• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 2013کے بعد دوسری بار 14اگست 2019سے اور سندھ میں 1994کے بعد متذکرہ اعلان دہراتے ہوئے یکم اکتوبر سے پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی لگائی گئی ہے جس کے تحت صوبے بھر میں ان کی تیاری، فروخت اور استعمال کی مکمل ممانعت ہو گی۔ یکم اکتوبر آنے میں ابھی ایک ماہ اور 21دن باقی ہیں، گویا سب سے پہلے یہ میٹریل تیار کرنے والوں اور اس کے فوری بعد ہول سیل کا کاروبار کرنے والوں کو متبادل کام شروع کرنا ہوگا۔ اسی طرح شاپنگ بیگ رکھنے والے چھوٹے دکانداروں کے پاس بھی یہ کاروبار ختم کرنے کے لئے اب زیادہ وقت نہیں ہے۔ دوسرے صوبوں میں اگرچہ بہت پہلے پلاسٹک کے تھیلوں کی تیاری، خرید و فروخت اور ان کے استعمال پر پابندی لگ چکی ہے لیکن عملدرآمد نہ ہونے سے یہ کاروبار زور و شور سے جاری ہے۔ جا بجا کوڑے کرکٹ کے ڈھیر، گندے اور سیوریج کے پانی کی نکاسی میں رکاوٹ کے باعث جگہ جگہ جوہڑ بن جانا اور وہاں مچھروں کی افزائش اور ہوا میں اڑتے یہ تھیلے‘ پابندی میں نرمی کا نتیجہ ہیں۔ پاکستان میں پلاسٹک کے تھیلوں کا استعمال آبادی میں اضافے کے ساتھ بڑھ رہا ہے جن کی سالانہ تعداد ایک کھرب کے ہندسوں کو چھونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ اقوام متحدہ کی ہدایات کی روشنی میں 127ممالک شاپنگ بیگوں کی مینو فیکچرنگ اور خرید و فروخت پر کامیابی کے ساتھ پابندی عائد کر چکے ہیں جبکہ پاکستان میں اگر کامیابی حاصل ہوئی تو پابندی پر عملدرآمد کرنے والا یہ 128واں ملک ہوگا۔ یہ ہدف ایک چیلنج سے کم نہیں، تاہم شہریوں کے تعاون سے پولی تھین کلچر سے چھٹکارا آسان ہو جائے گا۔ اس ضمن میں شہریوں اور دکانداروں کے لئے متبادل انتظام ایک سوالیہ نشان ضرور ہے جس کے لئے سابقہ رجحانات اور تجربات (کپڑے کے دیرپا تھیلوں) سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین