجود اہم شقوں 35A،370کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے جس سے ایک خطرناک خونی لہر جنم لے سکتی ہے۔ کشمیر کی آزادی کا فائنل رائونڈ شروع ہو گیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نے امریکہ سمیت دنیا کو کشمیر کے مسئلے پر کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرنے کی ابتداخود ہی کردی ہے۔ دعا ہے کہ آنے والے دن یاسین ملک سمیت کشمیر اور کشمیری عوام کے لئے بہترین ہوں۔ آمین

تازہ ترین