• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین نے مسئلہ کشمیر پر اس جائز اور منصفانہ موقف کی بھرپور حمایت کرکے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہئے، ایک بار پھر دنیا کو بتا دیا ہے کہ ان کا ملک انسانی حقوق کے اس انتہائی اہم معاملے میں مظلوموں کی حمایت سے کسی صورت پیچھے ہٹنے والا نہیں۔ جمعہ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ مسئلہ کشمیر دیرینہ تنازع ہے جو نو آبادیاتی دور سے چلا آ رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر اپنے غاصبانہ تسلط کو مستقل حیثیت دینے کے لیے بھارتی آئین میں مودی حکومت کی جانب سے تبدیلی کے حالیہ فیصلے پر انہوں نے دوٹوک الفاظ میں متنبہ کیا کہ یکطرفہ اقدامات امن کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بنیں گے۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق ڈھائی گھنٹے طویل اس نشست میں وزیر خارجہ وانگ ژی نے یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر درپیش مسائل کے منصفانہ حل کیلئے چین اپنا تعاون جاری رکھے گا جبکہ پاکستانی وزیر خارجہ نے بھی چینی وفد کو چین کے بین الاقوامی ایشوز پر پاکستان کی جانب سے حمایت جاری رکھنے کا یقین دلایا۔ حق و صداقت کی حمایت پر مبنی چین جیسی عالمی طاقت کا یہ موقف بلاشبہ پاکستان کیلئے بڑی تقویت کا باعث ہے جس سے یہ امید پختہ ہوتی ہے کہ بھارت کو بالآخر کشمیریوں کو ان کا جائز حق دینا ہوگا۔ پاکستان نے کشمیر پر بھارتی اقدامات کے معاملے کو سلامتی کونسل میں اٹھانے کا جو فیصلہ کیا ہے چین نے اسے کامیاب بنانے کیلئے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے جو امید ہے کہ مؤثر ثابت ہوگی۔ اس تناظر میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا یہ کہنا حقائق کے عین مطابق ہے کہ پاکستان اور چین سدا بہار دوست ہیں اور دونوں کے تعلقات چٹان کی طرح مضبوط ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں چین کے ہمسائے اور اہم ترقی پذیر ملکوں میں شامل ہیں اور ہم دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی کے راستے پر پیش قدمی کریں اور باہمی اختلافات پُرامن طور پر طے کریں۔ دفتر خارجہ اسلام آباد میں سفارتی ذرائع نے چین کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی بھرپور حمایت کو ان حالات میں کہ بھارت کشمیر کا یکطرفہ طور پر اسٹیٹس تبدیل کرنے کیلئے اقدامات کر رہا ہے، بالکل درست طور پر بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی ایک دن پہلے بھارتی مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی کو غلط اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اس تنازع کے تصفیے کی ضرورت کا اظہار کر چکے ہیں، بین الاقوامی جیورسٹ کمیشن نے کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کو کھلی قانونی چھوٹ کے ساتھ جاری انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیا ہے جبکہ دنیا بھر میں کشمیر میں سنگین انسانی المیہ کے وقوع پذیر ہونے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان حالات میں اچھی حکمت عملی خارجہ محاذ پر مزید کامیابیوں کی راہ ہموار کر سکتی ہے، خصوصاً افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کے لیے جاری مذاکرات کو کامیاب بنانے میں پاکستان کے اہم کردار نے یہ موقع فراہم کر دیا ہے کہ پاکستان اپنے تعاون کو کشمیر میں مظالم کے خاتمے اور مسئلہ کے منصفانہ حل سے مشروط کرکے ٹرمپ انتظامیہ کو اس ضمن میں کوئی مؤثر قدم اٹھانے پر آمادہ کرے۔ حالات کا تقاضا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے قومی حکمت عملی وسیع تر مشاورت کے ذریعے تشکیل دی جائے، اس مقصد کے لیے وزیراعظم کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی میں پارلیمانی ارکان اور سیاسی رہنماؤں کو شرکت کی دعوت ایک درست فیصلہ ہے اور امید ہے کہ اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ علاوہ ازیں یہ بھی ضروری ہے کہ عالمی رائے عامہ کو حقائق سے آگاہ کرکے پاکستان کے موقف کے حق میں ہموار کرنے کیلئے تمام ممکنہ تدابیر اختیار کی جائیں اور یوں سلامتی کونسل میں اس معاملے کو بھرپور تیاری کے ساتھ لے جایا جائے تاکہ کامیابی کے امکانات زیادہ سے زیادہ روشن ہو سکیں۔

تازہ ترین