• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تمنائے آزادی اور جذبۂ حریت کو بندوق و بارود سے نابود کرنا ممکن ہوتا تو تحریک آزادی کشمیر کب کی دم توڑ چکی ہوتی، بھارتی فوج کے بے پناہ انسانیت سوز مظالم کے آگے کشمیری سرنگوں ہو جاتے لیکن ایسا نہیں ہوا، عشاقِ آزادی قافلہ در قافلہ سوئے مقتل رواں دواں ہیں۔ جانوں کا نقصان ہمیشہ تحریکوں کے لئے پیغامِ زندگی بنتا رہا ہے، کشمیر میں یہ برہان مظفر وانی کی شہادت تھی جو حالات کو اس نہج پر لے آئی کہ پورا کشمیر بھارت کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا، پھر پلوامہ ڈرامہ رچا کر منہ کی کھانے کے بعد اب بھارت نے یک اقدام کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، جس کے باعث پاکستان و بھارت کے مابین کشیدگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ عالمی برادری ہی نہیں خود اقوام متحدہ نے خاموشی توڑ دی ہے، اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرس نے کہا کہ کشمیر کی حیثیت تبدیل نہ کی جائے، حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہوگا، حالات پر نظر ہے، فریقین تحمل سے کام لیں، امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، یورپی یونین، ترکی اور ملائیشیا نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیریوں کے حقوق یقینی بنانے کا مطالبہ کیا، امریکہ کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف نہیں بدلا، بھارتی فیصلے کے وسیع مضمرات ہوں گے، خطے میں عدم استحکام بڑھے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے جمعرات کے روز سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کو تاریخی ’’فاش غلطی‘‘ قرار دیا، انہوں نے کہا بھارت نے اپنا آخری کارڈ کھیل لیا ہے اور وہ اس معاملے سے توجہ ہٹانے کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے، مودی ہٹلر کے راستے پر چل نکلا ہے، بھارتی حکومت کشمیریوں کی نسل کشی کرنا چاہتی ہے، ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن جنگ مسلط کی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے،امریکی صدر ٹرمپ اس معاملے پر ثالثی کے لئے سنجیدہ ہیں۔ ہم امریکہ سمیت پوری دنیا کو بھارتی عزائم سے باخبر رکھ رہے ہیں۔ یہ بات مسلمہ ہے کہ جنوبی ایشیا کا امن مسئلہ کشمیر کے آبرومندانہ و منصفانہ حل سے ہی مشروط ہے، یہ بھی کسی سے پوشیدہ نہیں کہ تقسیمِ ہند کے وقت بھارت نے کس طرح کشمیری عوام کی خواہشات کے خلافکشمیر پر قبضہ کیا اور پھر کیسے اپنے قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے اس جنت نظیر خطہ ارضی کو جہنم زار بنا دیا لیکن 72برس بعد بھی مطلوبہ نتائج حاصل نہ کر سکا اور نہ کبھی کر سکے گا کہ تحریک آزادی کشمیر ایسے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے کہ اب دنیا کو یہ معاملہ حل کرنا ہی پڑے گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا مودی حکومت نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ مودی کسی ثالثی کے بنا ہی معاملہ حال کرنا جانتے ہیں، اس کے بعد 5؍اگست کو بھارتی حکومت نے آئین کی دفعہ 370اور 35اے کو تبدیل کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ کشمیر کو بھارت میں ضم کر لیا گیا جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی صریح خلاف ورزی تھی، کشمیر میں احتجاج شروع ہوا تو پورے کشمیر کو جیل بنا دیا گیا، جھڑپیں شروع ہو گئیں جو اب تک جاری ہیں۔ عمران خان کا یہ کہنا درست ہے کہ بھارت اپنا آخری کارڈ کھیل چکا۔ بلاشبہ اس کے بعد اس کے پاس اور کوئی راستہ نہیں بچا سوائے کسی مہم جوئی کے، جس کا مسکت جواب دینے کے لئے پاکستان پوری طرح تیار ہے۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انتونیو گوتیرس نے بھارتی اقدامات کو یہ کہہ کر رد کر دیا ہے کہ کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہوگا۔ اقوام متحدہ کا کشمیر کے حوالے سے ایسا واضح پیغام ماضی میں کبھی سامنے نہیں آیا، جسے پاکستان کی سفارتی فتح قرار دیا جا سکتا ہے کہ پاکستان کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے۔ اس وقت عالمی برادری اسی موقف کی حامی ہے تو مسئلہ کشمیر حل کرنے کا یہ ایک نادر موقع ہے۔ پاکستان اپنے موقف اور رائے عامہ ہموار کرنے کے محاذ پر ڈٹا رہے کہ اب یہ تحریک رکنے والی نہیں اور دنیا کو جنگ سے بچانے کے لئے عالمی برادری کو یہ مسئلہ حل کرنا ہی ہوگا۔

تازہ ترین